انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی قابض افواج نہتے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہیں۔ گھر گھر تلاشی، نوجوانوں کی جبری گمشدگیاں، خواتین کی بے حرمتی اور سیاسی رہنماؤں کی طویل نظربندیاں روز کا معمول بن چکی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صدر مسلم کانفرنس و سابق وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر سردار عتیق احمد خان نے مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری وادی اس وقت مکمل طور پر ایک قید خانے میں تبدیل ہو چکی ہے، جہاں نہ انسانی حقوق محفوظ ہیں اور نہ ہی شہری آزادیوں کا کوئی تصور باقی رہ گیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی قابض افواج نہتے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہیں۔ گھر گھر تلاشی، نوجوانوں کی جبری گمشدگیاں، خواتین کی بے حرمتی اور سیاسی رہنماؤں کی طویل نظربندیاں روز کا معمول بن چکی ہیں۔ سردار عتیق احمد خان نے حریت رہنما شبیر احمد شاہ کی جیل میں بگڑتی ہوئی صحت پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت دانستہ طور پر انہیں طبی سہولیات سے محروم رکھ کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کر رہی ہے، جس پر عالمی اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایک جانب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، مگر دوسری طرف کشمیری عوام کو ان کے بنیادی انسانی اور سیاسی حقوق سے محروم رکھ کر ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ سردار عتیق احمد خان نے اقوام متحدہ، او آئی سی، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کا سخت نوٹس لیں اور کشمیری عوام کو حق خودارادیت دلوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو طاقت کے ذریعے دبایا نہیں جا سکتا۔ بھارت کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ کشمیری قوم اپنے خون سے آزادی کی شمع کو روشن رکھے ہوئے ہے اور وہ دن دور نہیں جب انہیں ان کا جائز حق ضرور ملے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سردار عتیق احمد انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

آزاد کشمیر کے منتخب وزیراعظم آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے

تقریب ساڑھے دس بجے ایوان صدر میں منعقد ہو گی، ساڑھے گیارہ بجے وزیراعظم عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے منتخب وزیراعظم فیصل راٹھور آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ تقریب ساڑھے دس بجے ایوان صدر میں منعقد ہو گی، ساڑھے گیارہ بجے وزیراعظم عہدے کا حلف اٹھائیں گے، نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر فیصل راٹھور نے کہا کہ عوام کے مسائل کو وسائل کے اندر رہ کر حل کرنا ہے۔ ایوان سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر فیصل راٹھور نے کہا کہ اللہ نے سیاسی ورکر کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری ڈال دی، یہ ذمہ داری صرف مجھ پر نہیں ان سب پر ہے، جنہوں نے مجھے ووٹ دیا۔ فریال تالپور مظفرآباد پہنچ گئیں، آج وزیراعظم فیصل راٹھور کی تقریب حلف برداری میں خصوصی شرکت کریں گی۔
آزاد جموں و کشمیر اسمبلی اور وزرائے اعظم
آزاد جموں و کشمیر میں ایکٹ 1970ء کے تحت 1971ء میں پہلی قانون ساز اسمبلی کا قیام عمل میں آیا اور سردار عبدالقیوم خان آزاد کشمیر کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ 1974ء کے عبوری آئینی ایکٹ کے بعد اسی اسمبلی نے ریاست میں پارلیمانی نظام کی منظوری دی مگر 1975ء میں وجود میں آنے والی یہ اسمبلی محض دو سال ہی چل سکی، 1977ء میں لگنے والے مارشل لا کے نتیجے میں اسمبلی تحلیل ہوئی اور ریاست کے پہلے منتخب وزیراعظم عبدالحمید خان کو برطرف کر دیا گیا۔

1985ء کے عام انتخابات میں سردار سکندر حیات خان وزیراعظم منتخب ہوئے اور پہلی مرتبہ کوئی وزیراعظم پانچ سالہ مدت مکمل کرنے میں کامیاب ہوا، اس کے بعد 1990ء سے 1991ء تک ممتاز حسین راٹھور، 1991ء سے 1996ء تک سردار عبدالقیوم خان اور 1996ء سے 2001ء تک بیرسٹر سلطان محمود چودھری آزاد کشمیر کے وزیراعظم رہے۔ 2001ء سے 2006ء تک ایک بار پھر سردار سکندر حیات وزارتِ عظمیٰ پر فائز رہے، 24 جولائی 2006ء کو سردار عتیق احمد خان آزاد کشمیر کے ساتویں وزیراعظم بنے، انہوں نے پارٹی صدارت بھی اپنے پاس رکھی، جس کے باعث مسلم کانفرنس کے اندر اختلافات پیدا ہوئے۔ بالآخر 6 جنوری 2009ء کو پیپلز پارٹی، پیپلز مسلم لیگ اور ایم کیو ایم نے مشترکہ تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے سردار عتیق احمد کو وزارتِ عظمیٰ سے ہٹا دیا اور سردار یعقوب وزیراعظم منتخب ہو گئے۔

22 اکتوبر 2009ء کو مسلم کانفرنس ایک مرتبہ پھر متحد ہوئی اور سردار یعقوب کو اقتدار سے محروم کر کے فاروق حیدر کو پہلی مرتبہ وزارتِ عظمیٰ پر بٹھا دیا۔ 23 جولائی 2010ء کو رکن اسمبلی چودھری عزیز نے راجہ فاروق حیدر کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائی جبکہ عتیق احمد خان نے خود کو وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار نامزد کر دیا، راجہ فاروق حیدر نے تحریک کا مقابلہ کرنے کے بجائے استعفیٰ دیا، جس کے بعد 29 جولائی کو سردار عتیق احمد خان دوبارہ وزیراعظم منتخب ہو گئے۔

2011ء کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی نے حکومت بنائی اور چودھری عبدالمجید وزیراعظم بنے۔ جولائی 2016ء کے انتخابات میں مسلم لیگ نواز نے دو تہائی اکثریت حاصل کی تو راجہ فاروق حیدر ایک بار پھر وزیراعظم بن گئے۔ جولائی 2021ء کے عام انتخابات میں تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی اور وزارتِ عظمیٰ عبدالقیوم نیازی کے سپرد ہوئی، 12 اپریل 2022ء کو تحریک انصاف نے اپنے ہی وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائی، جس کے بعد سردار عبدالقیوم نیازی نے استعفیٰ دے دیا۔

یوں 18 اپریل کو سردار تنویر الیاس وزیراعظم منتخب ہوئے، تاہم اپوزیشن کی 19 رکنی جماعتوں نے انتخاب کا بائیکاٹ کیا، 11 اپریل 2023ء کو آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمے میں سردار تنویر الیاس کو نااہل قرار دے دیا اور 20 اپریل کو چوہدری انوارالحق بلامقابلہ وزیراعظم منتخب ہو گئے کیونکہ کسی نے ان کے مقابلے میں کاغذات جمع نہ کرائے۔14 نومبر 2025ء کو پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرا دی، بالآخر 17 نومبر کو اسمبلی میں رائے شماری کے ذریعے پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار فیصل ممتاز راٹھور نے 36 ووٹ حاصل کر کے آزاد جموں و کشمیر کے 16 ویں وزیراعظم کا منصب سنبھال لیا۔

متعلقہ مضامین

  • میرواعظ حسن افضل فردوسی کا دہلی کار دھماکے کے بعد کشمیر کی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
  • آسٹریلیا نے افغان طالبان حکومت پر نئی پابندیوں کی تجاویز پیش کر دیں
  • آسٹریلیا کی سنگین جرائم کے احتساب کیلئے طالبان کیخلاف نئی پابندیوں کی تجاویز
  • ڈی ایف پی کا مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے منظم جبر پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سے مداخلت کا مطالبہ
  • آزاد کشمیر کے منتخب وزیراعظم آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے
  • بھارت نے کشمیریوں کے خلاف باقاعدہ جنگ چھیڑ رکھی ہے، حریت کانفرنس
  • گلگت، قومی ایکشن پلان برائے انسانی حقوق کی نظرِثانی سے متعلق صوبائی مشاورتی اجلاس
  • پوپ لیو کا فلم بینی میں کمی پر اظہار تشویش، اپنی پسندیدہ فلمیں بھی بتادیں
  • بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں
  • مقبوضہ کشمیر میں املاک کی ضبطگی اور گھروں کی مسماری پر اظہار تشویش