امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کے جواب میں کوئی ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جو خطے میں تنازعے کا سبب بنے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعرات کے روز فاکس نیوز کو انٹرویو میں کہا کہ واشنگٹن کو امید ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ حملے کے جواب میں بھارت کا ردعمل ایسا نہ ہو جو خطے میں بڑے پیمانے پر تنازعے کا باعث بنے۔

رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے، امید ہے کہ پاکستان بھارت سے تعاون کرے گا۔

یاد رہے 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے۔ یہ حملہ 2000 کے بعد سے خطے میں ہونے والے مہلک ترین حملوں میں سے ایک تھا۔

امریکہ کے اعلیٰ رہنماؤں، جن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں، نے حالیہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ”ناقابلِ قبول“ قرار دیا۔

واضح رہے کہ امریکہ نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کشیدگی میں کمی لائیں اور ایک ”ذمہ دارانہ حل“ تک پہنچیں۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے، جبکہ پاکستان نے اس الزام کی تردید کی ہے اور ایک غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ جوہری صلاحیت رکھنے والے ان دونوں ہمسایہ ممالک کے ساتھ مختلف سطحوں پر رابطے میں ہے، اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کے روز بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے فون پر بات چیت کی تھی۔

وزیرعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا بدھ کو ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے بات ہوئی۔

امریکی وزیر خارجہ سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور پاکستان کی جانب سے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں پر امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

شہباز شریف نے مارکو روبیو کو پہلگام واقعے کے بعد جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت پر پاکستان کے نکتہ نظر سے آگاہ کیا اور دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اہم کردار کا ذکر کیا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکی نائب صدر

پڑھیں:

قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل

اپنے ایک جاری بیان میں جہاد اسلامی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کیخلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں، جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جهاد اسلامی" نے ایک جاری بیان میں اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" کا فلسطینی قیدیوں کو ہتھکڑیاں پہنے ہوئے دھمکانا، ایک مجرمانہ فعل ہے، جو قیدیوں کے خلاف تمام انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جھاد اسلامی نے كہا كہ قیدیوں کے خلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے بہادر اور غازی قیدی اب بھی سربلند ہیں۔ آزادی کے لئے ان کی جدوجہد سرفہرست ہے۔ صیہونی وزیر داخلہ کا مجرمانہ و بزدلانہ رویہ اور قیدیوں کے خلاف اس کے ڈرامائی اقدامات، کبھی بھی میدان جنگ میں دشمن کی فوج کی ذلت و رسوائی کے داغ کو نہیں دھو سکتے۔ دوسری جانب "حماس" نے بھی اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ ایتمار بن گویر کے وحشیانہ اقدامات اور قیدیوں کو قتل کی دھمکیاں، دشمن کی جانب سے قیدیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کی انتہاء ہے۔ حماس نے واضح کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ کا فلسطینی قیدیوں کے قتل کو جائز قرار دینا اور اس کے دیگر اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا دورہ کریں گے
  • نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے
  • عرب اسلامک وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت، نائب وزیراعظم کل استبول روانہ ہوں گے
  • پاک افغان مذاکرات کی اگلی نشست سے قبل اسحاق ڈار کا ترکیہ دورہ متوقع
  • مذاکرات کے تناظر میں لاہور سے انقرہ کا دورہ ، نائب وزیرِ اعظم ترکی روانہ
  • پاک افغان مذاکرات سے قبل اہم سفارتی سرگرمیاں، نائب وزیراعظم ترکی جائیں گے
  • وزارت خارجہ اور سفارتی مشننز  میں بڑے پیمانے پر تعیناتیاں
  • اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس، سفارتی کارکردگی کا جائزہ
  • نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار پیر کو ترکیہ روانہ ہوں گے
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل