بھارت جنگی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، امریکی ماہر لیری واٹکنز
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
نجی ٹی وی کے مطابق واٹکنز نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ثبوت کی عدم موجودگی کے باوجود بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا اور پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کر دیے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی صدر اوباما کی پالیسی مشیر اور عالمی امور کے ماہر لیری اے واٹکنز نے پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی حکومت کی پالیسیوں اور رویے پر سخت سوالات اٹھائے ہیں۔ واٹکنز نے نجی ٹی وی کو دئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے جنگی پالیسیوں کی راہ اختیار کر لی ہے اور اس کے وزیراعظم نریندر مودی نے واقعے کے ثبوت فراہم کرنے کا وعدہ تو کیا، مگر عالمی برادری کو کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اس افسوسناک واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ، روس اور دیگر عالمی طاقتیں اس واقعے کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کر رہی ہیں، تاہم بھارت کی جانب سے آزادانہ تحقیق کی اجازت نہ دینا عالمی برادری کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ واٹکنز نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ثبوت کی عدم موجودگی کے باوجود بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا اور پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کر دیے۔
انہوں نے امریکی میڈیا کی خاموشی پر بھی افسوس کا اظہار کیا، اور کہا کہ امریکی مرکزی دھارے کے میڈیا آؤٹ لیٹس نے پہلگام حملے کی کوریج تک نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اس وقت جنوبی ایشیائی خطے پر توجہ نہیں دے رہی، اور اگر کشمیر جیسے حساس مسئلے پر کشمیری عوام کی آواز کو دبایا جاتا رہا تو کوئی دیرپا اور منصفانہ حل ممکن نہیں ہو سکے گا۔ واٹکنز کے اس انٹرویو نے پہلگام واقعے سے جڑے کئی اہم اور نظر انداز شدہ پہلوؤں کو اجاگر کر دیا ہے، اور بھارت کی پالیسیوں پر عالمی سطح پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
مودی کا جنگی جنون، ہتھیاروں کی دوڑ، خطے کو ایٹمی تصادم کی جانب دھکیلنے کی سازش
مودی کا بڑھتا ہوا جنگی جنون بھارت کو ایک انتہا پسند فوجی ریاست میں بدل رہا ہے، جنوبی ایشیا میں عسکری دباؤ بڑھانے کے لیے مودی سرکار ہائپر سانک میزائلوں جیسے مہلک ہتھیاروں پر اندھا دھند سرمایہ لگا رہی ہے۔
تعلیم، صحت اور روزگار جیسے بنیادی مسائل سے منہ موڑ کر مودی سرکار اپنی ناکامیوں کو اسلحے کے ڈھیر میں چھپانے کی کوشش میں مصروف ہے۔
بھارتی دفاعی تحقیقاتی ادارے (IDRW) نے براہموس 2 منصوبے کی تفصیلات جاری کر دیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارت اور روس براہموس 2 ہائپر سونک میزائل کی مشترکہ تیاری کے لیے سرگرم ہے۔ روسی صدر پیوٹن کے دورہ بھارت کے دوران براہموس 2 کی منظوری اور ٹیکنالوجی شیئرنگ پر فیصلہ متوقع ہے۔
براہموس 2 روس کے ’’زرکون‘‘ میزائل پر مبنی ہوگا جس کی رفتار میک 8 اور رینج 1500 کلو میٹر تک ہوگی۔ براہموس 2 ہائپر سونک میزائل زمین اور سمندر دونوں پر اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت میں براہموس 2 کی تیاری ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے تحت ہو رہی ہے، براہموس 2 کی ٹیکنالوجی بھارتی تیار کردہ اسکیم جیٹ انجن اور روسی ڈیزائن کا امتزاج ہوگی جو بھارت کے ’’میک ان انڈیا‘‘ منصوبے کا حصہ ہے۔ براہموس 2 صرف بھارت اور روس کے لیے مخصوص رہے گا اور اس کی برآمد کی اجازت نہیں ہوگی۔
بھارت کی پالیسیوں کا مرکز اب عوامی بہبود نہیں بلکہ اسلحے کی دوڑ اور خطے میں فوجی غلبے کا خطرناک جنون ہے، امن کو روند کر مودی سرکار جنوبی ایشیا کو ایٹمی تصادم کی دہلیز پر لے جا رہی ہے۔