ایچ آر سی پی کا مداخلت اور رکاوٹیں ڈالے جانے پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ادارے کے کام میں مداخلت اور رکاوٹیں ڈالے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایچ آر سی پی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یقینی بنایا جائے کہ انسانی حقوق کے کارکن بلا خوف و خطر اپنا کام کر سکیں۔
ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا کہ کچھ عرصے سے ایچ آر سی پی کو بے بنیاد، غیر قانونی اور نا جائز کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کئی پروگراموں کے انعقاد میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں، دو اجلاسوں کے لیے ایچ آر سی پی سے این او سی کا تقاضہ کیا گیا، حالانکہ ایسی کوئی قانونی شرط نہیں ہے۔
اس کے علاوہ ملک بھر میں ایچ آر سی پی کے ارکان اور عملے کو ہراساں کرنے اور دھمکانے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
جبکہ پہلی بار ایچ آر سی پی کے چیئرپرسن کو کراچی میں پولیس نے طلب کر کے تفتیش کی ہے۔
ایچ آر سی پی نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اجتماع، آزادی اظہار رائے اور انجمن سازی کے بنیادی حقوق کا احترام کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایچ آر سی پی
پڑھیں:
غزہ میں مینجائٹس کی وبا پھوٹ پڑی، حماس کا عالمی برادری سے ہنگامی مداخلت کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی بمباری اور مسلسل محاصرے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں بچوں کے درمیان خطرناک دماغی بیماری “میننجائٹس” کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے جو ایک نئی انسانی تباہی کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق حماس نے کہا کہ حالیہ دنوں میں غزہ میں سیکڑوں بچوں میں میننجائٹس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ علاقے کے معصوم بچے ایک اور مہلک بحران کی زد میں آچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ میننجائٹس کا تیزی سے پھیلاؤ ایک سنگین المیے کا پیش خیمہ ہے جبکہ اسرائیلی حملوں اور ناکہ بندی کے سبب پہلے ہی غزہ کا نظام صحت مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے،صحت کا نظام تباہ، قحط، غذائی قلت اور دواؤں کی کمی ہے۔
حماس نے مزید کہا کہ بیماری کا پھیلاؤ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ کا نظامِ صحت مکمل طور پر بیٹھ چکا ہے، بچوں کے لیے مخصوص دودھ اور ادویات ناپید ہیں، قحط اور غذائی قلت کی وجہ سے بچے شدید کمزوری کا شکار ہیں، ان تمام عوامل نے مل کر میننجائٹس جیسی خطرناک بیماری کے پھیلاؤ کو جنم دیا ہے۔
عالمی اداروں سے فوری امداد کی اپیل
حماس نے اقوام متحدہ، عالمی ادارۂ صحت (WHO) اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر غزہ کی طرف توجہ دیں اور بچوں کو اس ہلاکت خیز وبا سے بچانے کے لیے مداخلت کریں۔
انہوں نے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیلی محاصرے کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور زندگی بچانے والی ادویات اور طبی امداد غزہ تک پہنچائی جائے۔
خیال رہےکہ میننجائٹس کے کیسز میں اضافے کے ساتھ، یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی اور امدادی رسائی میں رکاوٹ کے باعث وبا پر قابو پانا ممکن نہیں رہے گا، انسانی حقوق کے ادارے اس صورتحال کو بچوں کی “اجتماعی سزا” اور “بے حسی کی انتہا” قرار دے رہے ہیں۔
غزہ میں پہلے ہی ہزاروں بچے غذائی قلت، بمباری اور بے گھر ہونے کے باعث نفسیاتی و جسمانی عوارض کا شکار ہیں، اور اب میننجائٹس کی وبا ان کے لیے موت کا ایک نیا سایہ بن چکی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری مسلسل حملوں میں اب تک 56,600 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ ان حملوں میں نہ صرف رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا بلکہ اسپتالوں، ایمبولینسوں، طبی مراکز اور پناہ گزین کیمپوں کو بھی تباہ کیا گیا۔
اسرائیل اس وقت بین الاقوامی عدالتِ انصاف (ICJ) میں نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے، جب کہ گزشتہ نومبر میں عالمی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔