مشرقی شام سے زیادہ تر امریکی فوجیوں کا انخلاء مکمل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
عرب میڈیا نے شام کے اسٹریٹیجک علاقوں سے امریکی فوج اور عسکری ساز و سامان کے بڑے پیمانے پر انخلاء کی نشاندہی کی ہے اسلام ٹائمز۔ امریکی افواج نے شام کے مشرقی صوبے دیر الزور کے تیل و گیس سے مالامال 2 علاقوں میں واقع اپنے اہم فوجی اڈوں "العمر" و "کونیکو" سے انخلاء مکمل کر لیا ہے جبکہ ان اڈوں میں موجود امریکی فوج و عسکری سازوسامان کو، عراقی کردستان سے شام پہنچنے والے درجنوں فوجی ٹرکوں کے ذریعے منتقل کیا گیا۔ عرب اخبار "العربی الجدید" کے مطابق یہ فوجی ٹرک، امریکی عسکری سازوسامان، فوجی آلات اور بھاری ہتھیاروں سے لدے ہوئے تھے جو بین الاقوامی امریکی اتحاد کی حفاظت میں علاقے سے باہر نکلے۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ نے کونیکو گیس فیلڈز میں واقع اپنے فوجی اڈے سے تمام فوجیوں کو نکال لیا ہے جبکہ العمر آئل فیلڈز میں اس کے صرف 50 فوجی و افسران ہی باقی بچے ہیں درحالیکہ یہ دونوں فوجی اڈے، مشرقی شام میں امریکہ کے سب سے اہم اڈے سمجھے جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مشہور امریکی فٹ ویئر برانڈز کا وائٹ ہاؤس سے ٹیرف استثنیٰ کا مطالبہ
واشنگٹن : ایسوسی ایشن آف یو ایس فٹ ویئر ڈسٹری بیوٹرز اینڈ ریٹیلرز نے رواں ہفتے وائٹ ہاؤس کو ایک خط ارسال کیا ،جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے جانے والے “مساوی ٹیرف” سے استثنیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق اس خط میں 76 فٹ ویئر برانڈز کے دستخط موجود ہیں، جن میں نائیکی، ایڈیڈاس، اسکیچرز اور انڈر آرمر جیسے بڑے برانڈز بھی شامل ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ مناسب قیمت کے جوتے تیار کرنے والی بہت سی کمپنیاں اتنے زیادہ ٹیرف کی متحمل نہیں ہو سکتیں اور یہ اخراجات کسٹمرز کو منتقل نہیں کر سکتیں۔ اگر ان محصولات کو فوری طور پر ختم نہ کیا گیا تو ان کمپنیوں کو کاروبار بند کرنا پڑے گا۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بہت سے آرڈرز روک دیے گئے ہیں اور امریکی صارفین کے لئے جوتوں کے اسٹاک جلد ہی کم ہو سکتے ہیں۔
2 تاریخ کو امریکہ نے باضابطہ طور پر چین سے 800 ڈالر مالیت تک کے چھوٹے پیکجز کو محصولات سے مستثنیٰ قرار دینے کی پالیسی ختم کر دی ہے، جس کے نتیجے میں متعدد ممالک کے ریٹیلرز نے حال ہی میں امریکہ میں اپنے کاروبار کو ایڈجسٹ یا معطل کردیا ہے۔ اس اقدام نے کچھ ای کامرس پلیٹ فارمز کو اپنے لاجسٹکس سسٹم کی تنظیم نو، سامان کی قیمت میں اضافہ اور اعلی ٹیرف کے براہ راست اثرات سے بچنے کے لئے امریکہ میں مقامی گوداموں کی تعمیر میں تیزی لانے پر بھی مجبور کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کچھ غیر ملکی برانڈز نے امریکہ کو شپنگ بند کر دی ہے جبکہ کچھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں نے امریکی مارکیٹ سے باہر نکلنے کا انتخاب بھی کر لیا ہے۔ بلومبرگ کے مطابق کچھ ای کامرس پلیٹ فارمز پر متعدد مصنوعات کی قیمتیں دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں اور صارفین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ڈلیوری میں تاخیر کی شکایت بھی کی ہے۔
مقامی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیٹو انسٹی ٹیوٹ کے محقق کلارک پیکارڈ نے نشاندہی کی کہ یہ پالیسی بظاہر چین کے لیے سخت ہے لیکن درحقیقت وہ امریکی صارفین پر ٹیکس میں اضافے کے مترادف ہے،” اس کا مطلب ہے زیادہ قیمتیں اور سست لاجسٹکس ، اور پھر صارفین اس پالیسی کے باعث اضافی ادائیگی کرنے پر مجبور ہیں”۔