وزیرِاعظم شہباز شریف  اور نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے موجودہ پاک بھارت کشیدگی اور خطے کی صورتحال پر عالمی رہنماؤں سے رابطے  کیے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے ترک سفیر  نے ملاقات کی جس میں خطے کی صورتحال اور بھارتی پراپیگنڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت پہلگام واقعے پر الزامات لگا کر دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان شفاف بین الاقوامی تحقیقات کے لیے تیار ہے، ترکیہ کا کردار خوش آئند ہوگا۔

دوسری جانب نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار نے یونانی اور سوئس وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک گفتگو کی جس میں انہوں نے بھارت کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزامات اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر شدید مذمت کی۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت کا رویہ علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے، پاکستان خودمختاری اور قومی مفادات کے تحفظ میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

یونانی و سوئس وزرائے خارجہ نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت اور غیرجانبدار تحقیقات کی تجویز کو سراہا۔

اس کے علاوہ وزارتِ اطلاعات نے بھارتی پراپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کے لیے  میڈیا کو ایل او سی کا  دورہ کرایا،

میڈیا نمائندوں کو ان مقامات پر لے جایا جائے گا جنہیں بھارت جھوٹے کیمپ قرار دیتا رہا۔وزیر اطلاعات کا کہنا ہے پاکستان امن کا داعی ہے اور دہشت گردی کے الزامات مسترد کرتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نے اگر جارحیت کی کوشش کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بھارت اور کینیڈا کی تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جون 2025ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے منگل کے روز جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔ نریندر مودی نے کارنی سے ملاقات کے دوران اوٹاوا کے ساتھ نئے تعاون کی امید ظاہر کی۔

سن 2023 میں ایک کینیڈین سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں نئی ​​دہلی کے ملوث ہونے کے ایک تلخ تنازعے کے بعد یہ پیش رفت سامنے آئی ہے۔

جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر کارنی سے ملاقات کے بعد نریندر مودی نے کہا، "میں انہیں ان کی عظیم فتح پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ ان کے ساتھ مل کر بھارت اور کینیڈا بہت سے شعبوں میں ترقی کے لیے مل کر کام کریں گے۔"

بھارت اور کینیڈا میں اعلیٰ سطحی رابطہ، تعلقات میں بہتری کی امید

اس موقع پر کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی، جنہوں نے مارچ میں ہی عہدہ سنبھالا ہے، کہا کہ سات بڑی معیشتوں کے گروپ کے مہمان کے طور پر سربراہی کانفرنس میں مودی کو مدعو کرنا ان کے لیے "بہت بڑا اعزاز" ہے۔

(جاری ہے)

کینیڈا کے رہنما نے کہا کہ انہوں نے بھارت کو مدعو کیا، جو کہ جی سیون کا رکن نہیں ہے، تاہم عالمی سپلائی چینز میں اس کی اہمیت ہے۔

خالصتان تحریک کے حامی تین سکھ عسکریت پسند ہلاک، بھارتی پولیس

کارنی کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے "باہمی احترام، قانون کی حکمرانی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اصول کے عزم پر مبنی کینیڈا اور بھارت کے تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا۔

" نئے سفارت کاروں کے نام پر اتفاق

دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے ملک میں نئے ہائی کمشنرز کی تعیناتی کے لیے نئے سفارت کاروں کے ناموں پر اتفاق کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد دونوں ممالک میں تلخی اس قدر بڑھ گئی تھی کہ ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا، جس کے بعد سفارتی عہدوں کو دوبارہ پر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم کے دفتر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کارنی اور مودی نے، "دونوں ممالک میں شہریوں اور کاروباری اداروں کی باقاعدہ خدمات کو بحال کرنے کے مقصد سے یہ فیصلہ کیا ہے۔"

کیا وزیر اعظم مودی سکھ رہنما کے قتل کی سازش سے آگاہ تھے؟

ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل پر تنازعہ

کینیڈا بھارت سے باہر سب سے زیادہ سکھ آبادی والا ملک ہے اور اس کمیونٹی نے کہا تھا کہ مودی کو ملک میں مدعو کرنے سے پہلے کچھ شرائط طے کرنی چاہئیں تھیں۔

منگل کے روز مودی کے دورے کی مخالفت کرنے والے سکھ مظاہرین نے بطور احتجاج بھارتی پرچم پھاڑ ڈالے۔

سن 2023 میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر، جو خالصتان نامی ایک آزاد سکھ ریاست کے حامی تھے، کو برٹش کولمبیا میں سکھ گرودوارے کی پارکنگ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

اس وقت کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت پر اس قتل میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

کینیڈا: مندر میں ہندو عقیدت مندوں پر مبینہ خالصت‍ان حامیوں کا حملہ

پچھلے سال، کینیڈا نے چھ بھارتی سفارت کاروں کو قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ملک بدر کر دیا تھا۔ اوٹاوا نے نئی دہلی پر کینیڈا میں رہنے والے بھارتی مخالفین کو نشانہ بنانے کی وسیع تر کوششوں کا الزام لگایا تھا۔ نجر کے قتل کے الزام میں چار افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

مودی حکومت نے قتل میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور کینیڈا پر سکھ علیحدگی پسندوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • ایران کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف دفاع کا حق حاصل ہے، ترک صدر
  • مسئلہ کشمیر پر  بھارت نے کبھی ثالثی قبول نہیں کی، نہ آئندہ کرے گا، مودی کا ٹرمپ کو جواب
  • بھارت اور کینیڈا کی تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش
  • پاکستان ماضی میں ہمارا واحد اسٹریٹجک پارٹنرتھا، سفیرچینی کمیونسٹ پارٹی
  • بھارت اور افغانستان سے سوشل اکاؤنٹس کا پاک-ایران تعلقات کے خلاف پروپیگنڈا بے نقاب
  • مودی سرکار کی خارجہ پالیسی میں دوغلا پن نمایاں
  • بھارت اسرائیل کا گمراہ کن پراپیگنڈا بے نقاب: پاکستان، چین اور روس پر بے بنیاد الزامات
  • وزیرِ اعظم کی آئی ٹی ایکوسسٹم کو بہتر بنانے سے متعلق اقدامات جلد مکمل کرنے کی ہدایت
  • پاکستان کا اعلی سطحی وفد ڈاکٹر مصدق ملک کی قیادت میں فرانس کے شہر سٹراس برگ پہنچ گیا
  • پاکستان کا اسرائیل پر حملہ؟ ’را‘ کا گھٹیا پروپیگنڈا بے نقاب، مزید شواہد سامنے آگئے