سٹی 42 : صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود سے چیئرمین آزاد جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ہدایت الرحمان کی ایوان صدر کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں تفصیلی ملاقات ہوئی۔

چیئرمین پبلک سروس کمیشن ہدایت الرحمان نے اس موقع پر آزادجموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن ایکٹ 1986ء کی سیکشن 10کے تحت صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو آزادجموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2024ء پیش کی اور انہیں آزادجموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن کی کارکردگی اور میرٹ پر تقرریوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ بھی دی۔

قصور : پسند کی شادی نہ ہونے پراپنےہی گھر کا صفایا کرنے والی لڑکی پکڑی گئی

صدر آزادجموں وکشمیر نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن آزادکشمیر کا ایک نہایت ہی اہم ادارہ ہے جس میں میرٹ کی بالادستی دور حاضر کی اہم ضرورت ہے کیونکہ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے امیدوار ہی آزادکشمیر کے تمام محکمہ جات میں اپنی خدمات فراہم کرتے ہیں اور آزادکشمیر کی بیوروکریسی اور دیگر محکمہ جات میں سروسز فراہم کرتے ہیں، اس لئے آزادکشمیر پبلک سروس کمیشن کو میرٹ کی شفافیت میں مزید بہتری لانا ہو گی تاکہ پبلک سروس کا امتحان پاس کرنے والے امیدوار صحیح معنوں میں آزادکشمیر کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

سانحہ نو مئی کے تمام مقدمات یکجا کرنے کی درخواست 8 مئی کو سماعت کیلئے مقرر

اس موقع پر دونوں کے درمیان باہمی دلچسپی سمیت دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: وکشمیر پبلک سروس کمیشن آزادجموں وکشمیر

پڑھیں:

اسمگلنگ سے سالانہ 3کھرب 40ارب روپے کا نقصان

سالانہ دو ارب 80کروڑ لیٹر پیٹرول ایران سے اسمگل ، پیٹرول اسمگلنگ میں اضافہ
غیر قانونی تجارت سے نقصان مجموعی قومی پیداوار کے 26فیصد کے مساوی، تحقیقی رپورٹ

پاکستان کو اسمگلنگ کی وجہ سے سالانہ 3 کھرب 40 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے ، اس بات کا انکشاف ایک آزاد تحقیقی رپورٹ میں کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق 340 ارب کے سالانہ نقصان میں سے 30 فیصد افغان تجارتی راہداری کے ناجائز استعمال کی وجہ سے پہنچ رہا ہے ، یہ رپورٹ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اف مارکیٹ اکانومی (پرائم)نے شائع کی ہے ،رپورٹ کے مطابق اسمگلنگ اور غیرقانونی تجارت کی وجہ سے ہونے والا نقصان پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار کے 26 فیصد کے مساوی ہے یعنی ملک کو سالانہ بنیاد پر اس غیر قانونی تجارت اور اسمگلنگ کی وجہ سے 340ارب روپے ٹیکس محصولات میں کمی کا سامنا ہے ۔رپورٹ کے مطابق اس اسمگلنگ اور غیرقانونی تجارت سے ملک کے دیگر کاروبار اور تجارتی اداروں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ حکومت اربوں روپے محصولات کی مد میں نقصان اٹھارہی ہے ، رپورٹ کے مطابق ملک میں غیر قانونی طور پر پٹرول کے علاوہ، ادویہ، سگریٹ، صارفین کے استعمال کی اشیا اور دیگر سامان اسمگل کیا جاتا ہے جس کا اثر لامحالہ ملک کے دیگر سیکٹرز کی سالانہ کارکردگی پر پڑرہا ہے ۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ تمباکو کی اسمگلنگ کی وجہ سے ملک کو 300 ارب روپے سالانہ نقصان کا سامنا ہے جبکہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں ماہ فروری کے دوران محصولات میں کمی کو پورا کرنے کے لیے تمباکو مصنوعات پر عائد ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 150 فیصد کردیا ہے تاکہ اضافی محصولات حاصل ہوسکیں۔تاہم اس کے باوجود مارکیٹ میں غیرقانونی سگریٹوں کی دستیابی 30 فیصد سے بڑھ کر 56 فیصد ہوگئی ہے ،اسی طرح رپورٹ میں افغان تجارتی راہداری کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ ایک کھرب روپے کا نقصان ہورہا ہے جس کے بعد پاکستان نے گزشتہ ماہ اسمگلنگ کی روک تھام یا اسے کم کرنے کے لیے افغان تجارتی راہداری کے تحت درآمد کی جانے والی اشیا کی شرائط میں کچھ انشورنس ضمانتوں کے تحت نرمی کی ہے ۔اسی طرح رپورٹ میں پیٹرول کی اسمگلنگ کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ملک کو سالانہ 270 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے ، رپورٹ کے مطابق سالانہ دو ارب 80 کروڑ لیٹر پیٹرول ایران سے اسمگل کیا جاتا ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے فی لیٹر پیٹرول پر 16 روپے کسٹم ڈیوٹی اور پیٹرول ڈیولپمنٹ ٹیکس کی مد میں 78 روپے فی لیٹر عائد کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پیٹرول کی اسمگلنگ کا رجحان بڑھتا جارہا ہے ۔رپورٹ میں غیررجسٹرڈ معیشت کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ ملکی معیشت کے ایک تہائی کے مساوی ہے کیونکہ باقاعدہ کاروباری سیکٹرز کو بلند کسٹم ڈیوٹی، پیچیدہ ٹیرف کے معاملات، مہنگائی اور دیگر عوامل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ملک میں غیر روایتی یا غیر رجسٹرڈ کاروبار کا فروغ بھی بڑھ رہا ہے اور اندازہ ہے کہ یہ اس وقت مجموعی قومی پیداوار کے 40 فیصد کے مساوی ہوگیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق ملک میں جعلی ادویہ کی اسمگلنگ کی وجہ سے 65 ارب روپے محصولات میں کمی کا سامنا ہے کیونکہ ملک میں دستیاب 40 فیصد ادویہ یا تو جعلی ہیں یا غیرمعیاری ہیں-اسی طرح گاڑیوں میں استعمال ہونے والے ٹائرز جو مارکیٹ میں دستیاب ہیں ان میں سے 60 فیصد اسمگل شدہ ہیں جس سے حکومت کو سالانہ 106 ارب روپے محصولات کے نقصان کا سامنا ہے – اسی طرح چائے کی اسمگلنگ کا حجم بھی 30 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس سے سالانہ 10 ارب روپے کا نقصان ہوریا ہے ، رپورٹ کے آخر میں غیر قانونی تجارتی انڈیکس کا جائزہ لیا گیا ہے جس کے مطابق 158 ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 101 ہے جو غیر قانونی تجارت سے متاثر ہیں جس کی وجہ کمزور حکومت، اور ناقص معاشی پالیسیاں قرار دی گئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر: بڑھتی ہوئی کشیدگی، بھارتی جارحیت کے امکانات کے باعث ہنگامی اقدامات کا جائزہ
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کی میزبانی میں آل پارٹیز کشمیر کانفرنس
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کی میزبانی میں کل جماعتی یکجہتی کانفرنس
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کی میزبانی میں سیاسی و دینی جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس
  • اسمگلنگ سے سالانہ 3کھرب 40ارب روپے کا نقصان
  • آزاد جموں و کشمیر میں موسلادھار بارشوں اور آندھی نے تباہی مچا دی
  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اجلاس، مجموعی کارکردگی کا جائزہ
  • اسمگلنگ سے ملک کو سالانہ 3 کھرب 40 ارب روپے کا نقصان
  • 10 دن کی تعطیلات کا اعلان