بھارت کے خلاف قوم ایک ہوگی لیکن افغانستان کے ساتھ کچھ ہوا تو ایک نہیں ہوگی، مولانا فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 1 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر بھارت کے ساتھ معاملہ ہوگا تو قوم ایک ہوگی لیکن اگر افغانستان کے ساتھ کوئی معاملہ ہوا تو قوم ایک صفحے پر نہیں ہوگی، اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے یکجہتی فلسطین و خدمات مولانا حامد الحق شہید کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مولانا سمیع الحق اور مولانا حامد الحق کی یاد میں اس طرح اکٹھا ہونا بہت ضروری تھا، اس اجتماع کا اہتمام بہت ضروری تھا، ہمارا تعلق اس سلسلے کے ساتھ ہے جہاں رحلتوں اور شہادتوں پر ماتم برپا نہیں کیے جاتے بلکہ شہید ہونے والے کے مشن کو زندہ رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک تحریک ہیں، ہمیں آگے بڑھنا ہے، تحریک سندر کی لہروں کا نام ہے، لہروں میں نشیب و فراز آتا رہتا ہے، لہریں بالآخر سمندر کے کناروں پر جاکر دم لیتی ہیں، اکوڑہ خٹک جیسے ادارے محض تعلیمی ادارے نہیں بلکہ یہ نظریات کی بنیادیں ہیں، یہ قوم کی رہنمائی کرتے ہیں اور انگریز کے خلاف 150 سال تک جہاد لڑا گیا، ہزاروں علما کو سولی چڑھایا گیا، لیکن ان علما نے غلامی تسلیم نہیں کی، علمائے کرام نے انگریزوں کے آگے یہ نہیں کہا کہ ہمارا اس جہاد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے آج کے حکمران اس وقت بھی انگریز کے وفادار تھے، جو اس وقت بھی انگریزوں کے خلاف تھے وہ آج بھی مظلوموں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں، انگریزوں سے وفاداریاں کرنے والوں کو نوازا گیا، ممالک ملے، ان کو آج بھی اس کا حق نمک مل رہا ہے اور ہمارے حکمران وہ ادا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جغرافیائی تقسیم نے ہمیں ٹکرے ٹکرے کردیا ہے، منقسم جسم اپنا دفاع نہیں کرسکتا، اس وقت ہم ہمہ جہت مشکلات سے دو چار ہیں، افغانستان میں 20 سال جنگ جاری رہی اور وہ فتح سے ہمکنار ہوئی، ابھی اس کا زخم تازہ تھا کہ فلسطین کا مسئلہ سامنے آگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح افغان طالبان کو دہشت گرد قرار دیا گیا اسی طرح حماس کو دہشت گرد تنظیم ڈیکلیئر کیا گیا، 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہوئی اور14 اکتوبر کو ہونے والے ہمارے ملین اجتماع میں حماس کے نمائندے نے شرکت کی، میں حماس کے نمائندوں کو مجاہد کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس مقام پر آکر سیاسی مصلحتیں ختم ہوجاتی ہیں، میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر اظہار یکجہتی کے لیے بھی گیا، آج یہاں سے امت مسلمہ کی متفقہ نمائندگی کی جارہی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پوری دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، ہماری آواز بھی اٹھتی ہے ہم میدان میں بھی نکلتے ہیں، مشکلات آئیں گے، ہمیں ڈٹے رہنا ہے، فلسطینیوں کی شہادت باعث قرب ہے، اس وقت دنیا میں لابیز کام کر رہی ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے، ہمارے ملک میں بھی یہ لابی کام کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملین مارچ میں اسماعیل ہنیہ نے خطاب کیا اور فلسطین کے امام نے بھی خطاب کیا، اس ملین مارچ کے نتیجے میں ملک میں اسرائیلی لابی کے عزائم خاک میں ملے، 7 اکتوبر سے حماس کے جہاد نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سوچ کو دفن کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ڈٹ کر کہتے ہیں کہ ایک فلسطین اور کوئی اسرائیل نہیں، جنگ عظیم اول کے بعد یہودیوں کو بسانے اور آباد کرنے کی بات کی گئی، اسرائیلیوں کو جبرا فلسطین میں آباد کیا گیا اور اوور پاپولیٹڈ ایریا میں یہودیوں کو آباد کیا گیا۔سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ فلسطین معاشی طور پر کمزور تھا پھر کیوں وہاں یہودیوں کو آباد کیا گیا، برطانوی وزیر خارجہ بلفور نیایک معاہدے کرکے یہودی ریاست کا قیام عمل میں لایا، اب یہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ فلسطینیوں نے زمینیں بیچیں اور یہودی آباد ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کا اقوام متحدہ کہتا ہے کہ 1966 کے بعد اسرائیل نے جن علاقوں پر قبضہ کیا ہے وہ ناجائز ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برعکس امریکا اور یورپ اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں، یہ سب جنگی مجرم ہیں، نہ اقوام متحدہ کو سنا جا رہا ہے اور نہ عالمی عدالت کو سنا جا رہا ہے، کیا یہ ادارے صرف ہمارے لیے ہیں؟۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں کو امریکا اور مغرب نے غیر موثر بنایا ہوا ہے، عالمی عدالت اور اقوام متحدہ ہمارے مقف کی تائید کرتی ہے، ہم اپنے معاملات کو سلجھانے کے بجائے الجھا رہے ہیں، کشمیر کے مسئلے سے پہلے ہمیں افغانستان کا سوچنا ہوگا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہم نے اپنے تعلقات بہتر کیوں نہیں کیے، ظاہر شاہ سے اشرف غنی تک انڈیا کی حمایت والی حکومتیں آئیں، سوائے ملت اسلامیہ کے سب کی حمایت ہندوستان کے ساتھ تھیں، ہم سفارتی طور پر غلامانہ ذہنیت کے حامل ہیں، ہر مسئلے کے حل کے لیے فوجی سوچ سے کام نہیں لیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک سیاسی قیادت ساتھ نہیں ہوگی سفارتی کامیابی ممکن نہیں ہے، ریاستی پالیسی کی وجہ سے ہم تباہ ہو رہے ہیں۔پاک فوج کو مخاطب کرکے تقریب میں اپنی تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ اپنی فوج کو پیغام دیتا ہوں کہ اس بات کا اعتراف کرلو کہ آپ کی پشت پر طاقت ور سیاسی قوت موجود نہیں ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملکی دفاع کے لیے سب مجاہد بن گئے ہیں، لوگ بے وقوف نہیں ہیں، اگر بھارت کے ساتھ معاملہ ہوگا تو قوم ایک ہوگی لیکن اگر افغانستان کے ساتھ کوئی معاملہ ہوا تو قوم ایک صفحے پر نہیں ہوگی، اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمزدوروں کے مقدمات جلد اور منصفانہ طور پر حل کیے جائیں گے، چیف جسٹس مزدوروں کے مقدمات جلد اور منصفانہ طور پر حل کیے جائیں گے، چیف جسٹس وزیر اعظم کا امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلیفونک رابطہ،بھارت کی آبی جارحیت پر شدید تحفظات کا اظہار عنقریب قائم ہونے والی فری مارکیٹ سے بجلی کی قیمت کم ہوگی، وزیراعظم طوفانی بارش کے پیش نظرچیئرمین سی ڈی اے کی ہدایت پرسی ڈی اے، ایم سی آئی اور ضلعی انتظامیہ کی مشترکہ ٹیمیں فیلڈ میں.

.. بھارت، شوہر سے داڑھی پر اختلاف، خاتون دیور کے ساتھ بھاگ گئی پاکستان ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے، بحران کی اس گھڑی میں عمران خان کی قیادت ناگزیر ہے، پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ تو قوم ایک نہیں ہوگی کہا کہ ہم بھارت کے کے خلاف کیا گیا رہے ہیں تھا کہ ہوا تو کے لیے

پڑھیں:

فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، امت مسلمہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور

جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے قطر کے سفارتخانے کا دورہ کیا اور قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران مولانا فضل الرحمان نے قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا۔

اسلام آباد: امیر جمیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ

امیر جےیوآئی مولانا فضل الرحمان کی قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر سے ملاقات

مولانا فضل الرحمان کا قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت اور قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی

عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا فوری… pic.twitter.com/He25w24Tkc

— Jamiat Ulama-e-Islam Pakistan (@juipakofficial) September 16, 2025

انہوں نے کہاکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا فوری انعقاد قابل تحسین ہے اور دوحہ اجلاس اسلامی دنیا کے اتحاد اور وحدت کے لیے ایک نئے باب کا نقطہ آغاز ثابت ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مسلم دنیا کے لیے اپنے دفاع کے سلسلے میں باہمی اتحاد و اتفاق اب ناگزیر ہوچکا ہے، اس لیے امت مسلمہ کے مابین ایک مشترکہ دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر نے مولانا فضل الرحمان کی یکجہتی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیلی حملے کے موقع پر پاکستانی قوم کی جانب سے اظہارِ یکجہتی قابل تحسین ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امت مسلمہ دفاعی معاہدہ سربراہ جے یو آئی قطری سفارتخانہ مولانا فضل الرحمان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • غربت اور پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان
  • ایشیا کپ 2025: بنگلہ دیش کا افغانستان کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
  • مولانا فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، مسلمہ امہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے،مولانا فضل الرحمان
  • فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، امت مسلمہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  • افغانستان کے لوگوں کو نکالنے سے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی، عمران خان
  • افغانستان کے لوگوں کو نکالنے سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، عمران خان