امن کیلیے دونوں ہمسایہ ممالک ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کیلیے پاکستان اور بھارت ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ مختلف سطحوں پر رابطے میں ہے اور خطے کی صورتحال کو بغور مانیٹر کر رہا ہے۔
ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کو اپنے مسائل کا ذمہ دارانہ حل نکالنا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام قائم ہو سکے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی وزیرخارجہ نے بدھ کو وزیراعظم پاکستان اور بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر سے الگ الگ بات چیت کی تھی۔
مزید پڑھیں: بھارت کی کسی بھی عسکری مہم جوئی کا فوری، دوٹوک اور بلند سطح پر جواب دیا جائے گا، آرمی چیف
ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ امریکہ دونوں ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ان کے درمیان بات چیت جاری رکھے گا۔
ٹیمی بروس نے ایران کے ساتھ بات چیت کے چوتھے دور کے مقام کا ابھی تک تعین نہ ہونے کا ذکر کیا اور کہا کہ یوکرین کے ساتھ اقتصادی شراکت داری دیرپا ثابت ہوگی۔
پریس کانفرنس کے دوران ٹیمی بروس نے یہ بھی کہا کہ صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کامیاب ثابت ہو رہی ہے اور ان کی انتظامیہ کو امریکی تاریخ کی سب سے شفاف انتظامیہ قرار دیا۔
جب یوکرین کے معاہدے پر روس کے ردعمل کے بارے میں سوال کیا گیا تو ٹیمی بروس نے اس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیمی بروس نے کے ساتھ کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان سے معاہدے کے بعد سعودی وزیر دفاع کا اہم بیان سامنے آگیا
ریاض/اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں ایک اہم دفاعی معاہدہ دستخط کیا ہے جسے “Strategic Mutual Defence Agreement” کہتے ہیں، جس کے تحت اگر کسی ایک ملک پر حملہ کیا جائے گا تو اسے دونوں ممالک کے خلاف حملہ سمجھا جائے گا۔ معاہدے کی تقریب میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف موجود تھے۔
اس معاہدے کے حوالے سے سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے:
“سعودیہ اور پاکستان۔۔
جارح کے مقابل ایک ہی صف میں۔۔
ہمیشہ اور ابد تک‘‘ـ
خالد بن سلمان کا یہ بیان معاہدے کی معنویت کو ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ممالک اب نہ صرف سکیورٹی تعاون کو بہتر کریں گے بلکہ مل کر دفاع اور جارحیت کی صورت میں مشترکہ ردعمل دینے کے عہدی دار ہوں گے۔
معاہدے کی تفصیلات میں یہ بات شامل ہے کہ دونوں طرف فوجی تعاون کو مضبوط کیا جائے گا، مشاورت ہوگی، مشترکہ حکمتِ عملی بنائی جائے گی، اور خطے میں وہ خطرات جن سے دونوں ممالک متاثر ہوں، ان کے خلاف مل کر تیاری کی جائے گی۔
ریاض میں یہ معاہدہ اُس پسِ منظر میں آیا ہے جب خلیجی ممالک اور پاکستان خطے میں بڑھتی ہوئی سلامتی کی کشیدگی، اسرائیل-قطر تنازعے، اور امریکا کے ساتھ دفاعی تعلقات کے حوالے سے متنوع متبادلات تلاش کر رہے ہیں۔
یہ دفاعی معاہدہ محض ایک واقعے یا حملے کا ردِعمل نہیں، بلکہ طویل المدتی تعلقات اور مشترکہ دفاع کی حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے۔
https://x.com/kbsalsaud/status/1968431271387787707?s=48&t=jPbJDKkwqDUusoO_M1Urxw
معاہدے سے سعودی عرب اور پاکستان دونوں کو علاقائی سکیورٹی میں ایک دوسرے کے تعاون کی ضمانت ملتی ہے۔
خالد بن سلمان کی بیان بازی نے عوامی جذبات کو بھی نمایاں کیا کہ اب دونوں ممالک “ایک صف” میں کھڑے ہوں گے، خاص طور پر جارحیت کی صورت میں۔