افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پا لیا: وفاقی وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پا لیا: وفاقی وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے معاشی اصلاحات کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پا لیا ہے۔
ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز کے نمائندوں سے وزیر خزانہ کی زوم میٹنگ ہوئی جس میں حکومتی معاشی اصلاحات کا خاکہ پیش کیا گیا، یہ میٹنگ پاکستان کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ کے جائزے کے سلسلے کا حصہ تھی۔
اس موقع پر وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مالیاتی نظم و ضبط اور اصلاحات کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے، پاکستان کو معاشی استحکام کیلئے عالمی شراکت داروں کی حمایت حاصل ہے، حکومت کی کوششوں سے افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پا لیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ جون تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے، پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو جون تک 10.
میٹنگ کے دوران وزیر خزانہ نے پائیدار اور جامع ترقی کیلئے برآمدات بڑھانے اور پیداواری صلاحیت میں اضافے پر زور دیا، زرمبادلہ کے ذخائر میں ادارہ جاتی اور تجارتی سرمائے کی آمد، ترسیلات زر اور تیل کی کم ہوتی ہوئی قیمتوں کا کردار نمایاں ہے۔
اس موقع پر بین الاقوامی شراکت داروں نے پاکستان کی معاشی اصلاحات کو سراہا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم سے سعودی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلئے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کی یقین دہانی وزیراعظم سے سعودی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلئے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کی یقین دہانی قومی اتحاد و یکجہتی کے لیے پارلیمنٹ کا کردار قابل تحسین ہے، نواز شریف ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس:عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست سماعت کےلئے مقرر پہلگام واقعہ: پاکستان نے تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ کا کمیشن بنانےکی پیشکش کردی اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتہ شہری کے اغوا کا مقدمہ درج کرنے کا حکم اعجاز چوہدری کیخلاف کیس اتنا ہی مضبوط تھا تو فوجی عدالت میں لے جاتے، سپریم کورٹCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر
پڑھیں:
پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کی وجہ سے ہیں، مصطفیٰ کمال
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کی وجہ سے اور 80 فیصد خون کی اسکریننگ غیر معیاری ہونے کے باعث پھیل رہی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ صحت کے نظام کی بہتری کے لیے پانی اور خون جیسے بنیادی مسائل کو فوری طور پر حل کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے انڈس اسپتال کی جانب سے منعقدہ خون کے عطیہ کرنے کی ملک گیر مہم کی افتتاحی تقریب میں کیا۔
کراچی میں منعقدہ افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر انڈس اسپتال کے صدر ڈاکٹر عبدالباری خان اور انڈس زندگی پروجیکٹ کی سربراہ ڈاکٹر صبا جمال بھی موجود تھیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر صبا جمال نے کہا کہ پاکستان میں خون کے عطیات کی شرح انتہائی کم ہے جس کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مہم کا مقصد شہریوں میں رضاکارانہ خون کے عطیے سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے۔
ڈاکٹر عبدالباری خان نے کہا کہ انڈس زندگی پروجیکٹ کا مقصد قوم کو محفوظ اور معیاری خون کی رضاکارانہ بنیادوں پر فراہمی ممکن بنانا ہے تاکہ کسی بھی مریض کی جان خون کی عدم دستیابی کے باعث ضائع نہ ہو۔
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے انڈس اسپتال کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ قومی ہیروز میں شامل ہے۔ یہ مہم اللہ کی رضا کے لیے ہے اور ایسے کام کرنے والے لوگ جنتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بطور وفاقی وزیر صحت ان کا پہلا دورہ بھی انڈس اسپتال کا تھا۔
اپنے خطاب میں وفاقی وزیر نے ملک کے صحت کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کے پاس اسپتالوں کا مؤثر نظام موجود نہیں۔ صرف ادویات کی حد تک ریگیولیٹری باڈیز ہیں۔ اسلام آباد میں صرف ایک اسپتال فعال ہے جبکہ دوسرا کووڈ کے زمانے سے بند پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 68 فیصد بیماریوں کی وجہ آلودہ پانی ہے، جبکہ 80 فیصد خون کی اسکریننگ بھی غیر معیاری ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں سیوریج اور واٹر ٹریٹمنٹ کا مؤثر نظام نہ ہونے کے باعث روزانہ 450 ملین گیلن آلودہ پانی سمندر میں بہایا جا رہا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمیں بیماریوں کا علاج کرنے کے بجائے ان سے بچاؤ پر توجہ دینی ہوگی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت اب اپنے صحت فنڈز احتیاطی تدابیر پر خرچ کرے گی تاکہ عوام کو بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
تقریب کے اختتام پر مریض بچوں میں تعریفی اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔