وفاقی وزیر امیرمقام حادثے کا شکار، 5 افراد زخمی، دو کی حالت تشویش ناک
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
MURREE:
وفاقی وزیر امور کشمیر اور گلگت بلتستان امیر مقام مری میں حادثے کا شکار ہوگئے ہیں اور ان کے پروٹوکول میں شامل 5 افراد زخمی ہوگئے ہیں، جن میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے۔
ایکسپریس کو ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیر امور کشمیر اور گلگت بلتستان امیرمقام کو حادثہ مری کی حدود میں پیش آیا اور پروٹوکول کی گاڑی متاثر ہوئے ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیر امیر مقام حادثے میں محفوظ ہیں تاہم دیگر 5 افراد زخمی ہوگئے ہیں، جن میں سے دو کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ زخمی افراد کو سی ایم ایچ مری منتقل کردیا گیا ہے اور حادثے کے بعد مری میں امدادی کارروائیاں تیز کردی گئی ہیں، پروٹوکول میں شامل گاڑی تباہ ہوگئی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ امیر مقام آزاد کشمیر کا دورہ مکمل کرکے اسلام آباد واپس آرہے تھے جبکہ مری پولیس نے بتایا کہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ وفاقی وزیر
پڑھیں:
پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈ لاک برقرار، آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد جموں و کشمیر کی سیاست ایک مرتبہ پھر غیر یقینی صورتِ حال کا شکار ہے، جہاں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان مفادات کی کشمکش کے باعث اِن ہاؤس تبدیلی کا عمل تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت نے تاحال متبادل قائدِ ایوان کی نامزدگی کا فیصلہ نہیں کیا، جس کے باعث تحریکِ عدم اعتماد جمع کرانے کا عمل رُکا ہوا ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی کے بعد ہی حتمی فیصلہ متوقع ہے۔
پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اسے آزاد کشمیر اسمبلی میں عددی برتری حاصل ہے، تاہم ڈیڑھ ہفتہ گزرنے کے باوجود وہ اپنی پوزیشن واضح نہیں کر سکی۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن مبینہ طور پر قبل از وقت انتخابات کے انعقاد پر زور دے رہی ہے، جس کے باعث پیپلز پارٹی محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ اگر انتخابات قبل از وقت منعقد ہوتے ہیں تو پیپلز پارٹی کو اِن ہاؤس تبدیلی سے حاصل ہونے والے سیاسی فوائد محدود ہو سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پارٹی قیادت اسمبلی کی مدت مکمل کرنے پر مُصر ہے۔
ذرائع کے مطابق آزاد حکومت کا تقریباً 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ اس کے علاوہ دو ہزار کے قریب سرکاری بھرتیاں، صحت کارڈ پروگرام اور دیگر عوامی فلاحی اقدامات نئی حکومت کے لیے اہم سیاسی مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔ ایسے میں پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ وہ اقتدار میں آ کر ان منصوبوں سے سیاسی فائدہ اٹھا سکے، مگر وقت تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے۔
دوسری طرف مسلم لیگ ن کا موقف ہے کہ اسمبلی کی مدت جولائی میں ختم ہو رہی ہے، اس لیے مارچ میں انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے۔ قانون کے مطابق انتخابات سے دو ماہ قبل ترقیاتی کام روک دیے جاتے ہیں اور تبادلوں یا نئی بھرتیوں پر پابندی عائد ہو جاتی ہے۔
مبصرین کے مطابق اگر یہی صورت برقرار رہی تو پیپلز پارٹی کو صرف دو ماہ یعنی دسمبر اور جنوری کا مختصر عرصہ ملے گا، جو اس کے سیاسی ایجنڈے کے لیے ناکافی سمجھا جا رہا ہے۔