SHANGLA:

وفاقی وزیر برائے امور کشمیر گلگت بلتستان اور مسلم لیگ(ن) خیبرپختونخوا کے صدر امیرمقام نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے آبا و اجداد نےکشمیر کی آزادی میں اپنا کردار ادا کیا، کشمیری جذبے سے سرشار ہیں اور اگر بھارت نے جنگ مسلط کی تو پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ ہوگی۔

وفاقی وزیر برائے امور کشمیر گلگت بلتستان، سیفران اور صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا امیر مقام نے شانگلہ میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن، مسلم لیگ لائرز فورم سمیت دیگر تنظیموں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شانگلہ کے عوام نے پورے ملک کے لیے قربانیاں دے کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور تاریخ رقم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شانگلہ کے عوام نے پورے ملک کے لیے قربانیاں دے کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور تاریخ رقم کی، اب جب بھی ملکی سالمیت کی بات آئے گی تو پورا خیبر پختونخواہ اور شانگلہ کے عوام حاضر ہوں گے۔

امیر مقام نے بھارت کی پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے بھارت نے الزام تراشی کا سلسلہ شروع کیا ہے جو قابلِ افسوس ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش امن ہے، بھارت نے اگر جنگ مسلط کی تو پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ بھارت کو شکست سے دوچار کرے گی۔

حالیہ کشیدگی کے دوران آزاد جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر گزارے گئے تین سے چار دنوں کا تجربے سے آگاہ کرتے ہوئے امیر مقام نے کہا کہ کشمیر کے لوگ جذبے سے سرشار ہیں اور پاکستان اور پاک فوج سے بے پناہ محبت کرتے ہیں، یہ جذبہ ناقابل شکست ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ان کے جذبے اور پاکستان کے ساتھ محبت کو سلیوٹ پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اور بھارت کے درمیان یہی فرق ہے، ہمارے لوگ پاک فوج سے محبت کرتے ہیں اور اگر جنگ ہوئی تو ہر شہری پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا۔

امیرمقام نے کہا کہ پوری قوم متحد ہے، جیسے ہمارے آبا و اجداد نےکشمیر کی آزادی میں اپنا کردار ادا کیا تھا، ہمارے لیے خوش قسمتی کی بات ہے کہ ہم ملک کی حفاظت کے لیے شہید ہوں یا غازی بنیں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان فوج کے شانہ بشانہ پاک فوج کہا کہ

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔

گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔

متعلقہ مضامین

  •  پاکستان کے خلاف کسی کی بھی ہرزہ سرائی اور سازش برداشت اور قابل قبول نہیں، سینیٹر عبدالکریم 
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت
  • گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے
  • معاملات بہتر کیسے ہونگے؟
  • بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
  • یہ تاثر درست نہیں کہ وظیفہ دے کر حکومت مسلط ہوجائے گی، طاہر اشرفی