90 لاکھ پاکستانی کرپٹو کے کام سے منسلک،
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نےکہا ہے کہ جب تک کرپٹو کرنسی کے حوالے سے قوانین و ضوابط متعارف نہیں ہوتے، اس وقت تک اس کے لین دین کے ذریعے حاصل ہونے والی رقم، منافع و اثاثے غیر دستاویزی اور غیر ٹیکس شدہ رہیں گے۔
اسلام آباد میں بزنس کمیونٹی کے ساتھ ایک آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ایف ٹی او کوآرڈینیٹر سیف الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد سے ایک شکایت کنندہ حافظ محمد اصغر نے اپنی درخواست میں کہا کہ دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی کے 560 ملین صارفین ہیں جن میں سے 9 ملین کا تعلق پاکستان سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے جو کرپٹو کرنسی کو اپنا رہا ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ وہ کرپٹو کرنسی پر ٹیکس ادا کرنا چاہتا ہے لیکن ایف بی آر میں اس حوالے سے قواعد و ضوابط موجود نہیں ہے۔
ایف بی آر پالیسی ونگ نے اپنے جواب میں اعتراف کیا ہے کہ کرپٹو کرنسی کا تصور نیا اور اس کے لیے ماہرین کی رائے درکار ہے شکایت کے مندرجات زیر غور ہیں متعلقہ ایجنسی سے مشاورت کے بعد مناسب وقت پر جواب دیا جائے گا جبکہ ایف ٹی او نے تفصیلی سماعت کے بعد قرار دیا کہ شکایت ایک اہم شعبے سے متعلق ہے جہاں بڑے پیمانے پر تجارتی لین دین ہو رہا ہے لیکن یہ تمام لین دین ٹیکس کی حدود سے باہر ہو رہا ہے۔
ایف ٹی او نے اپنے آرڈر میں مزید کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے اس کو نظر انداز کرنا، اس کی طرف عدم توجہی اور نااہلی کی انتہا ہے کہ اس نظر انداز شدہ شعبے کے حوالے سے ایف ٹی او سیکرٹریٹ کے فوری اقدام کو سراہنے کے بجائے ٹیکس حکام کی طرف سے ایف ٹی او کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے کہا کہ کرپٹو کرنسی اب پاکستان میں کافی حد تک قدم جما چکی ہےہماری کرپٹو مارکیٹ 1.
ایف ٹی او نے اپنے حکم میں ایف بی آر سے کہا ہے کہ شکایت کنندہ اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرتے ہوئے ان کو ( آن بورڈ) اعتماد میں لیا جائے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ بنیادی اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے اس معاملے پر قوائد ضوابط کی آئندہ مالیاتی بل کے ذریعے منظوری لی جائے۔۔۔۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرپٹو کرنسی ایف ٹی او ایف بی آر رہا ہے
پڑھیں:
ٹیکس دہندگان کے اسٹیٹس سے متعلق ایف بی آر کی وضاحت
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے واضح کیا ہے کہ ٹیکس دہندگان کا اسٹیٹس 2024میں جمع کرائے گئےگوشواروں کی بنیاد پر متعین کیا جائے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر حکام کے نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ ٹیکس دہندگان کی ایک بڑی تعداد کوغیر فعال قرار دینے سے متعلق کچھ میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک گمراہ کن رپورٹ گردش کررہی ہے۔
ایف بی آر یہ واضح کرتا ہے کہ جن ٹیکس دہندگان نے مقررہ وقت کے اندر توسیع کی درخواست جمع کروائی ہے انہیں ایکٹیو ٹیکس دہندگان کی فہرست سے نہیں نکالا گیا سال 2025 کےلیے فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست ٹیکس سال 2024 میں کرائے گئے گوشواروں پر مبنی ہوگی اور اس میں 15 نومبر 2025 تک ٹیکس سال 2025 کے تمام نئے فائلرز بھی شامل کئے جائیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جن ٹیکس دہندگان نے سسٹم کے ذریعے توسیع کی درخواست جمع کروائی ہے انہیں چیئرمین ایف بی آر کی ہدایات کے مطابق خودکار طور پر 15 دن کی توسیع دے دی گئی ہے،انکم ٹیکس قواعد میں حالیہ ترامیم کے بعدگوشواروں کو دستی طور پر جمع کرانے کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔
تاہم گزشتہ سال جن افراد نے اپنے گوشوارے دستی طور پر جمع کرائے تھے انہیں ای فائلنگ کے لیے ایک ماہ کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
اعلامیے کے مطابق ریجنل ٹیکس آفسز کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے ٹیکس دہندگان کو مکمل معاونت فراہم کریں تاکہ ای-فائلنگ کے نظام میں با آسانی منتقلی ممکن ہو سکے، وہ ٹیکس دہندگان جو مقررہ تاریخ تک گوشوارے جمع نہیں کرا سکے ہیں وہ اب بھی 15 نومبر 2025 تک آن لائن سسٹم کے ذریعے متعلقہ کمشنر کو تاخیر کی معقول وجوہات بیان کرکے توسیع کی درخواست دے سکتے ہیں۔
ایف بی آر ٹیکس دہندگان کی سہولت کیلۓ پرعزم ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ تمام مستند فائلرز اپنا فعال درجہ برقرار رکھیں ایف بی آر شفافیت اور ٹیکس کمپلائنس کو ڈیجیٹل سسٹمز کے ذریعے فروغ دینے کی کوششوں کو جاری رکھے گا۔