بھارت کی معروف اداکارہ شیفالی جریوالا کی موت کے بعد جہاں شوبز ستاروں نے دکھ کا اظہار کیا وہیں معروف مذہبی اسکالر و مفتی طارق مسعود کا شیفالی کی موت پر تبصرہ بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔

مفتی طارق مسعود نے کہا کہ بھارت کی ایک مشہور اداکارہ کی موت ہوگئی، بتانے والے بتارہے تھے کہ بہت مشہور تھی اور دنیا میں اس کے بڑے گانے چلے، جس پر میں نے کہا کہ اب تو لوگوں کو بڑی عبرت ہوئی ہوگی کہ اس نے دنیا میں اتنی عزت کمائی اور وہ عزت ایک منٹ میں خاک میں مل گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اداکارہ شیفالی جریوالا کو دل کا دورہ کیوں پڑا؟ پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

ان کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ وہ ہندو تھی اس لیے اس کو جلایا گیا ہوگا اس کو دیکھ کر لوگوں کو مزید عبرت ہوئی ہوگی کیونکہ وہ اداکارہ تھی خوبصورت تو ہوگی پھر وہ اچانک مر گئی تو اس کو جلا کر اس کی راکھ بنادی گئی اس راکھ کو دیکھ کر ہندوؤں کو عبرت ہوئی ہوگی کہ یہ انسان کی حقیقت ہے کہ اتنی ترقی کرو کہ آسمان کی بلندیوں تک پہنچو اور ایک دم ختم ہو جاؤ۔

مفتی طارق مسعود نے کہا کہ ایک منٹ میں سب ملیا میٹ ہو گیا لیکن انسان کی عبرت کی آنکھیں اندھی ہو چکی ہیں۔ لوگ عبرت حاصل کرنے کے بجائے ایصالِ ثواب کے لیے شیفالی کے گانے چلا رہے ہیں، فلیمیں دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ اس کو دیکھ کر  تمام اداکار عبرت حاصل کریں کہ اتنی فٹنس کے بعد بھی اس کے ساتھ کیا ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے سنا ہے کہ ایک اداکارہ صرف میک اپ پر سالانہ 2 کروڑ  لگاتی ہے، تاکہ دکھنے میں حسین نظر آئے، جب تک وہ پُر کشش ہوتی ہیں تو دنیا انہیں سلیوٹ کرتی ہے،ان کے ساتھ سیلفی اور آٹوگراف لیتی ہے۔ اب وہ مر گئی تو اس کے ساتھ سیلفی لو اور کہو کہ ہمیں قبر میں اس کے ساتھ لے کر جاؤ۔

یہ بھی پڑھیں: موت سے چند لمحے قبل شیفالی کی شوہر سے کیا گفتگو ہوئی؟

طارق مسعود نے کہا کہ غیر مسلموں کے مردے جلانے کا عمل بہت خوفناک ہوتا ہے ایک صارف نے کمنٹ کیا تھا کہ شکر ہے میں مسلمان ہوں لیکن پھر بھی عبرت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ غیرمسلموں کے مرنے پر ان کی مغفرت کی دعائیں کرتے ہیں جب وہ زندہ تھا تب دعا کر سکتے ہیں جبکہ اسلام میں غیر مسلم کے مرنے پر دعا کی اجازت نہیں ہے۔ اللہ کہے گا کہ اس نے ساری دنیا کو خوش کیا مگر مجھے خوش نہیں کیا اور اس کی سزا ہے کہ اس کے لیے دعا کی اجازت نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

شیفالی جریوالہ شیفالی جریوالہ موت مفتی طارق مسعود.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مفتی طارق مسعود مفتی طارق مسعود نے کہا کہ کے ساتھ کی موت

پڑھیں:

سرینگر دھماکے میں بہت سے سوالات لا جواب ہیں اسلئے مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے، محبوبہ مفتی

پی ڈی پی کی صدر نے پوچھا کہ تقریباً 3000 کلو گرام امونیم نائٹریٹ یہاں کیوں لایا گیا، اسے رہائشی علاقے سے گھرے پولیس اسٹیشن میں کیوں رکھا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر میں بھارتی ایجنسیوں کی طرف سے "وائٹ کالر" دہشت گردانہ سازش کیس کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر چھاپوں کے درمیان، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ عام لوگوں کو اجتماعی طور پر کسی اور کی غلطی کی سزا نہیں ملنی چاہیئے۔ انہوں نے نوگام پولیس اسٹیشن میں حادثاتی دھماکے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے متعلق بہت سے سوالات ابھی تک جواب طلب ہیں۔ وادی کشمیر کے شمالی ضلع کپواڑہ میں جمعہ کو نوگام دھماکے میں مارے گئے پولیس انسپکٹر شاہ اسرار کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد محبوبہ مفتی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آنے والا وقت کشمیر کے لئے خوفناک ہو سکتا ہے۔

جموں و کشمیر کے لوگوں کو دہلی (لال قلعہ دھماکے) میں کسی کی غلطی کی اجتماعی سزا نہیں دی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی قصوروار ہے تو اسے سزا ملنی چاہیئے، لیکن عام کشمیریوں کے ساتھ سختی سے پیش نہیں آنا چاہیئے۔ پی ڈی پی کی صدر نے ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) کے انسپکٹر اسرار کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوگام جیسا واقعہ نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں لوگ، خاص طور پر پولیس اہلکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، کشمیر اس وقت بے چینی اور خوف کے ماحول کا سامنا کر رہا ہے۔ ماہرین کو امونیم نائٹریٹ کو سنبھالنے کے لئے ذمہ دار ہونا چاہیئے تھا، اسے پولیس والوں یا عام شہریوں کے ذریعے سنبھالنا خطرناک تھا۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ جانیں گنوانے والوں کے چھوٹے بچے ہیں اور پورا کشمیر ان کے غم میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ نوگام دھماکے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سے سنگین سوالات کے جوابات ملنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ تقریباً 3000 کلو گرام امونیم نائٹریٹ یہاں کیوں لایا گیا، اسے رہائشی علاقے سے گھرے پولیس اسٹیشن میں کیوں رکھا گیا۔ محبوبہ مفتی نے یہ بھی سوال کیا کہ جب نائب تحصیلدار یا پولیس والوں کو اس سے نمٹنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا تو انہیں اس سے نمٹنے کی ذمہ داری کیوں دی گئی۔ محبوبہ مفتی نے حکومت سے متاثرہ خاندانوں کا خصوصی خیال رکھنے کی اپیل کی اور اس واقعہ میں جان گنوانے والوں کے لیے اعلیٰ ترین بہادری ایوارڈ کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر مسعود اختر 4 سال کیلئے بلتستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر مقرر
  • پروفیسر ڈاکٹر مسعود اختر بلتستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر تعینات
  • معروف بھارتی گلوکار ہیومنے ساگر 34 سال کی عمر میں چل بسے، آخری پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل
  • سرینگر دھماکے میں بہت سے سوالات لا جواب ہیں اسلئے مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے، محبوبہ مفتی
  • حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم
  • حسینہ واجد کو سزائے موت دنیا بھر کے فرعونوں کے لیے درس عبرت ہے‘حافظ نعیم الرحمن
  • دہلی دھماکوں کے بعد کشمیر میں خوف کا ماحول ہے، محبوبہ مفتی
  • دہلی دھماکہ کو لیکر بیٹے کی گرفتاری کے بعد قاضی گنڈ میں باپ کی خودسوزی کی کوشش، محبوبہ مفتی
  • وفاقی وزیر اطلاعات کا سینئر صحافی حاجی محمد نواز رضا ، طارق محمود سمیر کے کزن کے جواں سال بیٹے کی موت پر اظہار افسوس