کیا پی ٹی آئی حکومت گرائی جا رہی ہے؟ خیبر پختونخوا سیاسی محاذ کا نیا مرکز بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت گرانے اور نہ گرانے کی بحث ملکی سیاسی حلقوں میں زور و شور سے جاری ہے، ایک جانب اہم حکومتی ملاقاتیں جاری ہیں جب کہ دوسری طرف وزیراعلیٰ کے پی نے اس حوالے سے چیلنج بھی دیا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے واضح کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت کے خلاف کسی قسم کی تحریک عدم اعتماد زیر غور نہیں اور نہ ہی مولانا فضل الرحمان سے حکومت گرانے کے حوالے سے کوئی بات کی گئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ریاست کو چیلنج کرتا ہوں میری حکومت گرا کر دکھائے تو سیاست چھوڑ دوں گا، وزیراعلیٰ گنڈا پور
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت نے متعدد بار پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کی، مگر انہوں نے مسلسل انکار کیا۔ پی ٹی آئی کی سیاست ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے سہارے رہی، وہ اقتدار میں واپس آنے کے لیے ایک بار پھر یہی سہارا چاہتی ہے، مگر اب یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے اپنی حکومتیں نہ توڑی ہوتیں تو شاید 9 مئی کا سانحہ بھی نہ ہوتا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے تو یہاں تک کہا کہ اگر آپ مجھ سے بات نہیں کرنا چاہتے تو اسپیکر چیمبر میں آجائیں، میں وہیں آ جاؤں گا، مگر پی ٹی آئی نے بات چیت کے دروازے بند کیے رکھے۔ پی ٹی آئی جمہوریت کو مکالمے سے نہیں، بلکہ ڈیڈلاک سے چلانا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں: گنڈا پور کی حکومت گرانے کا ارادہ نہیں، اختیار ولی خان
رانا ثنا اللہ نے زور دیا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت اور بانی چیئرمین کی سیاسی امانت کو علی امین گنڈاپور بخوبی سنبھالے ہوئے ہیں۔ اگر پی ٹی آئی پرامن احتجاج کرتی ہے اور قانون ہاتھ میں نہیں لیتی، تو یہ ان کا جمہوری حق ہے۔
دوسری طرف خیبرپختونخوا حکومت کے ممکنہ تختہ الٹنے کی خبروں کے دوران میں وزیراعظم شہباز شریف سے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی اور عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان نے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سے گورنر خیبرپختونخوا کی اہم ملاقات، سانحہ سوات پر بریفنگ دی
گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے ملاقات کے بعد بتایا کہ اگر اپوزیشن کے پاس اکثریت ہو تو حکومت کی تبدیلی آئینی حق ہے، اسے سازش کہنا درست نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مخصوص نشستوں کی بحالی کے بعد بننے والی نئی سیاسی صورتحال پر بھی بات ہوئی اور کہا کہ گنڈاپور کے خلاف سازش کرنے کے لیے ان کے اپنے لوگ ہی کافی ہیں۔
علاوہ ازیں وزیراعظم کی ایمل ولی خان سے ہونے والی ملاقات میں بھی ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی، جس میں مختلف وفاقی وزرا اور معاونین خصوصی بھی شریک تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا سے قومی اور صوبائی اسمبلی کیلیے خواتین و اقلیتی نشستوں پر کامیاب امیدواروں کے ناموں کا اعلان
دریں اثنا جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف کسی ممکنہ تحریک عدم اعتماد سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ ذرائع کے حوالے سے نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن کا پیغام اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی تک پہنچا دیا گیا ہے، جو ان کی بہنوں کے ذریعے جیل ملاقات کے دوران دیا گیا۔ پیغام میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ حکومت گرانے کے لیے مولانا سے رابطہ کیا گیا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا۔
اسی سیاسی تناظر میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا جارحانہ ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ چاہے جتنا زور لگا لیا جائے، آئینی طریقے سے ان کی حکومت کو نہیں گرایا جا سکتا۔ انہوں نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی حکومت گرائی گئی تو وہ سیاست ہی چھوڑ دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حکومت گرانے پی ٹی آئی کی حکومت انہوں نے کہ اگر کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان میں رہبر معظم محرم و صفر میں محبتوں کا مرکز
اسلام ٹائمز: موجودہ حالات میں پاکستان میں رہبر معظم کی مقبولیت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ ان کے مخالفین تک کو ان سے محبت کا اظہار کرتے دیکھا گیا۔ رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے یہاں صرف ان کے مقلدین ہی نہیں بلکہ غیر مقلدین، صرف شیعہ نہیں بلکہ اہل سنت اور دیگر مذاہب و مسالک کے افراد بھی قلبی عقیدت کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج تک کسی نے اسرائیل جیسی غاصب اور جابر ریاست کے مقابلے میں ایسا جرات مندانہ اور اصولی موقف اختیار نہیں کیا، جیسا رہبر معظم نے کیا ہے۔ تحریر: ارشاد حسین
ایران پر امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل کے بزدلانہ حملے کے بعد جہاں اسلامی جمہوریہ ایران دنیا بھر کے مسلمانوں کی غیرت و حمیت کا مرکز بنا، وہیں ایران و مسلمین کے عظیم قائد، ولی امر مسلمین، رہبر معظم سید علی خامنہ ای بھی دنیا کے کروڑوں دلوں کی دھڑکن اور محبتوں کا مرکز بن گئے۔ پاکستان میں یہ مناظر نہایت شاندار اور تاریخ ساز تھے۔ محرم الحرام اور صفر المظفر کی مجالس، جلوس ہائے عزا اور نمازِ جماعت کے اجتماعات میں عوام نے رہبر معظم کی تصاویر کو بلند کرکے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کیا۔ میں نے اپنی پوری زندگی میں ایسا غیر معمولی منظر کبھی نہ دیکھا کہ عوام الناس رہبر معظم کو مولا علی علیہ السلام کا سچا بیٹا قرار دے کر ان کی کامیابی کو خیبر کی فتح سے تشبیہ دے رہے ہوں۔
گلگت کے پہاڑوں سے لے کر کراچی کے ساحلوں تک، ہر شہر اور ہر بستی میں مجالس و جلوسوں میں رہبر معظم کی تصاویر نہ صرف گھروں سے لوگ خود اٹھا کر لائے بلکہ مختلف تنظیموں نے ہزاروں تصاویر تقسیم کیں، جنہیں عوام نے اسرائیل و امریکہ سے نفرت اور بیزاری کے اظہار کے طور پر بلند کیا۔ اس کارِ عشق میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، وحدت یوتھ، البلاغ سمیت دیگر تنظیمیں پیش پیش رہیں۔ یہاں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا ذکر خاص طور پر نہ کرنا زیادتی ہوگی، کیونکہ اس بار آئی ایس او نے سب سے زیادہ رہبر معظم کی تصاویر مجالس و جلوسوں کی زینت بنائیں۔ عاشورہ اور چہلم کے جلوسوں میں نمازِ جماعت کے انتظامات سے لے کر جلوسوں کی سکیورٹی تک، ہر مقام پر انہوں نے سینکڑوں تصاویر تقسیم کر کے رہبر معظم کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
موجودہ حالات میں پاکستان میں رہبر معظم کی مقبولیت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ ان کے مخالفین تک کو ان سے محبت کا اظہار کرتے دیکھا گیا۔ رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے یہاں صرف ان کے مقلدین ہی نہیں بلکہ غیر مقلدین، صرف شیعہ نہیں بلکہ اہل سنت اور دیگر مذاہب و مسالک کے افراد بھی قلبی عقیدت کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج تک کسی نے اسرائیل جیسی غاصب اور جابر ریاست کے مقابلے میں ایسا جرات مندانہ اور اصولی موقف اختیار نہیں کیا، جیسا رہبر معظم نے کیا ہے۔
۱۲ روزہ جنگ میں ایران نے جس طرح اسرائیل کو ناکوں چنے چبوائے، اس کی مثال 1948ء سے آج تک نہیں ملتی۔ اسرائیل کے ناقابلِ تسخیر ہونے کے تمام دعوے خاک میں مل گئے۔ دنیا پر یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ اگر اس بگڑی ہوئی ریاست کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے تو نہ صرف محبوبیت حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ فتح بھی مقدر بنتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور اسرائیل دونوں ایک ساتھ قطر و عمان کے ذریعے ایران سے جنگ بندی کی درخواست کرتے رہے، اور بالآخر ایران نے میدان مار کر سربلندی اپنے نام کی۔
پاکستان میں ملتِ جعفریہ کی نمائندہ جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شبِ عاشورہ اسلام آباد اور روزِ عاشورہ راولپنڈی میں ہزاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "اے دنیا والو! دیکھو، ہمارے پاس کیسا رہبر ہے، جس کی پوری فوجی قیادت شہید کر دی گئی، مگر اس کے باوجود وہ دشمن کے مقابلے سے پیچھے نہ ہٹا۔ بلکہ خود آپریشن روم میں بیٹھ کر قیادت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا کسی اور کے پاس ایسا رہبر ہے، جسے اپنی جان کا شدید خطرہ ہو لیکن وہ چھپنے کے بجائے میدانِ عمل میں موجود ہو؟"
انہوں نے مزید کہا کہ رہبر معظم نے دنیا کو امام حسین علیہ السلام کی طرح جینے کا سلیقہ سکھایا۔ وہ مولا حسین علیہ السلام کے سچے فرزند ہیں، جنہوں نے یزیدِ وقت اور اس کے لشکروں کے سامنے سرِ تسلیم خم نہیں کیا بلکہ امت کو عزت و سربلندی کے ساتھ جینے کا درس دیا۔ آخر میں یہ دعا ہے کہ خداوند متعال ہمارے عظیم رہبر، ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کو عمرِ خضر عطا فرمائے، اور انہیں حسد کرنے والوں اور ظالموں کی سازشوں سے محفوظ رکھے۔ آمین یا رب العالمین۔