Daily Mumtaz:
2025-11-03@06:39:51 GMT

آرمی چیف کا جنگی جنون میں مبتلامودی کودوٹوک پیغام

اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT

آرمی چیف کا جنگی جنون میں مبتلامودی کودوٹوک پیغام

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)پہلگام واقعہ کے بعدبھارت کی طرف سے جنگ کی دھمکیوں کااسی اندازمیں جواب دینے کے لئے پاکستان کی حکومت اور مسلح افواج مکمل طور پرتیاردکھائی دے رہی ہیں اوراس سلسلے میں جہلم کے علاقے ٹلہ فائرنگ رینج میں فوج کی بڑی مشقیں جاری ہیں،جس سے خطاب میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے، کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا فوری اور ٹھوس جواب دینگے،آرمی چیف سید عاصم منیر نے قوم کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کیلئے مسلح افواج کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ابہام نہ رہے،بھارت کی کسی بھی فوجی مہم جوئی کا فوری اور ٹھوس جواب دیا جائے گا جب سے پہلگام واقعہ ہواہے پاکستان سفارتی محاذکے علاوہ فوجی محاذاورمیڈیاکے محاذپربھی بھرپورسرگرم ہے،میڈیااورسوشل میڈیاکے محاذپربھارت کو بے نقاب کیاجاچکاہے اور بوکھلاہٹ میں بھارت نے پاکستانی چینلزپر پابندی بھی عائد کی ہے،آرمی چیف کا آج کادورہ اور خطاب کئی حوالوں سے اہمیت کا حامل ہے،اس حوالے سے جو فوٹیج جاری کی گئی ہیں ،ان میں واضح طورپردکھائی دیتاہے کہ پاک فوج ہرقسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے مکمل تیارہے،بری فوج کے علاوہ ائرفورس کی تیاریاں بھی مکمل ہیں اور ہمارے شاہین 2019کی تاریخ دہرانے کے لئے بھی بے تاب ہیں تاہم اس صورت حال میں عالمی سطح پرکئی ممالک خطے کو جنگ سے بچانے کے لئے کوششیں کررہے ہیں،اس سلسلے میں امریکی وزیرخارجہ کے وزیراعظم شہبازشریف اوربھارتی وزیرخارجہ جے شنکرسے ٹیلی فونک رابطوں کے بعد امریکی ترجمان کا بیان بھی اہمیت کا حامل ہے ،امریکہ نے دونوں ممالک پر زوردیاہے کہ وہ صورتحال کوبہتربنائیں،کشیدگی کم کریں اور واقعہ کی تحقیقات کے حوالے سے ایک دوسرے سے تعاون کریں،اس واقعہ کے حوالے سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کی منصوبہ بندی بھی بے نقاب ہوئی ہے اور خفیہ دستاویزات منظرعام پر آئی ہیں جن سے یہ بات ایک بارپھرواضح ہوگئی ہے کہ یہ سارا فالس فلیگ آپریشن بھارتی حکومت کااپناکیادھراہیاوراس دستاویزمیں یہ بھی انکشاف کیاگیاہے کہ پاکستان مخالف بیانیہ واقعہ کے36گھنٹے بعدبناناہے اور اس میں آئی ایس آئی کو ملوث قراردیناہے تاہم واقعہ کے دس منٹ بعد ایف آئی آردرج ہوگئی اوربھارتی میڈیااور حکومت نے توپوں کارخ پاکستان کی طرف کردیا،ان دستاویزات کے لیگ ہونے کے بعدبھارتی حکومت نے تحقیقات کاحکم بھی دیاہے ان دستاویزات میں بی ایل اے کے ساتھ را کے خفیہ رابطوں کے انکشافات سامنے آئے ہیں،سفارتی محاذپردیکھاجائے توعالمی دنیا بھارت کے بیانیے کوتسلیم نہیں کررہی اور نیویاک ٹائمزہویادیگرعالمی میڈیا،ان کی رپورٹس کے مطابق امریکہ ،چین ،روس اوربرطانیہ نے اس واقعہ سے متعلق بھارتی حکومت کے بیانیے کو مستردکردیاہے اور اسے اہمیت نہیں دی کیونکہ پاکستان کے مبینہ طو رپرملوث ہونے کاکوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا رمی چیف واقعہ کے کے لئے ہے اور

پڑھیں:

پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی،  اگر جماعت اسلامی اپنے بیانیے کو طالبان حکومت کے ساتھ ہم آہنگ کرے تو اس سے فکری اور نظریاتی سطح پر ضرور فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

جسارت کے اجتماعِ عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ طالبان کا پہلا دورِ حکومت 1996ء سے 2001ء اور دوسرا دور 2021ء سے اب تک جاری ہے،  پہلے دور میں طالبان کی جماعتِ اسلامی کے ساتھ سخت مخالفت تھی لیکن اب ان کے رویّے میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے مگر اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ امیرالمؤمنین ملا ہبت اللہ اور ان کے قریبی حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں موجود ہیں، جس کی مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی دو روزہ بندش کو قرار دیا، ستمبر کے آخر میں طالبان حکومت نے انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہےمگر دو دن بعد خود ہی فیصلہ واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے، اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے، گزشتہ  دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی نے گہرے منفی اثرات چھوڑے ہیں،

آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں ۔

انہوں نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی،  وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی بے وقوفی کی انتہا ہے،  خواجہ آصف ماضی میں یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ  افغانستان ہمارا دشمن ہے  اور محمود غزنوی کو  لٹیرا  قرار دے چکے ہیں جو تاریخ سے ناواقفیت کی علامت ہے۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے مطالبہ کیا کہ حکومت وزیر دفاع کو فوری طور پر تبدیل کرے اور استنبول مذاکرات کے لیے کسی سمجھدار اور بردبار شخصیت کو مقرر کرے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے لازم ہے کہ پشتون وزراء کو مذاکرات میں شامل کیا جائے جو افغانوں کی نفسیات اور روایات کو سمجھتے ہیں۔

انہوں نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیان پر بھی ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ  یہ کہنا کہ  ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے انتہائی ناسمجھی ہے،  تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا، اور طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ اقتدار میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، بلکہ نادانی ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے زور دیا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ احترام، بات چیت اور باہمی اعتماد کے ذریعے افغانستان سے تعلقات بہتر بنانے ہوں گے کیونکہ یہی خطے کے امن و استحکام کی واحد ضمانت ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • پنجاب حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، وزیر اعلیٰ کا پیغام
  • ٹیسوری کا گلگت بلتستان کے پاکستان سے الحاق کے دن پر خصوصی پیغام
  • پی ٹی آئی کو ایک قدم پیچھے ہٹنا اور حکومت کو ایک قدم آگے بڑھنا ہوگا، فواد چوہدری
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا گلگت بلتستان کے پاکستان سے الحاق کے دن پر خصوصی پیغام
  • بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
  • سوڈان، امریکی ایجنڈا و عرب امارات کا کردار؟ تجزیہ کار سید راشد احد کا خصوصی انٹرویو
  • متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف
  • یہ تاثر درست نہیں کہ وظیفہ دے کر حکومت مسلط ہوجائے گی، طاہر اشرفی
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم