وزیر اطلاعات گلگت بلتستان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے انڈین بیانیہ کو فروغ دینے والے ٹولوں کو مسترد کر دیا ہے اور ریاست پاکستان ایسے ملک دشمن عناصر کا خاتمہ کر دے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات گلگت بلتستان نے ایمان شاہ نے کہا ہے کہ گجرات کا قصائی ہمیشہ سے پاکستان کو نیچا دکھانے کے لئے الزام تراشی کر رہا ہوتا ہے جس سے خطے میں جنگی ماحول کو فروغ مل رہا ہے جو کہ خطے میں امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ گلگت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایمان شاہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کسی بھی ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے اور یہ بات عیاں ہے کہ خطے کے امن کو کون داو پے لگانے کے درپے ہیں؟ وزیر اطلاعات نے کہا حکومت پاکستان نے اس ضمن میں دو ٹوک الفاظ میں اپنا پیغام دیا ہے کہ مودی سرکار کی طرف سے جو بھی ایکشن ہو گا اسکا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک کی ثالثی کے ذریعے پاکستان اور بھارت کے درمیان 19 ستمبر 1960ء میں دریا سندھ اور دیگر دریاوں کے پانی کا منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا جو کہ مودی سرکار نے اسکو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا کوئی قانونی و اخلاقی جواز نہیں بنتا۔ انہوں نے کہا اگر دانستہ طور پر پاکستان کے حصے کے پانی کو روکنے کی کوشش کی تو سخت جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا پاکستانی افواج اور عوام کا جذبہ 65 کی جنگ سے زیادہ اور مضبوط نظر آرہا ہے، اس کا سارا کریڈٹ ذوالفقار علی بھٹو، نواز شریف اور عبد القدیر خان کو جاتا ہے۔ آج پاکستان ایٹمی قوت بن کر ابھرا ہے جو بھی میلی آنکھ سے اسکی طرف دیکھے گا اس کا برا حشر کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے میڈیا سمیت تمام سٹیک ہولڈرز نے اس معاملے میں جس یکجہتی کا اظہار کیا وہ قابل ستائش ہے۔ ہندوستانیوں کو گلگت بلتستان کے عوام کی دی ہوئی قربانیوں کا اندازہ پہلے سے ہے، چاہے وہ 65 کی جنگ ہو یا کارگل جنگ ہو اور ہمیں فخر ہے کہ گلگت بلتستان کو سب سے زیادہ فوجی اعزازات حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے کہا جو بھی شخص انڈین بیانیہ کی حمایت کرے گا وہ مسلمانوں کے دشمن تصور ہونگے اور گلگت بلتستان کے عوام نے انڈین بیانیہ کو فروغ دینے والے ٹولوں کو مسترد کر دیا ہے اور ریاست پاکستان ایسے ملک دشمن عناصر کا خاتمہ کر دے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ایمان شاہ نے کہا کہ گلگت بلتستان پر حملہ پاکستان پر حملہ کرنے کے مترادف سمجھا جائے گا۔ گلگت بلتستان پاکستان کا شہ رگ ہے اور جنگ کی صورت میں تمام وسائل کو بروئے کار لائے جائینگے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ گلگت بلتستان گلگت بلتستان کے انہوں نے کہا ایمان شاہ نے کہا کہ جائے گا ہے اور

پڑھیں:

گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔

گلگت بلتستان کا  78  واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔ یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے وطن سے محبت کے جذبات سے لبریز ایک خوبصورت نغمہ ریلیز کر دیا۔یہ نغمہ جس کے بول ہیں "پاکستان کی شان  گلگت بلتستان" گلگت بلتستان کے نوجوان گلوکاروں کی آواز میں پیش کیا گیا جو وطنِ عزیز سے خطے کے عوام کے گہرے اور لازوال رشتے کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔نغمے میں ان بہادر جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کیلئے  اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، گیت کے بول اس عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ جس نے بھی پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالی اسے ہمیشہ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔نغمے میں اس بات کا کی ترویج کی گئی ہے کہ ہمیں ذاتی اختلافات بھلا کر ملک کے روشن مستقبل کیلئے  ایک ہو جانا چاہیے، ہم ایک عظیم قوم ہیں اور اس وطن کی سرفرازیکیلئے  ہمیں اتحاد، محبت اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم کرنا ہوگا۔دریں اثنا گلگت بلتستان کا  78  واں یوم آزادی یکم نومبرکو بھرپوراندز میں منایا گیا  ۔گلگت کے  عوام نے اسی روز 1947 کو ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کی،یادگار شہدا پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی ،مرکزی تقریب میں صدر مملکت آصف زرداری مہمان خصوصی  تھے ۔72 ہزارمربع کلومیٹرپرمحیط گلگت بلتستان نے یکم نومبر1947کو اس وقت آزادی حاصل کی جب27 اکتوبر کومہاراجہ کشمیر نے بھارتی افواج کوکشمیر میں اتارا،31 اکتوبر 1947 کی رات گلگت اسکاٹس نے صوبیدار میجر راجہ بابرخان کی سربراہی میں گلگت میں مہاراجہ کشمیر کے تعینات گورنربریگیڈیئر گھنسارا سنگھ کو حراست میں لیا اور یکم نومبرکوگلگت کو مہاراجہ کشمیر اور بھارتی تسلط سے آزاد کرایا۔گلگت اسکاٹس اورمقامی لوگوں کی جدوجہد سیگلگت بلتستان کووفاق پاکستان کیانتظامی کنٹرول میں دیدیا گیا،جو آج تک وفاق کے زیر انتظام پاکستان کا ایک اہم انتظامی یونٹ کے طور پر کام کررہا ہے۔ گلگت بلتستان کی عوام کی جدو جہد کا مقصد پاکستان کے ساتھ الحاق تھا، گلگت سکاوٹس اور مقامی جانبازوں نے ڈوگرا راج کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے مہاراجہ کے کنٹرول کو ختم کیا، ڈوگرا راج کے خاتمے کے بعد گلگت کی فضاں میں پہلی بار پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔14 اگست 1948 کو تقریبا ایک سال کی جہدوجہد کے بعد بلتستان کو بھی ہندوستان کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا، گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کے خلاف وہاں کی بہادر عوام کی فتح کو آج بھی ایک عظیم معرکہ تسلیم کیا جاتا ہے۔گلگت بلتستان اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ناصرف دفاعی بلکہ سیاحتی، معاشی اور ثقافتی اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • معرکہ 1948، گلگت بلتستان کی آزادی کی داستان شجاعت غازی حوالدار بیکو کی زبانی
  • گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز
  • گلگت، پی ٹی آئی فارورڈ بلاک سے تعلق رکھنے والے وزیر بلدیات حاجی عبد الحمید پیپلزپارٹی میں شامل
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • 1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
  • جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام
  • گلگت، وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت گلگت بلتستان انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ کا پہلا باضابطہ اجلاس