Daily Ausaf:
2025-09-18@13:14:50 GMT

PL-15 سے لیس Thunder کی پہلی جھلک

اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جب بھی بھارت میں داخلی سطح پر سیاسی بحران شدت اختیار کرتا ہے یا حکومت پر عوامی دبائو بڑھتا ہے تو بھارتی حکومت کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ گھڑ کر پاکستان پر الزام لگا دیتی ہے تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹا کر جنگی جنون کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔ یہی کھیل آج بھی دہرایا جا رہا ہے۔پہلگام حملے کے بعد جس تیزی سے پاکستان پر الزام عائد کیا گیا اس نے بھارتی حکومت کی بدنیتی کو عیاں کر دی ہے۔ اگر بھارت کے پاس واقعی کوئی ثبوت ہوتے تو وہ انہیں عالمی برادری کے سامنے پیش کرتا محض الزامات سے بات نہیں بنتی۔ پاکستان نے کھلے دل سے کسی بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے تاکہ حقائق دنیا کے سامنے آ سکیں۔بھارت میں دہشت گرد حملوں کا جب بھی جائزہ لیا جاتا ہے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ زیادہ تر بڑے حملے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے ادوارِ حکومت میں ہی رونما ہوئے۔ ایک بھارتی خاتون نے حالیہ دنوں ایک ویڈیو بیان میں ان تمام حملوں کی تفصیل بیان کی جو بی جے پی کے دور حکومت میں ہوئے۔کارگل میں 1999ء میں خونریزی ہوئی۔ 2002ء اور 2017 ء میں امرناتھ یاتریوں پر حملے کیے گئے۔ 2016 ء میں پٹھان کوٹ اور اڑی پر حملے ہوئے۔ 2019 ء میں پلوامہ حملہ کیا گیا۔ 2025ء میں پہلگام حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔یہ سب حملے بی جے پی کی حکومت میں ہوئے اور ہر بار حملوں کو بنیاد بنا کر پاکستان پر الزامات لگائے گئے۔ بھارتی عوام اب ان چالوں کو سمجھنے لگی ہے۔ مودی حکومت کی عوام دشمن پالیسیاں، معاشی بحران، مہنگائی، بیروزگاری اور اندرونی خلفشار نے بھارتی حکومت کو عوام کی نظروں میں بے نقاب کر دیا ہے۔ عوام اب سخت سوالات اٹھا رہی ہے اور مودی سرکار کی پالیسیوں کو چیلنج کر رہی ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ایک بھارتی خاتون نے اپنے بیان میں کہا کہ مودی سرکار انتخابات سے قبل ہمیشہ کسی نہ کسی حملے کا سہارا لیتی ہے تاکہ قوم پر جنگی جنون مسلط کر کے ووٹ حاصل کیے جا سکیں۔ آج جب بہار کے انتخابات قریب ہیں تو پہلگام حملہ ’’عین موقع پر‘‘کروا دیا گیا تاکہ ایک بار پھر پاکستان کو دشمن بنا کر پیش کیا جا سکے۔ اسی طرح بھارت میں سیاسی ایکٹیوزم کے لئے مشہور پنڈت سوامی سرس وتی نے بھی پہلگام حملے پر اہم سوال اٹھا دیا ہے۔سوامی سرس وتی نے کہا کہ اگر گھر پر حملہ ہو تو سب سے پہلے پوچھا جاتا ہے کہ چوکیدار کہاں تھا؟ اور پہلگام حملے پر بھی یہی سوال بنتا ہے۔امریکا کی سابق نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیاء رابن رافیل نے بھی پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کے محض پانچ منٹ بعد کسی پر الزام لگانا انتہائی غیر سنجیدہ اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو فوری طور پر متحرک ہو کر اس کشیدہ صورت حال کو کنٹرول کرنا چاہیے کیونکہ کسی بھی جنگ کا نقصان صرف دونوں ممالک کو نہیں بلکہ پورے خطے اور دنیا کو ہو سکتا ہے۔پاکستان کا موقف واضح اور دوٹوک ہے، پاکستان امن کا خواہاں ہے، دہشت گردی کے خاتمے کا حامی ہے اور ہر غیرجانبدارانہ تحقیق میں تعاون کے لیے تیار ہے۔ خطے میں دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی عالمی برادری کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہونی چاہیے۔ اگر بھارت اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے سرحد پار کوئی مہم جوئی کرتا ہے تو اس کے اثرات نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔ اقوام متحدہ، او آئی سی، امریکا، چین، روس اور یورپی یونین سمیت تمام بڑے عالمی پلیئرز کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ اپنے الزامات کے حق میں ثبوت پیش کرے یا غیر جانبدارانہ تحقیقات میں شامل ہو۔یہ وقت حقیقت پسندانہ اور دانشمندانہ رویے کا متقاضی ہے۔ پاکستان نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ امن کا داعی ہے لیکن اپنی خودمختاری اور سلامتی پر آنچ برداشت نہیں کرے گا۔بھارت کو چاہیے کہ وہ جنگی جنون اور فالس فلیگ آپریشنز کی سیاست سے باز آئے اور عوام کو درپیش اصل مسائل کے حل پر توجہ دے۔ ورنہ تاریخ ایک بار پھر مودی حکومت کو ایک فاشسٹ اور فریب کار حکومت کے طور پر یاد رکھے گی جس نے امن کے مواقع ضائع کئے اور اپنے عوام کو تباہی کی طرف دھکیلا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم

ریاض احمدچودھری

مودی کا جنگی جنون بے قابو ہے جب کہ بھارت مزید جنگی ہتھیاروں کی خریداری میں مصروف ہے۔ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد سیاسی بحران میں ڈوبی مودی سرکار کے نت نئے حربے ناکام ہو رہے ہیں جب کہ معرکہ حق میں پاکستان کے ہاتھوں 6 رافیل طیاروں کی تباہی کے بعد نئے طیارے بھارت کی مجبوری ہیں۔بھارتی اخبار دی ٹریبیون کے مطابق انڈین ائیر فورس نے دفاعی معاہدے میں مزید 114رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری پر زور دیا ہے، بھارتی فضائیہ نے مزید 114 رافیل طیاروں کی خریداری کی تجویز وزارت دفاع کو پیش کی، بھارتی فضائیہ ایسے طیارے چاہتی ہے جو ملٹی رول آپریشنز کے قابل ہوں۔
بھارتی وزارت دفاع ٹینڈر کی بجائے براہ راست فرانسیسی رافیل کا انتخاب کرے گی، جیٹ طیارے "میڈ ان انڈیا” اسکیم کے تحت ہندوستان میں بنائے جائیں گے، رافیل بنانے والی کمپنی ڈیسالٹ ایوی ایشن ایک ہندوستانی فرم کی شراکت میں ہے، جس پر تقریباً 2 کھرب روپے سے زیادہ کی لاگت متوقع ہے جو بھارت کے بڑے دفاعی سودوں میں سے ایک ہوگا۔طیاروں میں مختلف ہتھیار اور 60 فیصد تک دیسی مواد ہو سکتا ہے، Mـ88 انجن بنانے والی سافران کمپنی نے حیدرآباد میں انجن مرکز کا اعلان کیا ہے، بھارتی فضائیہ کو فوری طور پر نئے جیٹ طیاروں کی ضرورت ہے۔نئے طیاروں کی خریداری ، پاکستان کے ہاتھوں رافیل طیاروں کی تباہی کا اعتراف ہے، مودی سرکار جنگی ہتھیاروں کی خریداری کے ذریعے عوام کا پیسہ اپنی ناکامیاں چھپانے میں لگا رہی ہے۔
آپریشن سندور میں پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کے باوجود مودی سرکار کا جنگی جنون کم نہیں ہوا اور بی جے پی سرکار دفاعی حکمت عملی کے نام پر جدید ہتھیاروں کی خریداری میں مصروف ہے۔ مودی حکومت نے ایئر بورن ارلی وارننگ اینڈ کنٹرول طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے، جو دراصل پاکستان کے خلاف پیشگی جارحیت کی سازش ہے۔ بھارت نے اے 321 پلیٹ فارم پر مبنی 6 اے ای ڈبلیو اینڈ سی (AEW&C) طیاروں کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے۔ 19,000 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیے جانے والے تمام 6 طیارے34 ـ2033 تک فراہم کر دیے جائیں گے۔ 300 ڈگری تک راڈار کوریج فراہم کرنے کے لیے اسپین میں نئے A اے ای ڈبلیو اینڈ سی طیاروں میں بہتری کی جائے گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کو آپریشن سندور میں اپنی شکست اور پاکستان کی بھرپور صلاحیت کو یاد رکھنا چاہیے۔ پاکستان کی مستحکم دفاعی پوزیشن کا اعتراف کرتے ہوئے بھارت نے 6 جدید طیاروں کی خریداری کو جواز بنایا ہے۔ مودی کا جنگی جنون نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ خطے کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔
نریندر مودی نے جنگی سازوسامان کی خریداری کیلیے ہزاروں کروڑ کے فنڈز کی منظوری دیدی ہے۔ بھارتی وزارت دفاع نے87 ہیوی ڈیوٹی مسلح ڈرونز اور 110 سے زائد براہموس سپر سونک کروز میزائلز کی خریداری کی منظوری دی ہے۔ جنگی سازوسامان کی مجموعی طور پر مالیت 67ہزار کروڑ روپے بنتی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج کے لیے تھرمل امیجر پر مبنی ڈرائیور نائٹ سائٹ کی خریداری کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ بھارتی بحریہ کے لیے خود مختار سطحی جہاز، براہموس فائر کنٹرول سسٹم اور لانچر کی بھی منظوری دی گئی ہے اسی طرح بھارتی فضائیہ کے لیے ماونٹین ریڈار کی خریداری اور اسپائڈر ہتھیار کے نظام کی اپ گریڈیشن کی بھی منظوری دی گئی ہے۔” دی ٹائمز آف انڈیا” نے اپنی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا کہ بھارت نے ریموٹلی پیلٹڈ ایئرکرافٹ خریدنیکی تجویز بھی منظور کر لی ہے۔ اس کے علاوہ Cـ17 اور Cـ130J کی دیکھ بھال کے لیے بھی فنڈز منظور کر لیے گئے ہیں جب کہ بھارت نے Sـ400 طویل رینج ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم کے لیے سالانہ دیکھ بھال کی بھی منظوری دے دی ہے۔” آپریشن سندور ”کے دوران ہوا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کی کمی محسوس کی گئی۔ انٹیلی جنس، نگرانی اور ہتھیار اٹھانے کی صلاحیت والے 87ڈرونز کی لاگت 20ہزار کروڑ روپے ہو گی۔
مودی سرکار خطے کو ایک بار پھر جنگ میں دھکیلنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار کا جنگی جنون نئے جنگی ہتھیاروں کی خریداری سے عیاں ہو رہا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت خطے کو ایک بار پھر جنگ میں دھکیلنے کی تیاریاں کررہی ہے۔مہلک ہتھیاروں کا مجموعہ تشکیل دینا مودی سرکارکی آپریشنل تیاریوں میں ناکامی کا اعتراف ہے۔ Sـ400ائیر ڈیفنس سسٹم کی مینٹیننس جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں بڑی تباہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جنگی ہتھیاروں کی بھر مار کر کے مودی پاکستان پر ایک بار پر جارحیت کی تیاری میں مشغول ہے۔اپنی جنگی جنونیت کے عملی اظہار پر پاکستان سے ہزیمت اٹھانے اور دنیا بھر میں اپنی رسوائیوں کا اہتمام کرنے کے باوجود بھارتی جنونی توسیع پسندانہ عزائم میں کوئی کمی نہیں آئی۔ بھارتی جنونیت کا بھارتی خبر رساں ادارے دی پرنٹ کی اس رپورٹ سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے جس کے مطابق بھارتی بحریہ کی نیول کمانڈ کی بحری جنگی مشقیں جاری ہیں جو علاقائی امن کے لئے خطرہ بنتی جا رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی اشتعال انگیز تعیناتیاں خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کی مذموم کوشش ہے جس سے طاقت کے ذریعے خطے پر برتری حاصل کرنے کے بھارتی ارادے بے نقاب ہو گئے ہیں۔ مودی سرکار کا جنگی جنون خطے کو غیر مستحکم کر رہا ہے اور اس کی جنگی پالیسی خطے کے امن و ترقی اور خوشحالی کے لئے براہ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارتی میڈیا بھی خطے کے امن و سلامتی کے لئے خطرے کی گھنٹی بجانے والے بھارتی جنگی جنونی عزائم کو بے نقاب کرنا ضروری سمجھ رہا ہے تو اس سے یہی مراد ہے کہ بھارت اس پورے خطے کی ترقی اور امن و سلامتی کے لئے حقیقی خطرہ بن چکا ہے جس کے ہاتھ روکنا بہر حال امن کے ضامن عالمی اداروں اور قیادتوں کی ذمہ داری ہے۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • بھارت: کیرالا میں دماغ کھانے والے امیبا سے عوام میں دہشت
  • بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے
  • ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں :اسحاق ڈار
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو بابا گورونانک کی برسی پر آنے سے روک دیا
  • بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم