اپنے ٹویٹ میں پی پی رہنما نے کہا کہ سی سی آئی کا فیصلہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے کینالز معاملہ پر اصولی موقف اور جدوجہد کا نتیجہ ہے، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو کو بھی سندھ کے عوام کا کیس لڑنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کی منظوری نہ دیکر چولستان کینالز پر سندھ کی آئینی حیثیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ پی پی رہنما شرمیلا فاروقی نے اپنے ٹویٹ میں کہ سی سی آئی کا فیصلہ سندھ کے عوام کی تاریخی کامیابی اور اپنے حق کے لئے لڑنے کا نتیجہ ہے، اس تاریخی فیصلے کا کریڈٹ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو جاتا ہے۔ ٹوئٹر بیان میں انہوں نے کہا کہ سی سی آئی کا فیصلہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے کینالز معاملہ پر اصولی موقف اور جدوجہد کا نتیجہ ہے، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو کو بھی سندھ کے عوام کا کیس لڑنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، انہوں نے یہ ہمت، جرات اتحاد، اور ثابت قدمی کی جیت ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات  جاری کردیں

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیرقیادت مسلم لیگ ن کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت مانگی ہے۔

سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی۔ اس مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔

PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…

— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025

انہوں نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔

بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحا سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صوبوں کے کون سے اختیارات وفاق کو مل سکتے ہیں؟ فیصل واؤڈا نے بتا دیا
  • پاکستان کی سفارتی کامیابیاں دنیا تسلیم کرتی ہے، عطاء اللہ تارڑ
  • 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات  جاری کردیں
  • وزیراعظم کی زیرصدارت لیگی وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کیلیے تعاون مانگا، بلاول بھٹو کا انکشاف
  • وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
  • وزیراعظم نے 27ویں آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست کی، بلاول بھٹو زرداری کا انکشاف
  • وزیراعظم نے27 ویں ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے، بلاول بھٹو
  • سندھ ،نابینا افراد کیلئے اسکینرز اسٹک تیار،مفت فراہم کی جائیگی،طحہ فاروقی
  • گلگت بلتستان میرا گھر ہے، یہاں کے عوام نے اپنی مرضی سے 1947 میں پاکستان کا انتخاب کیا، صدر آصف زرداری