UrduPoint:
2025-11-03@15:49:22 GMT

پاک بھارت کشیدگی: پاکستان کا جدید بیلسٹک میزائل تجربہ

اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT

پاک بھارت کشیدگی: پاکستان کا جدید بیلسٹک میزائل تجربہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مئی 2025ء) پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ 'آئی ایس پی آر‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس تجربے کا مقصد فوجی دستوں کی آپریشنل تیاری کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اس میزائل کے جدید نیویگیشن نظام اور کلیدی تکنیکی پیرامیٹرز کی جانچ کرنا تھا۔

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے اس کامیاب تجربے پر سائنسدانوں، انجینئرز اور دیگر متعلقہ ٹیموں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

یہ تجربہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب پاکستان نے ''معتبر انٹیلی جنس‘‘ کی بنیاد بھارت کی جانب سے ممکنہ فوجی کارروائی کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے چند روز قبل کہا تھا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ''بہت سخت‘‘ جواب دے گا۔

(جاری ہے)

اس میزائل تجربے کی اہمیت

یہ میزائل بھارت کے ساتھ سرحدی علاقوں کی طرف فائر نہیں کیے جاتے بلکہ ایسے تجربات عام طور پر بحیرہ عرب یا جنوب مغربی بلوچستان کے صحراؤں میں کیے جاتے ہیں۔

اسلام آباد کے سکیورٹی تجزیہ کار سید محمد علی نے بتایا کہ ابدالی میزائل کا نام ایک ممتاز مسلم فاتح کے نام پر رکھا گیا ہے، جو اس کی علامتی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

پاکستان اور بھارت کی فوجی قوت ایک نظر میں

انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ''اس تجربے کا وقت موجودہ جیو پولیٹیکل تناظر میں انتہائی اہم ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربہ بھارت کے لیے ایک تزویراتی پیغام ہے، خاص طور پر اس وقت، جب بھارت نے ایک اہم واٹر شیئرنگ معاہدے کو معطل کرنے کی دھمکی دی ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی طرف سے اس وقت ابدالی میزائل کا تجربہ نہ صرف اس کی فوجی تیاریوں کا حصہ ہے بلکہ بھارت کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ 450 کلومیٹر کی رینج والا یہ میزائل بھارت کے کئی ''اہم شہروں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے‘‘ کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس کے جدید نیویگیشن نظام نے اس کی درستی اور اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاکستان کی جانب سے فوجی تیاریوں اور میزائل تجربے پر زور دینا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنا رہا ہے۔ بھارت نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

بھارت کے ساتھ کشیدگی اور فوجی تیاریاں

پاکستان کی فوج نے بھارت کے ساتھ تناؤ کے پیش نظر اپنی تیاریوں کو مزید تیز کر دیا ہے۔

جمعے کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے اعلیٰ فوجی کمانڈرز کے ایک اجلاس کی صدارت کی، جس میں ''پاک-بھارت موجودہ تعطل‘‘ پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ فوج کے ایک بیان کے مطابق جنرل منیر نے تمام محاذوں پر ''ہائی الرٹ رہنے اور فعال تیاری‘‘ کی اہمیت پر زور دیا۔

دوسری جانب بھارت نے بھی پہلگام حملے کے بعد اپنی فوجی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ انہوں نے اپنی فوج کو ''مکمل آپریشنل آزادی‘‘ دی ہے اور پہلگام حملہ کرنے والوں کے ساتھ ساتھ اس حملے کی پشت پناہی کرنے والوں کا ''زمین کے کناروں تک‘‘ تعاقب کیا جائے گا۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والا حالیہ حملہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا ایک بڑا محرک بنا ہے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا جبکہ پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی طرح ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔

بھارتی دفاعی ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر مسلسل نو راتوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔

ادارت: عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت نے بھارت کے کے مطابق کے ساتھ

پڑھیں:

ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم یہ مذاکرات اسی صورت میں ممکن ہوں گے جب ایران کے حقِ یورینیم افزودگی کا احترام کیا جائے۔ عراقچی کے مطابق ایران اپنے پرامن ایٹمی پروگرام پر بات چیت کا خواہاں ہے لیکن ملکی دفاعی نظام اور میزائل پروگرام کسی صورت مذاکرات کا حصہ نہیں بنائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کے عمل سے دستبردار نہیں ہوگا اور امریکا کی جانب سے پیش کی جانے والی شرائط ناقابلِ قبول ہیں۔ ان کے بقول ایران ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے کا خواہاں ہے جو اس کے قومی مفادات کے مطابق ہو۔

ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں اسرائیل–ایران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بین الاقوامی سطح پر جوہری سرگرمیوں سے متعلق دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ایران نے اس کے باوجود زور دیا ہے کہ وہ پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے لیے پرعزم ہے اور سفارتی راستے سے تمام تنازعات کے حل پر یقین رکھتا ہے۔

(ماخذ: تسنیم نیوز، اشراق الاوسط)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارت بیرونِ ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا، تاجکستان کی عینی ائیربیس خالی کردی
  • بھارت تاجکستان میں فضائی اڈے سے بے دخل، واحد غیر ملکی فوجی تنصیب چِھن گئی
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • پاکستان اور افغانستان، امن ہی بقا کی ضمانت ہے
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہمی کی منظوری دے دی
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ