پاک بھارت کشیدگی: پاکستان کا جدید بیلسٹک میزائل تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مئی 2025ء) پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ 'آئی ایس پی آر‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس تجربے کا مقصد فوجی دستوں کی آپریشنل تیاری کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اس میزائل کے جدید نیویگیشن نظام اور کلیدی تکنیکی پیرامیٹرز کی جانچ کرنا تھا۔
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے اس کامیاب تجربے پر سائنسدانوں، انجینئرز اور دیگر متعلقہ ٹیموں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
یہ تجربہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب پاکستان نے ''معتبر انٹیلی جنس‘‘ کی بنیاد بھارت کی جانب سے ممکنہ فوجی کارروائی کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے چند روز قبل کہا تھا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ''بہت سخت‘‘ جواب دے گا۔(جاری ہے)
اس میزائل تجربے کی اہمیتیہ میزائل بھارت کے ساتھ سرحدی علاقوں کی طرف فائر نہیں کیے جاتے بلکہ ایسے تجربات عام طور پر بحیرہ عرب یا جنوب مغربی بلوچستان کے صحراؤں میں کیے جاتے ہیں۔
اسلام آباد کے سکیورٹی تجزیہ کار سید محمد علی نے بتایا کہ ابدالی میزائل کا نام ایک ممتاز مسلم فاتح کے نام پر رکھا گیا ہے، جو اس کی علامتی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔پاکستان اور بھارت کی فوجی قوت ایک نظر میں
انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ''اس تجربے کا وقت موجودہ جیو پولیٹیکل تناظر میں انتہائی اہم ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربہ بھارت کے لیے ایک تزویراتی پیغام ہے، خاص طور پر اس وقت، جب بھارت نے ایک اہم واٹر شیئرنگ معاہدے کو معطل کرنے کی دھمکی دی ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی طرف سے اس وقت ابدالی میزائل کا تجربہ نہ صرف اس کی فوجی تیاریوں کا حصہ ہے بلکہ بھارت کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ 450 کلومیٹر کی رینج والا یہ میزائل بھارت کے کئی ''اہم شہروں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے‘‘ کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس کے جدید نیویگیشن نظام نے اس کی درستی اور اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاکستان کی جانب سے فوجی تیاریوں اور میزائل تجربے پر زور دینا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنا رہا ہے۔ بھارت نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
بھارت کے ساتھ کشیدگی اور فوجی تیاریاںپاکستان کی فوج نے بھارت کے ساتھ تناؤ کے پیش نظر اپنی تیاریوں کو مزید تیز کر دیا ہے۔
جمعے کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے اعلیٰ فوجی کمانڈرز کے ایک اجلاس کی صدارت کی، جس میں ''پاک-بھارت موجودہ تعطل‘‘ پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ فوج کے ایک بیان کے مطابق جنرل منیر نے تمام محاذوں پر ''ہائی الرٹ رہنے اور فعال تیاری‘‘ کی اہمیت پر زور دیا۔دوسری جانب بھارت نے بھی پہلگام حملے کے بعد اپنی فوجی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ انہوں نے اپنی فوج کو ''مکمل آپریشنل آزادی‘‘ دی ہے اور پہلگام حملہ کرنے والوں کے ساتھ ساتھ اس حملے کی پشت پناہی کرنے والوں کا ''زمین کے کناروں تک‘‘ تعاقب کیا جائے گا۔بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والا حالیہ حملہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا ایک بڑا محرک بنا ہے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا جبکہ پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی طرح ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
بھارتی دفاعی ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر مسلسل نو راتوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت نے بھارت کے کے مطابق کے ساتھ
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے قطر پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہشمند
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے جنوبی ایشیا میں امن کی خاطر، پاک بھارت کشیدگی میں کمی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش ظاہر کردی۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور شیخ تمیم بن حمد الثانی کے درمیان آج ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔
ٹیلی فون کال کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے امیر قطر کا پاکستان کے لیے یکجہتی اور حمایت، جو دونوں ممالک کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کی عکاس ہے، پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
جنوبی ایشیا میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کی ہر شکل کی ہر شکل میں مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قوم کی قربانیوں کو اجاگر کیا۔
انہوں نے بغیر کسی ثبوت کے پہلگام واقعہ سے پاکستان کو جوڑنے کی بھارت کی کوششوں کو مسترد کردیا اور واقعہ کی شفاف اور غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی اپنی پیشکش کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس کے حوالے سے آبی جارحیت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جسے انہوں نے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پانی پاکستان کے 240 ملین عوام کی لائف لائن ہے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان کی بہتر ہوتی معاشی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو ایسے وقت میں جب وہ معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہو گا، ایسے کسی بھی واقعے میں ملوث ہونے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔
قطر کے امیر نے جنوبی ایشیا میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ قطر موجودہ بحران میں کمی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں