Daily Ausaf:
2025-08-02@01:30:46 GMT

PL-15 سے لیس Thunder کی پہلی جھلک

اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جب بھی بھارت میں داخلی سطح پر سیاسی بحران شدت اختیار کرتا ہے یا حکومت پر عوامی دبائو بڑھتا ہے تو بھارتی حکومت کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ گھڑ کر پاکستان پر الزام لگا دیتی ہے تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹا کر جنگی جنون کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔ یہی کھیل آج بھی دہرایا جا رہا ہے۔پہلگام حملے کے بعد جس تیزی سے پاکستان پر الزام عائد کیا گیا اس نے بھارتی حکومت کی بدنیتی کو عیاں کر دی ہے۔ اگر بھارت کے پاس واقعی کوئی ثبوت ہوتے تو وہ انہیں عالمی برادری کے سامنے پیش کرتا محض الزامات سے بات نہیں بنتی۔ پاکستان نے کھلے دل سے کسی بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے تاکہ حقائق دنیا کے سامنے آ سکیں۔بھارت میں دہشت گرد حملوں کا جب بھی جائزہ لیا جاتا ہے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ زیادہ تر بڑے حملے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے ادوارِ حکومت میں ہی رونما ہوئے۔ ایک بھارتی خاتون نے حالیہ دنوں ایک ویڈیو بیان میں ان تمام حملوں کی تفصیل بیان کی جو بی جے پی کے دور حکومت میں ہوئے۔کارگل میں 1999ء میں خونریزی ہوئی۔ 2002ء اور 2017 ء میں امرناتھ یاتریوں پر حملے کیے گئے۔ 2016 ء میں پٹھان کوٹ اور اڑی پر حملے ہوئے۔ 2019 ء میں پلوامہ حملہ کیا گیا۔ 2025ء میں پہلگام حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔یہ سب حملے بی جے پی کی حکومت میں ہوئے اور ہر بار حملوں کو بنیاد بنا کر پاکستان پر الزامات لگائے گئے۔ بھارتی عوام اب ان چالوں کو سمجھنے لگی ہے۔ مودی حکومت کی عوام دشمن پالیسیاں، معاشی بحران، مہنگائی، بیروزگاری اور اندرونی خلفشار نے بھارتی حکومت کو عوام کی نظروں میں بے نقاب کر دیا ہے۔ عوام اب سخت سوالات اٹھا رہی ہے اور مودی سرکار کی پالیسیوں کو چیلنج کر رہی ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ایک بھارتی خاتون نے اپنے بیان میں کہا کہ مودی سرکار انتخابات سے قبل ہمیشہ کسی نہ کسی حملے کا سہارا لیتی ہے تاکہ قوم پر جنگی جنون مسلط کر کے ووٹ حاصل کیے جا سکیں۔ آج جب بہار کے انتخابات قریب ہیں تو پہلگام حملہ ’’عین موقع پر‘‘کروا دیا گیا تاکہ ایک بار پھر پاکستان کو دشمن بنا کر پیش کیا جا سکے۔ اسی طرح بھارت میں سیاسی ایکٹیوزم کے لئے مشہور پنڈت سوامی سرس وتی نے بھی پہلگام حملے پر اہم سوال اٹھا دیا ہے۔سوامی سرس وتی نے کہا کہ اگر گھر پر حملہ ہو تو سب سے پہلے پوچھا جاتا ہے کہ چوکیدار کہاں تھا؟ اور پہلگام حملے پر بھی یہی سوال بنتا ہے۔امریکا کی سابق نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیاء رابن رافیل نے بھی پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کے محض پانچ منٹ بعد کسی پر الزام لگانا انتہائی غیر سنجیدہ اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو فوری طور پر متحرک ہو کر اس کشیدہ صورت حال کو کنٹرول کرنا چاہیے کیونکہ کسی بھی جنگ کا نقصان صرف دونوں ممالک کو نہیں بلکہ پورے خطے اور دنیا کو ہو سکتا ہے۔پاکستان کا موقف واضح اور دوٹوک ہے، پاکستان امن کا خواہاں ہے، دہشت گردی کے خاتمے کا حامی ہے اور ہر غیرجانبدارانہ تحقیق میں تعاون کے لیے تیار ہے۔ خطے میں دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی عالمی برادری کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہونی چاہیے۔ اگر بھارت اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے سرحد پار کوئی مہم جوئی کرتا ہے تو اس کے اثرات نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔ اقوام متحدہ، او آئی سی، امریکا، چین، روس اور یورپی یونین سمیت تمام بڑے عالمی پلیئرز کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ اپنے الزامات کے حق میں ثبوت پیش کرے یا غیر جانبدارانہ تحقیقات میں شامل ہو۔یہ وقت حقیقت پسندانہ اور دانشمندانہ رویے کا متقاضی ہے۔ پاکستان نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ امن کا داعی ہے لیکن اپنی خودمختاری اور سلامتی پر آنچ برداشت نہیں کرے گا۔بھارت کو چاہیے کہ وہ جنگی جنون اور فالس فلیگ آپریشنز کی سیاست سے باز آئے اور عوام کو درپیش اصل مسائل کے حل پر توجہ دے۔ ورنہ تاریخ ایک بار پھر مودی حکومت کو ایک فاشسٹ اور فریب کار حکومت کے طور پر یاد رکھے گی جس نے امن کے مواقع ضائع کئے اور اپنے عوام کو تباہی کی طرف دھکیلا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

بنگلہ دیش: کامیاب طلباء تحریک کی پہلی سالگرہ پر انسانی حقوق کمشنر کا پیغام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ تفریق، ناانصافی اور جبر کے خلاف بنگلہ دیش کے لوگوں کی کامیاب مزاحمت منصفانہ اور مشمولہ معاشرے کی تعمیر کے عزم کا مضبوط اظہار ہے۔

بنگلہ دیش میں سابق حکومت کے خلاف گزشتہ سال کے احتجاج کی پہلی سالگرہ پر اپنے ویڈیو پیغام میں ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ ملک کے لوگ عدم مساوات اور اپنے انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف سڑکوں پر نکلے۔

ان میں بڑی تعداد طلبہ اور نوجوانوں کی تھی جنہوں نے اس جدوجہد میں جان کی قربانی بھی دی۔ Tweet URL

وولکر ترک نے کہا ہے کہ گزشتہ سال انہوں نے بنگلہ دیش کے دورے میں ہلاک و زخمی ہونے والے ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس دوران ملک کی عبوری حکومت کے مشیر اعلیٰ پروفیسر محمد یونس کی جانب سے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کو ان واقعات کی غیرجانبدار تحقیقات کے لیے کہا گیا جس سے ملک کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔

اس کمیشن نے احتجاجی تحریک کے دوران انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی اطلاعات دی تھیں۔ کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق حکومت اور اس کے سکیورٹی اور انٹیلی جنس ادارے ہر قیمت پر اقتدار کو برقرار رکھنے کی مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا تھے۔

کمیشن نے گزشتہ سال کے واقعات پر احتساب و انصاف یقینی بنانے کے لیے مفصل سفارشات پیش کی ہیں۔قانونی اور ادارہ جاتی اصلاحات

ہائی کمشنر نےکہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے ان سفارشات پر کام کو آگے بڑھانے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ سب سے پہلے، حقوق کی پامالیوں اور جرائم کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ عمل منصفانہ قانونی کارروائی کی ضمانت کے ساتھ ہونا چاہیے اور اس کی بنیاد انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون پر ہو۔

اس معاملے میں انتقامی انصاف اور سزائے موت کے سابقہ سلسلے کو دہرایا نہیں جانا چاہیے۔

اس کے بعد، انصاف کی فراہمی اور حقائق کی تلاش کا کام ہونا چاہیے اور ماضی میں حقوق کی پامالی کے واقعات کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے۔ اس کام کا آغاز متاثرین، ان کے خاندانوں اور عام لوگوں کی شمولیت کے ساتھ قومی سطح پر مکالمے سے ہونا ضروری ہے۔

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو قانونی اور ادارہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ گزشتہ سال جیسے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔

حقوق کی پامالیوں کا سبب بننے والے جابرانہ قوانین اور اداروں کو ختم کر دینا چاہیے یا ان میں مکمل تبدیلی آنی چاہیے۔ آج ان لوگوں کو یاد کرنے کا دن ہے جنہوں نے ملک کے بہتر مستقبل کے لیے اپنے خواب کی بہت بھاری قیمت ادا کی اور یہ اس بنیادی تبدیلی کے لیے نئے عزم کا دن ہے۔

وولکر ترک نے کہا ہے کہ ان کا دفتر بنگلہ دیش کی حکومت اور عوام کو اس تصور کی تکمیل میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آپریشن مہا دیو کے بھارتی دعوے پاکستان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے: دفتر خارجہ
  • پہلگام حملے کے بغیر تحقیقات بھارتی جارحیت کا جواز نہیں، پاکستان
  • بھارت نےگنڈاپورکا بیان فیٹف میں پاکستان کیخلاف بطور ثبوت جمع کرادیا
  • بھارت کا ’’نیا وار‘‘ ۔۔۔ فیٹف میں علی امین گنڈاپورکا بیان پاکستان کیخلاف بطور ثبوت جمع کروادیا
  • ’آپریشن مہادیو‘؛ بی جے پی کی پہلگام حملے کے اصل حقائق سے توجہ ہٹانے کی نئی چال
  • بھارتی اقلیتوں کے خلاف ثقافتی جنگ
  • مودی سرکارکی رسوائی
  • پاکستان نے آپریشن سندور پر بھارتی راہنماؤں کے اشتعال انگیز دعوے مسترد کر دیئے
  • بنگلہ دیش: کامیاب طلباء تحریک کی پہلی سالگرہ پر انسانی حقوق کمشنر کا پیغام
  • بھارت پاک حالیہ لڑائی میں یتیم ہونے والے بچوں کو راہول گاندھی گود لیں گے