امید ہے پہلگام حملے پر بھارتی ردعمل علاقائی تنازع کا باعث نہیں بنے گا، امریکی نائب صدرجے ڈی وینس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
نیویارک (اوصاف نیوز)امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ واشنگٹن کو امید ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ حملے پر بھارت کا ردعمل وسیع تر علاقائی تنازع کا باعث نہیں بنے گا۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے، جو کہ 2000 کے بعد سے خطے میں ہونے والے سب سے مہلک حملوں میں سے ایک ہے۔
بھارت نے بغیر ثبوت کے واقعے کے سرحد پار سے تعلق ہونے کا الزام لگایا ہے جبکہ پاکستان کی سویلین اور فوجی قیادت نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
جے ڈی وینس نے ’فاکس نیوز‘ کے شو ’اسپیشل رپورٹ وِد بریٹ بائر‘ میں انٹرویو کے دورا ن کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ بھارت اس دہشت گردانہ حملے کا اس طرح جواب دے گا جس سے وسیع تر علاقائی تنازع پیدا نہ ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اور ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان، جس حد تک ذمہ دار ہے بھارت کے ساتھ تعاون کرے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دہشت گرد، جو کبھی کبھار ان کی سرزمین سے کارروائی کرتے ہیں ان کا شکار کیا جائے اور ان سے نمٹا جائے۔‘
صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت اعلیٰ امریکی رہنماؤں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’دہشت گردی‘ اور ’غیر انسانی‘ قرار دیا ہے، جبکہ پاکستان پر براہ راست الزام لگائے بغیر بھارت کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
بھارت، خطے میں امریکا کا ایک اہم پارٹنر ہے کیونکہ واشنگٹن کا مقصد، نئی دہلی کی مدد سے چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔ دوسری جانب 2021 میں پڑوسی ملک افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد اس کی اہمیت کم ہونے کے باوجود پاکستان، واشنگٹن کا اتحادی ہے۔
حالیہ دنوں میں، واشنگٹن نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے اور ’ذمہ دارانہ حل‘ تک پہنچنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے۔ اسلام آباد اس الزام کو مسترد کرتا ہے اور اس نے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی جنگلات میں لگی آگ بےقابو، ایمرجنسی نافذ،علاقے میں ہیلی کاپٹر پہنچ گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کیا ہے
پڑھیں:
بڑھتے حادثات: مودی کی 11 سالہ کارکردگی کاپول کھول گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں مسلسل بڑھتے ہوئے حادثات نے مودی کے 11 سالہ دورِ اقتدار کا پول کھول دیا۔ ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے 11 سالہ دور حکومت میں ہونے والے حادثات محض خبریں نہیں بلکہ مودی کی ترجیحات کا عکس ہیں کیونکہ مودی راج میں عوامی تحفظ زوال پذیر ہے، نہ کوئی حفاظتی نظام نہ عوام کی فکر بلکہ مودی کی پوری سیاست نفرت اور تقسیم کرنے کی بنیاد پر کھڑی ہے۔ بھارت میں ریل گاڑیوں کے ٹکراؤ، پلوں کا دریا برد ہونا اور ہوائی جہازوں کا تباہ ہونا مودی کی قابلیت اور ترجیحات کو واضح کرتا ہے جن میں کم از کم 741 افراد ہلاک ہوئے۔ مودی کی توجہ کا مرکز نہ تو عوامی سلامتی اور نہ ہی بنیادی ڈھانچے کی پائیدار ی ہے بلکہ مودی کی سیاست کا محور بھارتی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنانا، پاکستان کیخلاف جذبات بھڑکانا اور نفرت کو دوام دینا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق جون 2023ء میں بالاسور کے ریل حادثے میں 296 شہری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ گجرات میں 2022ء میں پل گرنے سے 141 افراد جان سے گئے اور حالیہ 12 جون 2025ء کو احمد آباد کے فضائی حادثے میں 294 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت میں اس جدید طیارے کا ایسا مہلک حادثہ ہوا، جس کے بعد سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں کہ کیا بھارت کی ہوا بازی کی صنعت بھی اسی غفلت کا شکار ہو چکی ہے، جو ریلوے ، پل اور سڑکیں نگل چکی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ ایک دہائی سے زاید عرصے میں بی جے پی حکومت نے اپنی پوری توجہ بنیادی سہولیات سے ہٹا کر سیاسی تشہیر، مذہبی منافرت اور پاکستان کے خلاف سازشوں پر مرکوز کر رکھی ہے۔ مودی حکومت نے ریلوے کو جدید بنانے کے دعوے تو بہت کیے مگر حادثات کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سال 2024-25 میں ریلوے کے 81 حادثات رپورٹ ہوئے۔ پٹڑیوں اور نظام کی مرمت نظر انداز جبکہ ووٹ بینک کو بڑھانے کیلیے بلٹ ٹرین منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کردیے گئے۔ بھارت میں ہمیشہ سے اقلیتوں کیخلاف بیانیے ترتیب دیے گئے، مودی کی جنگ میں اصل دشمن نہ غربت تھی، نہ بے روزگاری اور نہ بنیادی ڈھانچوں کی زبوں حالی بلکہ وہ اقلیتیں جو ہمیشہ سے بھارت کا حصہ رہی ہیں، انہیں خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اس پورے رویے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بھارتی نظام کمزور، غفلت و لاپروائی کے باعث بے لگام ہوچکا ہے۔