سونا مزید سستا؛ عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج بھی کم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
کراچی:
عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج بھی کم ہونے کی وجہ سے سونا مزید سستا ہوگیا۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 23ڈالر کی کمی سے نئی عالمی قیمت 3ہزار 240 ڈالر کی سطح پر آگئی ۔
اسی طرح پاکستان میں 24 قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت بھی 2ہزار 300روپے کی کمی کے بعد 3لاکھ 42ہزار 200روپے کی سطح پر آگئی جب کہ فی 10 گرام سونے کی قیمت ایک ہزار 972روپے گھٹ کر 2لاکھ 93ہزار روپے 381روپے کی سطح پر آگئی۔
اسی طرح فی تولہ چاندی کی قیمت 45روپے کی کمی سے 3382روپے اور 10 گرام چاندی کی قیمت بھی 39روپے کی کمی سے 2899روپے کی سطح پر آگئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مقامی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت ایک ہزار 300 روپے کی کی کمی سے 3لاکھ 44ہزار 500روپے کی سطح پر آگئی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی سطح پر آگئی سونے کی قیمت کی کمی سے
پڑھیں:
جغرافیائی شناخت مقامی مصنوعات کو عالمی سطح پر منفرد پہچان دیتی ہے، جام کمال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2025ء) وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے ، تجارت کے فروغ کے لئے نئی منڈیوں کو تلاش کر رہے ہیں ، ٹریڈ پالیسی فریم ورک پر کام جاری ہے جس سے تمام سٹیک ہولڈرز کو فائدہ ہوگا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں مقامی ہوٹل میں فوڈ اینڈ ایگریکلچرآرگنائزیشن اور وزارت تجارت کے تعاون سے منعقدہ جغرافیائی مصنوعات کی شناخت سے متعلق قومی کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ جیوگرافیکل انڈیکیشن سسٹم کانفرنس تجربات کے تبادلے کا موقع فراہم کرتی ہے اور وزارت تجارت اس سسٹم پر عمل درآمد کے لئے پر عزم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو جیوگرافیکل انڈیکیشن سسٹم سے متعلق معلومات فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر نے کہا کہ جیوگرافیکل انڈیکیشن سسٹم سے مقامی ثقافت ، ہنر اور انسانی محنت کو تحفظ ملتا ہے ، جغرافیائی شناخت مقامی مصنوعات کو عالمی سطح پر منفرد پہچان دیتی ہے ۔
جام کمال نے کہاکہ پاکستان میں 200سے زائد مصنوعات ممکنہ جی آئی کے طور پر شناخت ہو چکی ہیں ، اب تک 20مصنوعات جی آئی کے تحت رجسٹر کی جاچکی ہیں جن میں باسمتی چاول ، چلغوزہ، سندھڑی آم ، پشاوری چپل ، چونسا آم ، سرگودھا کا کنو اور ملتان کی نیلی مٹی شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستانی مصنوعات کے حقوق کے تحفظ کے اقدامات کئے گئے ہیں ، جی آئی سسٹم سے برآمدات میں اضافہ اور عالمی مارکیٹ میں بہتر مقام حاصل ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈومیسٹک کامرس پالیسی کے تحت وسائل بروئے کار لانے کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے، موجودہ دور میں ای کامرس اور ڈیجیٹل کنیکٹویٹی کی اہمیت بڑھ گئی ہےجس سے استفادہ کیا جائے گا۔ جام کمال نے کہا کہ جی آئی سسٹم صرف تجارت نہیں ہے یہ ماحولیات اور کمیونٹی کی پائیداری کا ذریعہ بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت علحیدہ جی آئی رجسٹری کے قیام کے لئے کام کر رہی ہے۔جی آئی نظام کی بہتری کے لیے قومی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے ۔اس سسٹم کے استحکام سے پاکستان کی ثقافتی اور زرعی وراثت محفوظ رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ محدود آگاہی اور ادارہ جاتی روابط کا فقدان جی آئی نظام میں بڑی رکاوٹ ہے۔جام کمال نے کہا کہ جی آئی سسٹم پاکستان کی معیشت میں نئی روح پھونک سکتا ہے اور اس سسٹم سے چھوٹے کسانوں ، کاریگروں اور سپلائی چین میں شامل دیگر افراد کو فائدہ پہنچے گا۔