امریکہ نے کچھ حاصل نہیں کیا، ٹرمپ حقیقت چھپا رہے ہیں:خامنہ ای
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر ردعمل دیا ہے، جس میں انہوں نے ایران پر امریکی حملوں کو بڑی کامیابی قرار دیا تھا۔ خامنہ ای نے ان بیانات کو کھلا مبالغہ اور حقیقت سے چشم پوشی قرار دیا۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر جاری بیان میں خامنہ ای نے کہاکہ "امریکی صدر نے جو زبان استعمال کی، وہ عام طور پر کی جانے والی مبالغہ آرائی سے کہیں بڑھ کر تھی، جس کا مقصد اصل حقیقت کو چھپانا تھا"۔انہوں نے مزید لکھاکہ "جس کسی نے بھی ٹرمپ کے الفاظ سنے، وہ یہ سمجھ گیا کہ ان کے پیچھے کوئی چھپی ہوئی حقیقت ہے۔ دراصل، وہ کچھ کر ہی نہ سکے، انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی، اس لیے انہوں نے مبالغہ کیا تاکہ سچائی پردے میں رہے"۔خامنہ ای کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز کہا تھا کہ اگر ایران نیک نیتی دکھائے تو امریکہ اس پر عائد پابندیاں ہٹا سکتا ہے۔ٹرمپ نے امریکی چینل "فوکس نیوز" کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ "ایران اس وقت جوہری منصوبے پر واپس جانے کا سوچ بھی نہیں رہا، وہ بہت تھکا ہوا ہے۔"انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے پاس امریکی حملوں سے پہلے یورینیم منتقل کرنے کا وقت ہی نہیں تھا، اور حالیہ جنگ ایران کے لیے بہت مہنگی ثابت ہوئی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تہران جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے صرف چند ہفتے دور تھا۔انہوں نے " یورینیم کی افزودگی کو ایک خطرناک اصطلاح قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو یہ لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔13 جون سے ایران اور اسرائیل کے درمیان غیر معمولی نوعیت کی جھڑپیں شروع ہوئیں، جو 12 دن تک جاری رہیں۔ اس دوران امریکہ نے بھی کھل کر مداخلت کی۔ہفتے کی شب امریکہ نے ایران کی تین بڑی جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر فضائی حملے کیے۔ایران نے جوابی کارروائی میں قطر اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، تاہم ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند گھنٹوں بعد اچانک جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: امریکی صدر خامنہ ای انہوں نے
پڑھیں:
ٹرمپ امن فارمولا اور دو ریاستی منصوبہ کسی طور قبول نہیں، علامہ علی اکبر کاظمی
پنجاب کے صدر علامہ علی اکبر کاظمی نے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ فلسطین کا واحد حل آزاد فلسطین ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ امریکہ مسلمان افواج کو فلسطینی مزاحمت کاروں کیخلاف کھڑا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مجلس وحدت مسلمین کا موقف قائد اعظم محمد علی جناح کے موقف کے مطابق ہے اور فلسطین کی سرزمین اسرائیل کو دینے کو قطعی نامنظور سمجھتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے “ٹرمپ امن فارمولا” اور “دو ریاستی منصوبہ” سختی سے مسترد کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پنجاب کے صدر علامہ علی اکبر کاظمی نے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ فلسطین کا واحد حل آزاد فلسطین ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ امریکہ مسلمان افواج کو فلسطینی مزاحمت کاروں کیخلاف کھڑا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پریس کانفرنس میں علامہ سید غضنفر علی نقوی، سید حسین زیدی، نجم خان، علامہ شمس الحسنین اور دیگر بھی موجود تھے۔
علامہ کاظمی نے کہا کہ حکومت کے رویے سے عوام میں شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں، پہلے ٹرمپ کے امن فارمولا کو قبول کیا گیا اور بعد ازاں سوالات اٹھائے گئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں حالات حکومت کی نااہلی کی وجہ سے معمول پر نہیں آ رہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اپنی سمت درست کرے اور خودمختار فیصلے کرے، کیونکہ “ہم امریکہ کی کالونی نہیں ہیں”۔ علاوہ ازیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ سینیٹر مشتاق، جو اُن کے بقول یہودیوں کی حراست میں ہیں، کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کا موقف قائد اعظم محمد علی جناح کے موقف کے مطابق ہے اور فلسطین کی سرزمین اسرائیل کو دینے کو قطعی نامنظور سمجھتی ہے۔