اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 مئی 2025ء) غزہ پٹی کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد اور کارکنوں کو لے جانے والے ایک بحری جہاز پر آج دو مئی جمعے کی صبح مالٹا کے قریب بین الاقوامی سمندری پانیوں میں ایک ڈرون کے ذریعے بمباری کی گئی۔ اس امدادی بحری جہاز کے منتظمین نے الزام لگایا ہے کہ اس حملے کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے غیر سرکاری تنظیموں کے ایک گروپ فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی جانب سے لگائے گئے اس الزام پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہ دیا۔

مالٹا حکومت نے کہا ہے کہ آگ بجھانے کی کارروائیوں کے دوران ایک چھوٹی کشتی کی مدد سے اس بحری جہاز کے عملے کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ لیکن اس این جی او کے منتظمین اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ کا کہنا ہے کہ یہ بحری جہاز اب بھی خطرے میں ہے۔

(جاری ہے)

تھنبرگ نےخبر رساں اداے روئٹرز کو بتایا کہ وہ مالٹا میں تھیں اور غزہ کی حمایت میں فریڈم فلوٹیلا کے اس جہاز پر سوار ہونا چاہتی تھیں، جو اسرائیل کی طرف سے ناکہ بندی اور مبینہ بمباری کا نشانہ بنا۔

فریڈم فلوٹیلا کی جانب سے اندھیرے میں ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو فوٹیج بھی جاری کی گئی ہے، جس میں اس جہاز پر لگی آگ دیکھی جا سکتی ہے۔ اس فوٹیج میں جہاز کے سامنے آسمان پر روشنیاں دکھائی دیتی ہیں اور دھماکوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔ اس این جی او نے اپنے ایک بیان میں مطالبہ کیا، ''اسرائیلی سفیروں کو طلب کیا جانا چاہیے اور انہیں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا جواب دینا چاہیے، جن میں غزہ کی اب تک جاری ناکہ بندی اور بین الاقوامی پانیوں میں ہمارے سویلین بحری جہاز پر بمباری بھی شامل ہیں۔

‘‘

مالٹا کی حکومت نے کہا ہے کہ ملکی حکام کو مقامی وقت کے مطابق آدھی رات کے فوراً بعد ایک بحری جہاز سے، جس میں عملے کے 12 ارکان اور چار شہری سوار تھے، آگ لگنے کی اطلاع موصول ہوئی، جس کے بعد امدادی اور حفاظتی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔

'بلاکیڈ توڑ دو‘

فریڈم فلوٹیلا نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ مبینہ ڈرون حملوں کے نتیجے میں ''جہاز کے ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے اس کے نچلے حصے میں ایک بڑا شگاف پڑ گیا ہے۔

‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''ڈرون حملہ بظاہر جان بوجھ کر جہاز کے جنریٹر کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا، جس کے باعث عملہ بجلی سے محروم ہو گیا اور اب جہاز کو ڈوب جانے کے سنگین خطرے کا سامنا ہے۔‘‘

گروپ کے ایک ترجمان نے کہا کہ یہ حملہ اس وقت کیا گیا، جب امدادی کارکنوں کو ایک دوسرے جہاز سے فریڈم فلوٹیلا کے جہاز میں سوار کرانے کی تیاری کی جا رہی تھی۔

تھنبرگ نے کہا کہ جہاں تک وہ جانتی ہیں، ''جہاز اب بھی اس جگہ پر ہے، جہاں اس پر حملہ ہوا تھا اور اب بھی خطرے میں ہے۔‘‘

ایک آن لائن انٹرویو میں انہوں نے کہا، ''اس حملے سے ایک دھماکہ ہوا اور جہاز کو شدید نقصان پہنچا، جس کی وجہ سے اس مشن کو جاری رکھنا اب ناممکن ہو گیا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''میں اس گروپ کا حصہ تھی جسے آج غزہ کی جانب سفر جاری رکھنے کے لیے اس شپ پر سوار ہونا تھا، جو ایک انسانی راہداری کھولنے اور غزہ میں اسرائیل کے غیر قانونی محاصرے کو توڑنے کی متعدد کوششوں کا ایک حصہ ہے۔

‘‘

مالٹا کی حکومت کے بیان کے برعکس تھنبرگ اور اس این جی او کا کہنا ہے کہ اس جہاز میں 16 نہیں بلکہ 30 افراد سوار تھے۔

یہ امدادی بحری جہاز ایک ایسے موقع پر غزہ جانے کی کوشش کر رہا تھا، جب اسرائیل کی جانب سے جنگ سے تباہ شدہ غزہ کی ساحلی پٹی کی دو مارچ سے جاری مکمل ناکہ بندی کو دو ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ادارے بارہا متنبہ کر چکے ہیں کہ غزہ میں رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران جمع کی گئی خوراک اب تقریباً ختم ہو چکی ہے۔

فریڈم فلوٹیلا کی طرز پر 2010ء میں غزہ کے لیے امداد لے کر روانہ ہونے والے ایک بحری جہاز پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں نو امدادی کارکن ہلاک ہو گئے تھے۔ اسرائیل نے کئی دیگر جہاز بھی اسی طرح روکے ہیں، تاہم ان واقعات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے مالٹا کے ساحل کے قریب اس تازہ واقعے پر اپنے رد عمل میں اسرائیل پر ''قزاقی‘‘ اور ''ریاستی دہشت گردی‘‘کا الزام عائد کیا ہے۔

غزہ پر تازہ حملوں میں مزید سات فلسطینی ہلاک

اسی دوران جمعرات کی شب غزہ پٹی کے وسطی علاقے میں ایک گھر پر کیے گئے اسرائیلی حملے میں سات افراد ہلاک ہو گئے۔ سوشل میڈیا اور فلسطینی میڈیا پر گردش کرنے والی فوٹیج میں مبینہ طور پر رضاکاروں کو البریج میں حملے کے بعد ملبے تلے دبے لوگوں کو تلاش کرتے اور ایک نوجوان کی لاش کو کمبل میں لپیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ اس حملے سے متعلق رپورٹ کی تحقیقات کرے گی۔ غزہ میں جاری جنگ سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر حماس کی زیرقیادت دہشت گردانہ حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی۔

ان حملوں میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 250 کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔ اس سال کے آغاز میں تقریباً دو ماہ کی جنگ بندی کے دوران حماس نے فلسطینی قیدیوں کے بدلے درجنوں یرغمالیوں کو رہا کر دیا تھا۔

لیکن جنگ بندی کی مدت میں توسیع سے متعلق کوئی معاہدہ نہ ہونے کے بعد اسرائیل نے مارچ کے وسط میں غزہ پر دوبارہ فوجی حملے شروع کر دیے تھے۔

اسرائیل کے مطابق ابھی تک یرغمال بنا کر رکھے گئے باقی ماندہ 59 اسرائیلیوں میں سے 35 اب زندہ نہیں ہیں۔

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں غزہ پٹی میں اب تک مجموعی طور پر 52,400 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں 18 مارچ سے دوبارہ لڑائی شروع ہونے کے بعد سے ہلاک ہونے والے 2,300 افراد بھی شامل ہیں۔

شکور رحیم روئٹرز اور ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت: افسر بیگ اعوان، مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بحری جہاز کہا ہے کہ ہلاک ہو جہاز پر غزہ پٹی کی جانب جہاز کے نے کہا کی گئی غزہ کی کے بعد کے لیے

پڑھیں:

تھانے پرکواڈ کاپٹر سے حملہ ،خیبرپختونخوا سے انتہائی افسوسناک خبر آگئی

بنوں(نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے علاقے نورڑ میں جاری آپریشن کے دوران تھانہ میریان پر دہشت گردوں کے کواڈ کاپٹر حملے میں کم از کم 6 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایک پولیس افسر نے بتایا کہ پولیس، سیکیورٹی فورسز اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے کمانڈوز نے مشترکہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائی شروع کی جس کا ہدف میریان تھانے کے علاقے میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانا تھا، یہ کارروائی علاقے میں فتنۃ الخوارج کے دہشت گرد کی موجودگی کی اطلاع پر کی جارہی تھی۔

پولیس افسر کے مطابق فضائی حملے کے دوران کواڈ کاپٹر نے تھانے پر دھماکہ خیز مواد گرایا جس سے دھماکا ہوا اور فوج کے 2، سی ٹی ڈی کے 3 اہلکار اور ایک پولیس کانسٹیبل زخمی ہوگیا۔

زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز اسپتال اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) بنوں منتقل کیا گیا۔

اہلکار نے بتایا کہ جاری سکیورٹی آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردوں کے کئی ٹھکانے تباہ کر دیے گئے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کے مختلف مقامات پر ناکے اور محاصرے قائم کر دیے ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔

یہ آپریشن 5 روز قبل میریان تھانے کے علاقے میں 200 سے زائد دہشت گردوں کی موجودگی کے نتیجے میں نورڑ کے رہائشیوں میں خوف و ہراس پیدا ہونے کے بعد شروع کیا گیا تھا، فتنہ الخوارج کے مسلح گروہ سڑکوں پر گشت کرتے رہے، جس کی وجہ سے دکانیں اور کاروبار بند ہو گئے اور شہری گھروں میں محصور ہو گئے۔

پولیس افسر نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت اور مؤثر کارروائیوں نے دہشت گردوں کو علاقے سے بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کی گرفتاری اور خاتمے کے لیے ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہیں۔

علاقے کے رہائشیوں نے صورتحال کو کرفیو جیسا قرار دیا، سیکیورٹی آپریشن کے باعث کاروباری سرگرمیاں معطل ہو گئیں، بازار اور مارکیٹیں بند رہیں اور بیشتر دیہاتی گھروں میں محصور رہے۔

اطلاعات کے مطابق جمعرات کی صبح مقامی مساجد کے لاؤڈ اسپیکرز پر اعلانات کیے گئے کہ شہری گھروں میں رہیں اور آپریشن کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں سے تعاون کریں۔

ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) سجاد خان نے تصدیق کی کہ علاقے کو ہر صورت دہشت گردوں سے پاک کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ پولیس امن بحال کرنے کے لیے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کے لیے پرعزم ہے اور دہشت گرد جاری آپریشنز میں بھاری جانی نقصان اٹھا چکے ہیں۔

آر پی او خان نے اسپتال جا کر زخمی اہلکاروں کی عیادت بھی کی اور ان کی بہادری کو سراہا، انہوں نے اسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی کہ زخمی اہلکاروں کو اعلیٰ معیار کا علاج فراہم کیا جائے۔

Post Views: 14

متعلقہ مضامین

  • تھانے پرکواڈ کاپٹر سے حملہ ،خیبرپختونخوا سے انتہائی افسوسناک خبر آگئی
  • رحیم یار خان: ڈاکوؤں کا پولیس پر حملہ، 5 ایلیٹ اہلکار شہید
  • بھارت اور اسرائیل دنیا کے امن کیلئے خطرہ مذہبی جنونیت کو فروغ دے رہے ہیں، شاداب نقشبندی
  • پاک بحریہ کے جہاز شمشیر کی امریکی جہاز فٹنر جیرالڈ کے ساتھ شمالی بحر ہند میں مشق 
  • پاک بحریہ کے پی این ایس شمشیر کی امریکی بحری جہاز کے ساتھ مشترکہ مشق
  • حساس صیہونی اہداف پر یمن کا ڈرون حملہ
  • پاک بحریہ کے جہاز شمشیر کی امریکی بحریہ کے جہاز فٹزجیرالڈ کے ساتھ شمالی بحر ہند میں مشق
  • پاک بحریہ کے جہاز شمشیر کی امریکی بحریہ کیساتھ شمالی بحر ہند میں مشق
  • موزمبیق میں زیر حراست بحری جہاز کو رہائی مل گئی، عملہ بدستور محصور 
  • روس میں 8.8 شدت کا شدید زلزلہ، بحرالکاہل میں سونامی کا خطرہ: ہوائی، الاسکا، جاپان سمیت کئی ممالک میں الرٹ