پاکستانی ہیکرز نے بھارتی فضائیہ اور فوج کی ویب سائٹس ہیک کر لیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2025ء)بھارتی مسلح افواج سے وابستہ ویب سائٹس پر سائبر حملے ہوئے ہیں، جن کے نتیجے میں ہیکنگ اور پیجز کی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی ہیکرز نے عوامی طور پر دستیاب عسکری، فلاحی اور تعلیمی ویب سائٹس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں بھارت کے اہم قومی نیٹ ورک تک رسائی ھاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ گروپ ’’IOK Hacker‘‘ کے نام سے کام کر رہا تھا، جس کا مقصد ویب پیجز کو خراب کرنا، آن لائن خدمات کو متاثر کرنا، اور ذاتی معلومات حاصل کرنا تھا۔(جاری ہے)
بھارتی میڈیا نے بتایا کہ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق چار تصدیق شدہ حملے ہوئے تھے۔ ان میں آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) سری نگر اور اے پی ایس رانی کھیت کی ویب سائٹس کو ہدف بنایا گیا۔
اے پی ایس سری نگر کو ایک تقسیم شدہ انکار خدمت (DDoS) حملہ بھی برداشت کرنا پڑا۔ ایک اور حملہ آرمی ویلفیئر ہاؤسنگ آرگنائزیشن (AWHO) کے ڈیٹا بیس پر کیا گیا، جبکہ بھارتی فضائیہ کی پلیسمنٹ آرگنائزیشن پورٹل کو بھی ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔یہ حملے اس وقت ہوئے ہیں جب بھارتی وزارت داخلہ نے پاکستان سے تعلق رکھنے والی ویب سائٹس اور یوٹیوب چینلز کو بند یا بلاک کردیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ویب سائٹس
پڑھیں:
ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن ایک ہتھیار بن چکا ہے: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن ایک ہتھیار بن چکا ہے۔کراچی میں پی ایف یو جے کی تقریب سے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ جس طرح پاکستانی افواج نے بھارت کو جنگ کے میدان میں شکست دی، اسی طرح پاکستانی میڈیا نے بھارتی میڈیا کو بیانیے کی جنگ میں ہرایا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا جھوٹ اور پروپیگنڈے کا شکار رہا جب کہ پاکستانی میڈیا نے حقائق سے دنیا کو آگاہ کرتے ہوئے اپنا بہترین کردار ادا کیا بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن ایک ہتھیار بن چکا ہے، دہشتگرد ہمارے دشمن مل کر کشمیر، بلوچستان اور سندھ کے حوالے سے ڈس انفارمیشن پھیلا رہے ہیں ، پی ایف یو جے کی مدد سے اس ڈس انفارمیشن کے خلاف قانون سازی کی کوشش کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی آزادیٔ صحافت کے حوالے سے چیلینجز ہیں ، امید ہے کہ وفاقی حکومت صحافی برادری کی قدر کرے گی اور اپنی کچھ پالیسیوں پر نظرِ ثانی کرے گی ۔