مودی سعودیہ سے ایمرجنسی واپسی پر سیدھا بہار کیوں گیا؟ بھارتی شہری کا سوال
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پہلگام فالس فلیگ ڈرامے کے بعد مودی بھارتی عوام کی تنقید کی زد میں آگیا۔
مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر بھارتی شہریوں نے سیکیورٹی ناکامی کے حوالے سے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بھارتی شہری کہتے ہیں کہ مودی کو سعودی عرب کے دورے سے ایمرجنسی واپسی پر کشمیر جانا چاہئے تھا مگر وہ بہار گیا، انہوں نے سوال کیا کہ جب کسی کے گھر حادثہ ہو جائے تو اس کے گھر جانا چاہئے یا کہیں اور؟۔
بھارتی شہریوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ 2 لوگ پاکستانی کشمیر گئے ، 7 سال ٹریننگ کی اور واپس آگئے، تو یہ سب کون مانیٹر کر رہا تھا؟، مودی نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مختلف اقدامات کا دعوی کیا مگر نتیجہ کیا نکلا؟۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کا پہلگام فالس فلیگ بھارتی عوام کو بھی بے وقوف بنانے میں ناکام رہا ہے تو دنیا کو کیسے بے وقوف بنا سکتا ہے؟، مودی انتہا پسند اور خطرناک ذہنیت کے ساتھ بھارت پر مسلط ہے جو صرف اپنے ذاتی مفادات اور اقتدار کی ہوس کے لیے بھارت کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اُن عناصر کا احتساب ہونا چاہئے جو صدام کے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کے حامی تھے، سید عباس عراقچی
اپنے ایک خطاب میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جرمنی کو چاہئے کہ وہ اُن کمپنیوں اور عناصر کیخلاف جامع تحقیقات کرے جو صدام کے جرائم میں سہولت کاری کرتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز "ہالینڈ" کے شہر "ہیگ" میں کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کے کنونشن کے رکن ممالک کا 30ویں اجلاس منعقد ہوا، جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے شركت كی اور خطاب بھی کیا۔ آج اپنی گفتگو كے چند تراشوں كو سید عباس عراقچی نے سماجی رابطے كی سائٹ ایکس پر پوسٹ کیا۔ جس میں انہوں نے لکھا کہ ایران کا اتفاقِ رائے سے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی ایگزیکٹو کونسل کا رکن منتخب ہونا، اُن سب کرداروں کے لیے ایک بامعنی قدم ہے جو کیمیائی ہتھیاروں سے پاک دنیا پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدام حکومت کے کیمیائی حملوں سے شدید نقصان اٹھانے کی وجہ سے ایران، اپنے چہرے پر دائمی زخم رکھتا ہے جو اب بھی ہزاروں متاثرین اور اُن کے خاندانوں کے لیے درد و رنج کا باعث ہے۔ سید عباس عراقچی نے بیان کیا کہ اس کانفرنس میں "سردشت" کی غیور عوام کے نمائندے جناب "کمال حسین پور" بھی میرے ساتھ تھے۔ سردشت وہ شہر ہے جو دنیا بھر میں استقامت، درد و رنج اور انصاف کے مطالبے کی علامت ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سردشت کی عوام نے کیمیائی حملوں کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں کے اثرات اب بھی جاری ہیں۔ جن میں امریکہ کی وہ غیرمنصفانہ پابندیاں شامل ہیں جنہوں نے اس وقت صورتحال کو مزید سنگین کر دیا جب ہم پر کیمیکل ہتھیاروں سے متاثرین کے لئے ضروری ادویات اور طبی امداد کی رسائی محدود کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اب سچائی کو سامنے لانا ہوگا اور ان لوگوں کو کٹہرے میں لانا ہوگا جنہوں نے صدام کے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کو سپورٹ کیا۔ اس حوالے سے ڈچ حکام کی وہ عدالتی تحقیقات قابل تعریف ہیں جس کے نتیجے میں ایک ڈچ شہری کی گرفتاری عمل میں آئی اور اسے سزا ہوئی۔ تاہم اس گھناونے جرم کے مقابلے میں یہ بہت چھوٹا قدم ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم جرمنی سے اپنی گزشتہ تحقیقات کے نتائج جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کو چاہئے کہ وہ اُن کمپنیوں اور عناصر کے خلاف جامع تحقیقات کرے جو صدام کے جرائم میں سہولت کاری کرتے تھے۔ اس کے علاوہ ہم امریکہ و برطانیہ سمیت دیگر ممالک کی کمپنیوں کا ٹرائل شروع کرنے پر بھی زور دیتے ہیں جو صدام کے کیمیائی ہتھیاروں کے جنون میں برابر کے شریک تھے۔