حکومت کا بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا عندیہ دیا ہے جبکہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں نے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عملدرآمد جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سید نوید قمر کی زیر صدارت ہوا، جس میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیاں نے کمیٹی کو بتایا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے آئندہ مالی سال کا بجٹ اہداف کے لحاظ سے مشکل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کسی شعبے کیلئے ٹیکس میں کمی کرنا آسان نہیں ہوگا تاہم تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی تجاویز زیر غور ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ویڈیو لنک کے ذریعے بریفنگ میں بتایا کہ وزارت خزانہ نئے بجٹ 2025-26 سمیت طویل مدتی ٹیکس پالیسی کی تیاری پر کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر صرف ٹیکس وصولیوں پر فوکس کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ دورہ امریکہ میں 70 سے زیادہ میٹنگز کیں۔
عالمی مالیاتی اداروں، دوطرفہ شراکت داروں اور ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کی معاشی کارکردگی میں بہتری کا اعتراف کیا ہے۔ ٹیکس، توانائی، سرکاری اداروں کی نجکاری سمیت مختلف شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات جاری رکھنے پر بھی زور دیا ہے۔ اجلاس میں رکن آغا رفیق اللہ نے وزارت اورسیز پاکستانیز سمیت مختلف سرکاری ادارں میں ملازمین کو کم از کم ماہانہ 37 ہزار روپے اجرت نہ دینے کا انکشاف کیا کمیٹی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت خزانہ سے 30 روز میں تفصیلی رپورٹ مانگ لی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
حکومت نے کم از کم ماہانہ تنخواہ میں اضافہ کر دیا
کراچی: حکومت نے باضابطہ طور پر تمام صنعتی اور تجارتی اداروں میں مزدور کی کم از کم ماہانہ تنخواہ مقرر کر دی .جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگیا.اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر محنت سندھ شاہد تھہیم نے اعلان کیا کہ نیم ہنر مند مزدور کی کم از کم ماہانہ تنخواہ 41380، ہنر مند کی 49628 اور تجربہ کار ہنر مند کی 51745 روپے مقرر کی گئی ہے۔شاہد تھہیم نے بتایا کہ نظرثانی شدہ تنخواہیں تمام رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ اداروں پر لاگو ہیں جو مرد اور خواتین کارکنوں کیلیے مساوی تنخواہ کو یقینی بناتے ہیں.انہوں نے بتایا کہ فی گھنٹہ کی بنیاد پر ادائیگی کرنے والے کسی بھی ادارے کو اب کم از کم 192 روپے فی گھنٹہ ادائیگی کو یقینی بنانا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ مزدور نواز پالیسیوں کیلیے پرعزم ہے اور مناسب تنخواہ، کام کے بہتر حالات اور مزدوروں کی مجموعی فلاح و بہبود کیلیے ٹھوس اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔صوبائی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ تنخواہ پر نظر ثانی کا مقصد مہنگائی کے بوجھ کو کم کرنا اور محنت کش طبقے کیلیے باوقار معاش کو فروغ دینا ہے۔شاہد تھہیم نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ محکمہ محنت صنعت کاروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور بورڈ بھر میں لیبر قوانین پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائے گا۔