رافائل گروسی ایران کیخلاف امریکہ و اسرائیل کیساتھ مکمل تعاون میں مصروف تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
معروف امریکی میڈیا نے ایران و بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے باہمی تعلقات کے منقطع ہو جانیکے بارے جاری ہونیوالی اپنی رپورٹ میں اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی نے ایران کیخلاف امریکہ و غاصب صیہونی رژیم کیساتھ وسیع تعاون استوار کر رکھا تھا! اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (ِIAEA) کے ڈائریکٹر جنرل، رافائل گروسی نے ایرانی جوہری تنصیبات سے متعلق تمام "حساس اطلاعات" امریکہ و اسرائیل کو فراہم کر رکھی تھیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والی ایک خصوصی رپورٹ میں معروف تجزیاتی مجلے بلومبرگ نے دعوی کیا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کے حملوں کے بعد، اب 60 فیصد سے زائد افزودہ 409 کلوگرام ایرانی یورینیم کا مقام کسی کو بھی معلوم نہیں اور عین ممکن ہے کہ یہ ذخائر کسی "غیر اعلانیہ" جوہری مقام پر منتقل کر دیئے گئے ہوں! امریکی میڈیا نے لکھا کہ اب عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بصری معائنہ کاروں کے منظم دوروں بغیر، ایران کے افزودہ یورینیم کی حیثیت و مقام کے بارے درست معلومات حاصل کرنا امریکہ و اسرائیل کے لئے ممکن ہی نہیں رہا، مگر یہ کہ ایرانی جوہری تنصیبات تک عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی دوبارہ رسائی کے لئے ایک مرتبہ پھر "مذاکرات" کئے جائیں یا مزید کوئی پیچیدہ "فوجی آپریشن" انجام دیا جائے! بلومبرگ نے مزید لکھا کہ، تاہم حالیہ حملوں کی اسرائیل کے لئے بھاری قیمت (12 بلین ڈالر) اور امریکہ کے اندرونی اختلافات نے ایسے کسی بھی فوجی آپشن کو انتہائی پیچیدہ بنا دیا ہے!!
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی جوہری توانائی ایجنسی امریکہ و اسرائیل امریکی میڈیا
پڑھیں:
جی7 ممالک کی جانب سے ایران پر پابندیوں کی بحالی کا مطالبہ، ایرانی وزارتِ خارجہ کا شدید ردعمل
ایران نے جی7 کے بیان کو گمراہ کن اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے مترادف قرار دے دیا۔
ترجمان ایرانی وزارتِ خارجہ اسمائیل بقائی نے کہا کہ جی7 ممالک کی جانب سے 3 یورپی ممالک اور امریکا کے اُس غیر قانونی اور بلاجواز اقدام کا خیرمقدم، جس کے تحت سلامتی کونسل کی منسوخ شدہ قراردادوں کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کی گئی، بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی7 کا یہ موقف کسی طور بھی اس اقدام کی غیر قانونی اور بلاجواز نوعیت کو تبدیل نہیں کرسکتا۔
یہ بھی پڑھیے: جی7 اجلاس میں صدر ٹرمپ کا غیر متوقع قدم، جنگ بندی کی کوشش یا نئی کشیدگی؟
یہ ردعمل جی7 ممالک کے اس بیان کے جواب میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے ایران پراقوام متحدہ کی ماضی کی پابندیوں کو دوبارہ لاگو کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ترجمان نے یاد دلایا کہ مذاکرات کے دوران اسرائیلی حکومت نے امریکا کی ہم آہنگی اور شراکت سے ایران پر فوجی جارحیت کی اور بعد ازاں امریکا نے براہِ راست ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا۔ اس پس منظر میں جی7 کا یہ دعویٰ کہ یورپی ممالک اور امریکا نے بارہا نیک نیتی سے سفارتی حل تجویز کیے، سراسر غلط ہے۔
اسمائیل بقائی نے زور دے کر کہا کہ دراصل امریکا ہی موجودہ بحران کا ذمہ دار ہے کیونکہ اُس نے 2018 میں یکطرفہ طور پر جوہری معاہدے سے غیر قانونی انخلا کیا اور مسلسل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے معاہدے پر عملدرآمد کی راہ میں رکاوٹ ڈالی۔
یہ بھی پڑھیے: ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال ہوگئیں
انہوں نے کہا کہ 3 یورپی ممالک نے واشنگٹن کی پیروی کرتے ہوئے نہ صرف اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں بلکہ امریکا اور اسرائیل کی ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر جارحیت میں حمایت بھی کی۔
ایرانی ترجمان نے جی7 ممالک کی اسرائیلی ایٹمی ہتھیاروں پر خاموشی کو دوغلاپن قرار دیا اور کہا کہ ان کا عدم پھیلاؤ کے بارے میں مؤقف منافقت پر مبنی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بین الاقوامی قوانین اور امن و سلامتی کے حوالے سے ان 7 ممالک کے دوہرے اور غیر ذمہ دارانہ رویے کے باعث وہ کسی دوسرے ملک کو نصیحت کرنے کا اخلاقی اختیار نہیں رکھتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ ایران پابندی جی7 ممالک نیوکلیئر طاقت