پاکستان اور بھارت کشیدگی کا ذمہ دارانہ حل نکالیں، امریکا کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر امریکا نے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشیدگی کا ذمہ دارانہ حل نکالیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور بھارتی ہم منصب جے شنکر کو ٹیلیفون کرکے کہاکہ دونوں ملک کشیدگی کا ذمہ دارانہ حل نکالیں، تاکہ جنوب ایشیا میں طویل المدتی امن اور علاقائی استحکام برقرار رہے۔
یہ بھی پڑھیں پاک بھارت جنگ کی صورت میں امریکا پاکستان کا ساتھ دے گا، 17فیصد پاکستانیوں کی توقع
انہوں نے کہاکہ امریکا پاکستان اور بھارت کی حکومتوں سے مختلف سطح پر رابطے میں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ٹرمپ انتظامیہ چاہتی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا کوئی حل نکلے، اور اس کے لیے ہم مسلسل رابطے میں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا دہشتگردی کے خلاف بھارت کے ساتھ کھڑا ہے، صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی یہ کہہ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہیں۔
بھارت نے یکطرفہ طور پر پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ پاکستان نے کہا ہے کہ اگر ہمارا پانی بند کیا تو جنگ ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں پہلگام حملے کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کا کمیشن تشکیل دیا جائے، پاکستان کی پیشکش
پاکستان نے بھارت کی جانب سے لگائے جانے والے الزام پر کہا ہے کہ کوئی بھی دو سے تین ملک پہلگام واقعہ کی تحقیقات کریں، یا اقوام متحدہ کا ایک کمیشن تشکیل دیا جائے، پاکستان مکمل تعاون کرےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا پاک بھارت کشیدگی پاکستان پاکستان بھارت جنگ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹرمپ انتظامیہ سندھ طاس معاہدہ وزیراعظم شہباز شریف وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پاک بھارت کشیدگی پاکستان پاکستان بھارت جنگ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹرمپ انتظامیہ سندھ طاس معاہدہ وزیراعظم شہباز شریف وی نیوز پاکستان اور بھارت کشیدگی کا
پڑھیں:
ہم نے 22 اپریل کے حملے کا بدلہ صرف 22 منٹ میں لے لیا
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جولائی2025ء) شکست خوردہ نریندر مودی نے مضحکہ خیز دعوٰی کیا ہے کہ ہم نے 22 اپریل کے حملے کا بدلہ صرف 22 منٹ میں لے لیا، پاکستان کے ڈی جی ایم او نے بھارت کے ڈی جی ایم او سے حملہ روکنے کا کہنا کیوں کہ وہ ہمارا حملہ نہیں جھیل پا رہا تھا۔ تفصیلات کے مطابق مئی میں پاکستان کے ہاتھوں عبرت ناک شکست کھانے والے نریندر مودی نے منگل کے روز بھارتی لوک سبھا میں مضحکہ خیز خطاب کیا، جس میں انہوں نے دل بھر کر انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ پر جھوٹ بولے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاک بھارت کشیدگی کے دوران سیز فائر کروانے کے دعوے پر نریندر مودی نے کہا کہ کسی عالمی رہنما نے بھارت کو جنگ روکنے کیلئے نہیں کہا۔ انہوں نے مزید مضحکہ خیز جھوٹ بولتے ہوئے کہا کہ 22 اپریل کی رات امریکی نائب صدر ایک گھنٹے تک مجھے تلاش کرتے رہے۔(جاری ہے)
جب میں نے فون کیا تو انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان بڑا حملہ کرنے والا ہے۔
میں نے جواب دیا کہ اگر یہ ان کا منصوبہ ہے، تو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔ اگر پاکستان حملہ کرے گا تو ہم بڑا حملہ کر کے جواب دیں گے۔ ہم گولی کا جواب گولے سے دیں گے۔ پاکستان کو پہلگام کے بعد پتہ چل گیا تھا کہ بھارت کوئی بڑی کارروائی کرے گا۔ ان کی طرف سے نیوکلیئر کی دھمکی دی گئی۔ بھارتی فوج نے چھ اور سات مئی کو جیسا طے کیا تھا ویسی کارروائی کی اور پاکستان کچھ نہیں کر پایا۔ بھارت نے نیو نارمل سیٹ کر دیا ہے کہ آئندہ حملہ ہوا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔ شکست خوردہ نریندر مودی نے مزید کہا کہ ہم نے فوج کو کھلی چھوٹ دی کہ کب، کہاں اور کیسے کارروائی کرنی ہے، وہ خود فیصلہ کرے۔ ہم نے 22 اپریل کے حملے کا بدلہ صرف 22 منٹ میں لے لیا، ہم نے دکھا دیا کہ ایٹمی بلیک میلنگ ہمارے سامنے نہیں چلتی۔ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے فون کر کے کہا، بس کریں، ہم بہت مار کھا چکے ہیں۔ اس سے قبل کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی نے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی کے جھوٹوں کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی آپریشن سندور کا کریڈٹ تو لینا چاہتے ہیں، لیکن انہیں ذمہ داری بھی لینا پڑے گی۔ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ جنگ ہوتے ہوتے رک گئی۔ اور جنگ رکنے کا اعلان ہماری حکومت یا فوج نہیں کرتی بلکہ امریکہ کے صدر کرتے ہیں۔ یہ ہمارے وزیراعظم کی غیر ذمہ داری کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ یہ جواب نہیں دیا گیا کہ جنگ بندی کیوں ہوئی؟ اور ایسے وقت میں جنگ کیوں رکی جب دشمن کے پاس جنگ بندی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ سچائی یہ ہے کہ مودی کے دل میں عوام کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ سب پروپیگنڈہ ہے۔ عوام کے لیے کچھ نہیں۔