وزیراعلیٰ ہاؤس سے ریاست مخالف بیانیہ پھیلایا جارہا ہے، گورنر خیبر پختونخوا کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
فیصل کریم کنڈی نے بیان میں کہا کہ کیا خیبر پختونخوا کی حکومت دشمنوں کا آلہ کار بن چکی ہے، پاکستان اس وقت ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے، افغانستان کی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، دہشت گرد سرحد پار سے آ کر ہمارے امن کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبائی حکومت پر بڑا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ ہاؤس ریاست کے خلاف پروپییگنڈا کرنے والوں کے لیے پناہ گاہ بنا ہوا ہے اور وزیراعلیٰ ہاوس سے ریاست مخالف بیانیہ پھیلایا جا رہا ہے۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بیان میں کہا کہ کیا خیبر پختونخوا کی حکومت دشمنوں کا آلہ کار بن چکی ہے، پاکستان اس وقت ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے، افغانستان کی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، دہشت گرد سرحد پار سے آ کر ہمارے امن کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت محض خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے، خیبر پختونخوا کے وسائل ریاست کے خلاف استعمال ہورہے ہیں، یہ خاموشی محض غفلت نہیں بلکہ ایک سنگین سوال کو جنم دیتی ہے۔
گورنر نے کہا کہ بطور گورنر میں علی امین گنڈاپور سے سوال کرتا ہوں کہ آپ پاکستان کے ساتھ ہیں یا دشمنوں کے آلہ کار بن چکے ہیں، وقت آ گیا ہے کہ قوم آنکھیں کھولے اور جان لے کہ ریاست مخالف سرگرمیوں پر خاموشی بھی جرم ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کرپشن کی داستانیں زبان زدعام ہیں، ایک آڈٹ رپورٹ میں 40 ارب روپے کا غبن سامنے آیا ہے، وزرا ایک دوسرے پر کرپشن کے الزمات عائد رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی نے خیبر پختونخوا کہا کہ
پڑھیں:
وفاق کو ہم ایک نظر نہیں بھاتے: مزمل اسلم
—فائل فوٹومشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاق کو ہم ایک نظر نہیں بھاتے، صوبے پر دباؤ ہے، مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ کچھ اقدامات کیے جائیں۔ وفاق نے خیبر پختونخوا کو نظر انداز کیا۔
پشاور میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم نے نگراں حکومت پر الزامات لگانے کی بجائے اقدامات کیے، گزشتہ مالی سال تاریخی رہا۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ نان ٹیکس ریونیو میں ہم نے اچھے نتائج دیے، ہمارا ریونیو اس سال سب سے زیادہ رہا، وفاق سے این ایف سی ایوارڈ میں ہمیں 90 ارب روپے کم ملے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت تھی کہ وفاق پیسے دے نہ دے ہم دیں گے، ہم نے 20 ارب روپے اے آئی پی میں دیے، فاٹا کے اخراجات کا تخمینہ 108 ارب روپے لگایا تھا، 70 ارب روپے ہمارے لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق ترقیاتی اخراجات پر خرچ نہیں کر رہا تھا، خیبر پختونخوا کا قرضہ 709 ارب روپے تھا، ہم نے 150 ارب روپے ڈال دیے ہیں جس سے منافع ہو رہا ہے۔
مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ پنجاب اور سندھ پر بھی قرضوں کا پہاڑ ہے، ہم قرض لیں گے تو بہتری کےلیے ہوگا، ہمارا پہلی مرتبہ 2000 ارب روپے سے زیادہ کا بجٹ ہے، بجٹ میں 157 ارب روپے کا سرپلس رکھا ہے، جاری اخراجات 1415 ارب روپے ہیں۔
مزمل اسلم نے کہا کہ وفاق کا پیچھا بہت کیا جس پر 3 چیزیں منوالیں، گیارہواں این ایف سی اگست میں بلایا جائے گا، قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں وزیراعلیٰ نے واجبات کا تقاضا کیا۔