قومی سلامتی کیخلاف پروپیگنڈا کرنیوالے 11ہزار132سوشل میڈیا پیجزبلاک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
عرفان ملک:بھارتی جارحیت اورپاکستان کےخلاف پروپیگنڈا، قانون نافذکرنیوالےاداروں نےسائبرپٹرولنگ بڑھادی۔
قومی سلامتی کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے52 ہزار778 سوشل میڈیاپیجزکی نشاندہی، پولیس وسائبرسکیورٹی یونٹس نے11ہزار132سوشل میڈیا پیجزبلاک کروادیئے۔
پولیس کے مطابق مختلف ذرائع سےنشاندہی کرکےآپریٹ کرکےدہشتگردی کے18منصوبےناکام بنائے ،نفرت انگیزموادکی54سوشل میڈیاپلیٹ فارمزکےسائبرپٹرولنگ میں لیڈز ملیں، شرانگیزوں کےکمیونی کیشن نیٹ ورکس کو توڑا گیا۔
دبئی پاورلفٹنگ اینڈ باڈی بلڈنگ انٹرنیشنل چیمپئن شپ: پاکستان نے گولڈ میڈل حاصل کرلیا
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
کراچی، دو دریا پر بچوں سمیت خودکشی کرنیوالے شخص کی تفصیلات سامنے آگئیں
اورنگزیب نے اپنی اہلیہ سے گھریلو معاملات کی بنا پر بچوں کی کسٹڈی کیلئے پٹیشن دائر کی ہوئی تھی۔ گزشتہ روز بچوں کی کسٹڈی متوفی کی اہلیہ کے حوالے کر دی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں جمعرات کے روز دو دریا کے مقام بچوں سمیت سمندر میں چھلانگ لگانے والے شخص کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ روز 40 سالہ شخص نے دو بچوں کے ساتھ سمندر میں چھلانگ لگا دی تھی، بچوں کی عمریں 6 سے 7 کے درمیان تھیں۔ ریسکیو آپریشن کے دوران دونوں بچوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ والد کی تلاش جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق خودکشی کرنے والے شخص کا نام اورنگزیب عالم ہے، جبکہ اس کے ساتھ بیٹا احمد اور بیٹی آیت بھی موجود تھے۔ سی ویو دو دریا پر خودکشی کرنے والا شخص اورنگی ٹاؤن ساڑھے اٹھ نمبر گبول گوٹھ کا رہائشی تھا۔ اورنگ زیب عالم اسکول ٹیچر تھا۔ جس کے بیٹے کی عمر 8 سال اور بیٹی 4 سال کی تھی۔ متوفی کا سسرال 14 سی اورنگی ٹاؤن میں ہے۔ متوفی کے بھائی صغیر عالم نے بتایا کہ اورنگزیب نے اپنی اہلیہ سے گھریلو معاملات کی بنا پر بچوں کی کسٹڈی کیلئے پٹیشن دائر کی ہوئی تھی۔ گزشتہ روز بچوں کی کسٹڈی متوفی کی اہلیہ کے حوالے کر دی گئی تھی۔
دوسری جانب بچوں سمیت خودکشی کرنے والے اورنگزیب کے اہلِ خانہ نے واقعے کو خودکشی ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اورنگزیب ایک ذمہ دار، باشعور اور بچوں سے بے پناہ محبت کرنے والے شخص تھے، وہ ایسا بڑا قدم اٹھا ہی نہیں سکتے۔ خبر ملتے ہی گھر میں کہرام مچ گیا۔ اہلِ خانہ کے مطابق یہ واقعہ ان کیلئے ناقابلِ یقین اور دل دہلا دینے والا ہے۔ صدمے کے باعث متوفی کی والدہ کی طبیعت بگڑ گئی، جب بچوں کی لاشیں بھی برآمد ہوئیں، تو امیدیں ٹوٹنے لگیں اور غم مزید گہرا ہوگیا۔ متوفی کے بھائی نے بتایا کہ میرے بھائی تعلیم یافتہ تھے اور نجی آیت اسلامک اسکول میں بطور استاد خدمات انجام دے رہے تھے۔ وہ شر عالم کے نام سے مشہور تھے، ان کا رویہ بچوں سے محبت بھرا تھا۔ وہ تین بچوں کے والد تھے، جن میں سے ایک بچہ اب بھی ماں کے ساتھ ہے۔
بھائی نے بتایا کہ اورنگزیب اور ان کی اہلیہ کے درمیان کچھ اختلافات ضرور تھے، جو نوبت عدالت تک لے گئے تھے، لیکن دونوں کے درمیان صلح کی کوششیں جاری تھیں۔ ہماری بھائی سے آخری ملاقات بھی عدالت میں ہوئی، جہاں وہ کہہ رہے تھے کہ صلح کرنے جارہا ہوں۔ ایسے شخص کا بچوں سمیت خودکشی کرلینا ناقابلِ تصور ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھائی عزتِ نفس کے معاملے میں بہت حساس تھے اور اکثر تکلیف دہ باتوں کو خاموشی سے برداشت کرلیتے تھے۔ ہم چار بھائی اور دو بہنیں ہیں، سب بھائی شادی شدہ ہیں اور ایک ہی گھر میں رہتے ہیں، لیکن کچھ خاندانی معاملات ایسے تھے کہ بڑے بھائی سے براہِ راست بات کرنا ممکن نہ تھا۔