جنگ کے خدشات کے سبب وطن واپس لوٹنے کا فیصلہ کیا، جنت مرزا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی پر چپ سادھنے والی پاکستانی معروف ٹک ٹاکر جنت مرزا نے تنقید کے بعد خاموشی توڑ دی۔
فوٹوز اینڈ ویڈیوز شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ٹک ٹاکر نے اسٹوری شیئر کرتے ہوئے اپنی خاموشی پر کرتے ہوئے پاکستان واپس آنے کا اعلان بھی کر دیا۔
انہوں نے انسٹاگرام اسٹوری میں لکھا کہ مجھے لندن میں اپنی چھٹیاں گزارنی تھیں لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے بڑھتے ہوئے خدشات کے سبب میں نے اپنی چھٹیاں مختصر کرکے وطن واپس لوٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹک ٹاکر نے لکھا کہ میں پاکستان سے بےحد محبت کرتی ہوں اور میرے لیے اپنے ملک کی سلامتی اور خوشحالی سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے۔
جنت نے مزید لکھا کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، یہ صرف تباہی اور بربادی لاتی ہے اور میرا پختہ یقین ہے کہ مسائل کو پُرامن مذاکرات اور ٹیبل ٹاک کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے نہ کہ تشدد اور جارحیت کے ذریعے۔
انہوں نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری کے اختتام میں ملک کے روشن مستقبل اور پُرامن حل کی امید کا بھی اظہار کیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغان باشندوں کی ملک بدری پر طالبان کی پاکستان اور ایران پر تنقید
پاکستان اور ایران کی طرف سے افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو ملک بدر کرنے پر افغان طالبان نے اپنے ہمسایہ ممالک پر تنقید کی ہے۔
امریکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں ممالک نے ڈیڈلائن مقرر کی تھی اور اس کی تعمیل نہ کرنے پر انہیں گرفتاری یا ملک بدری کی دھمکی دی تھی، لیکن وہ افغانوں کو نشانہ بنانے سے انکار کرتے ہیں۔
طالبان حکومت کے پناہ گزینوں اور وطن واپسی کے نائب وزیر عبدالرحمان راشد نے بڑے پیمانے پر بے دخلی پر میزبان ممالک کی سرزنش کی اور افغانوں کی بے دخلی کو ’بین الاقوامی اصولوں، انسانی ہمدردی کے اصولوں اور اسلامی اقدار کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
عبدالرحمان راشد نے کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس پیمانے اور انداز میں افغان مہاجرین کو اپنے وطن واپس جانے پر مجبور کیا گیا ، اس کا تجربہ افغانستان نے اپنی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں کیا تھا۔
گذشتہ تین مہینوں میں تقریباً 18 لاکھ افغانوں کو ایران سے زبردستی واپس بھیجا گیا۔ پاکستان سے مزید ایک لاکھ 84 ہزار افراد واپس بھیجے گئے اور سال کے آغاز سے پانچ ہزار سے زائد کو ترکیہ سے ملک بدر کیا گیا۔ مزید برآں تقریباً 10 ہزار افغان قیدیوں کو واپس بھیجا گیا ہے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے۔
وزارت برائے مہاجرین نے کہا کہ تقریباً 60 لاکھ افغان مہاجرین بیرون ملک مقیم ہیں۔
قدرتی آفات نے افغانستان کی پناہ گزینوں کی آبادی میں اضافہ کیا ہے۔ وزارت کے ڈائریکٹر برائے پالیسی اور منصوبہ بندی محمود الحق احدی نے کہا کہ تقریباً ساڑھے 13ہزار خاندان خشک سالی، سیلاب اور طوفانوں کی وجہ سے اندرونی طور پر بے گھر ہوئے ہیں۔
محمود الحق احدی نے کہا کہ پہلے کی نقل مکانی کو ملایا جائے تو افغانستان میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے خاندانوں کی کل تعداد اب تقریباً 25لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
وزارت نے قانونی مدد اور پناہ کے متلاشی افغانوں کو درپیش چیلنجز کے حل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے میزبان ممالک کے ساتھ ملاقاتیں کرنے کیلئے وفود بھیجنے کا منصوبہ بنایا۔
محمود الحق احدی نے کہا کہ ہمارا مقصد بات چیت اور تعاون کے ذریعے پائیدار حل تلاش کرنا ہے۔