جنوبی لبنان میں اسرائیلی ڈرون حملہ، بچی سمیت دو افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان میں جنگ بندی معاہدے کی ایک اور خلاف ورزی کرتے ہوئے منگل کے روز ڈرون حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں ایک بچی سمیت دو افراد زخمی ہوگئے۔ لبنانی وزارت صحت کے مطابق یہ حملہ نبطیہ کے علاقے ریڈ ماؤنٹین کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا۔
وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی این این اے (NNA) کے مطابق، اسرائیلی افواج نے جنوبی ضلع مرجعیون کے قصبے العدیسہ میں بھی سرچ آپریشن کیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 8 اکتوبر 2023 کو لبنان پر وسیع پیمانے پر حملہ شروع کیا تھا، جو 23 ستمبر 2024 تک ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہوگیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس جنگ میں اب تک 4,000 سے زائد افراد ہلاک، 17,000 سے زائد زخمی اور تقریباً 14 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اگرچہ نومبر میں اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا، مگر اسرائیلی افواج اب بھی جنوبی لبنان میں روزانہ کی بنیاد پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جنہیں وہ حزب اللہ کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائیاں قرار دیتی ہے۔
لبنانی حکام کے مطابق، جنگ بندی معاہدے پر دستخط کے بعد سے اب تک اسرائیل کی جانب سے 3,000 کے قریب خلاف ورزیاں کی جا چکی ہیں، جن میں کم از کم 224 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کو 26 جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، لیکن تل ابیب کی عدم تعاون کی وجہ سے اس ڈیڈ لائن کو 18 فروری تک بڑھا دیا گیا۔ اس کے باوجود اسرائیلی افواج اب بھی سرحد پر کم از کم پانچ چوکیوں پر موجود ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
دشمن کی گیدڑ بھبکیوں سے ہمیں کوئی خوف نہیں، حزب اللہ لبنان
اپنے تازہ بیان میں مزاحمتی محاذ کیساتھ منسلک لبنانی رکن پارلیمنٹ نے اعلان کیا ہے کہ مزاحمتی محاذ کے قائد (سید حسن نصر اللہ) اور ہمارے دوسرے کمانڈروں کے قتل نے میدان میں ہماری مزاحمت کو مزید بڑھایا ہے اور ہم نے اپنے شہداء کے خون کا بدلہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے! اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی محاذ کے ساتھ وابستہ اتحاد الوفاء للمقاومہ کے رکن رامی ابو حمدان نے تاکید کی ہے کہ ملک کے مختلف طبقات کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات، اسرائیل و امریکی سازشوں کا نتیجہ ہیں۔ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ لبنانی حکومت نے گذشتہ دہائیوں کے دوران غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت کے مقابلے میں ملک کے جنوبی علاقوں کے عوام کی ذرہ بھر حمایت نہیں کی، رامی ابو حمدان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ غاصب صیہونی رژیم صرف اور صرف طاقت کی زبان ہی سمجھتی ہے۔
غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت کے مقابلے میں حزب اللہ لبنان کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے بے دریغ حمایت کو سراہتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ، لبنانی فوج کو ایسے ہتھیار رکھنے تک سے روک دینا چاہتا ہے کہ جو اسرائیل کے لئے کسی بھی قسم کا خطرہ بن سکتے ہوں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور شام حزب اللہ لبنان کے اہم حامی ہیں، رامی ابو حمدان نے تاکید کی کہ حزب اللہ لبنان کی بنیادیں قومی، قانونی و اخلاقی اصولوں پر قائم ہیں اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران و شام نے ہمیشہ لبنانی مزاحمت کی بے دریغ حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کو مزاحمت کا لاجسٹک گیٹ وے سمجھا جاتا ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ملک میں سابق حکومت پر اس حد تک شدید حملے کیوں کئے گئے۔
اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ جیسے ہی غاصب صیہونی رژیم نے اپنے حملوں کا آغاز کیا تو حزب اللہ لبنان نے بھی فوری طور پر غزہ کے عوام کی حمایت کا فیصلہ کیا، رامی ابو حمدان نے کہا کہ فلسطینی عوام کی حمایت کے سلسلے میں ہمارے لئے کوئی بھی دھمکی یا ملامت اہم نہیں جبکہ مزاحمتی محاذ کے قائد (سید حسن نصر اللہ) اور ہمارے دوسرے کمانڈروں کے قتل کے بارے مَیں یہ ضرور کہوں گا کہ اس مسئلے نے میدان میں ہماری مزاحمت کو مزید بڑھایا ہے اور یہ کہ ہم نے اپنے شہداء کے خون کا بدلہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے!
یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ و اسرائیل میدان میں ذلت آمیز شکست کھا کر اب سیاست و سفارتکاری کا سہارا لینے آئے ہیں، انہوں نے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم اور حزب اللہ کے درمیان حالیہ جنگ بہت شدید تھی۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت، حزب اللہ نہ صرف اسرائیل کے ساتھ لڑ رہی تھی بلکہ وہ دنیا بھر کے ان تمام ممالک کے ساتھ جنگ میں داخل ہو چکی تھی کہ جو غزہ کی پٹی میں جاری انسانیت سوز اسرائیلی جنگ کے پشت پناہ ہیں۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ نے اسرائیل کو انتہائی مہلک ہتھیاروں کی منتقلی کے لئے ایک نیا ہوائی روٹ قائم کر رکھا ہے، لبنانی رکن پارلیمنٹ نے تاکید کی کہ اسرائیل حالیہ جنگ کے دوران لبنان کے کسی بھی سرحدی قصبے تک میں گھسنے کے قابل نہیں رہا تھا!