پاکستان کی خارجہ پالیسی کس طرح بھارت کو جارحانہ عزائم سے روکنے میں کامیاب ہوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی اور اس کے نتیجے میں ایک ممکنہ جنگ کا خطرہ اب کچھ حد تک کم ہوتا دکھائی دیتا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کو کم کرنے میں پاکستان کے مضبوط مؤقف، سفارتی پیغامات اور عالمی برادری کی ثالثی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار
ماہرین کے مطابق پاکستان کی ایٹمی اور روایتی دفاعی صلاحیت، قومی اتحاد اور دوٹوک ردعمل نے نہ صرف بھارت کے جارحانہ عزائم کو نکیل ڈالی بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو پذیرائی بھی دلوائی۔
خارجی امور کے ماہر خالد نعیم لودھی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بہت سے ایسے پیغامات تھے جنہوں نے اس کشیدگی کو بڑھانے کے بجائے روکنے میں کافی حد تک مدد دی۔
خلاد نعیم لودھی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ایٹمی اور روایتی روک تھام ایک بہت بڑی چیز تھی اور جس طرح سے قوم ایک دم کھڑی ہوگئی اس سے ان کا اندازہ غلط نکلا کہ یہاں کوئی پھوٹ پڑی ہوئی ہے اور پھر جس طریقے سے سپہ سالار نے جواب دیا اور اپنی تیاری بھی واضح کی اور میزائل فائر کیا وہ مثالی تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وہ ممالک جو ثالثی کر رہے تھے ان کو بھی ہم نے دو ٹوک بتایا کہ ہم کسی بھی چیز کو برداشت نہیں کریں گے بلکہ ہماری جانب سے اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور جو کچھ مقبوضہ کشمیر میں ان کی کمزوریاں ہیں ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر پذیرائی بھی ملی۔
مزید پڑھیے: مودی راج میں صحافت زیر عتاب: پہلگام فالس فلیگ کے بعد کریک ڈاؤن میں شدت
خارجہ پالیسی کے ماہر ظفر ہلالی نے بتایا کہ پاکستان نے 2 ایسی چیزیں کی ہیں جن کا واقعی بہت گہرا اثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو ہم نے یہ کہا ہے کہ اس وقت جو بھی آپ کارروائی کریں گے اس کا جواب اس سے بڑا ہوگا اور ہم ہر حد تک جانے کے لیے تیار ہیں یعنی جو بھی ہتھیار پاکستان کے پاس ہیں وہ ان سب کو استعمال کریں گے حتیٰ کہ نیوکلیئرہتھیار تک استعمال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جبکہ انڈیا روایتی قسم کا کوئی اٹیک چاہ رہا تھا جیسے انہوں نے پہلے کچھ درخت تباہ کر دیے تھے، 6 کوے مار دیے تھے اور کہا تھا کہ ہم نے تباہی کر دی اور اس ایکشن کو اتنا بیچا کہ ان کے عوام نے بھی اس پر یقین کرلیا۔
ظفر ہلالی کا کہنا تھا کہ اس بار جب انڈین عوام نے بھی ثبوت مانگے تو وہ ثبوت نہیں دکھا سکے کیونکہ وہاں کوئی ایسی چیز تھی ہی نہیں اور سب کچھ پہلے سے ہی پلان شدہ تھا اور جب پاکستان نے ان کو کہا کہ پاکستان کا ردعمل ان کے ایکشن نے کہیں زیادہ تباہ کن ہوگا اور پھر چین کی جانب سے بھی پاکستان کو سپورٹ کرنے کی بات کی گئی تو اس کشیدگی میں کمی ہوئی۔
امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے بھی بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے اور اگر پاکستان کے خلاف کسی قسم کی مہم جوئی ہوئی تو ہم بھرپور قوت سے اس کا جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال پر پاکستان کا دو ٹوک مؤقف ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ ذمے داری اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، ہم امن کے خواہاں ہیں تاہم اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں کشیدگی نہیں چاہتے لیکن اگر دو جوہری طاقتیں آمنے سامنے آئیں تو حالات کیا شکل اختیار کرتے ہیں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ: عوام کا پاک فوج سے اظہار یکجہتی
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت اپنی جارحانہ پالیسیوں، انتخابی مجبوریوں یا انتظامی کوتاہیوں کا بوجھ پاکستان پر نہیں ڈال سکتا، اگر 7 لاکھ فوج کی موجودگی بھی مقبوضہ کشمیر میں امن کویقینی نہیں بنایا جاسکتا تو یہ بھارت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے اور گزشتہ سال یہاں دہشتگردی کے تقریباً ایک ہزار واقعات پیش آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کی عالمی جنگ میں صف اول کا کردار ادا کیا ہے اور اس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانوں اور اربوں ڈالر کا مالی نقصان اٹھایا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت کشیدگی پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی پہلگام فالس فلیگ آپریشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی پہلگام فالس فلیگ ا پریشن پہلگام فالس فلیگ انہوں نے کہا کہ کہا کہ پاکستان پاکستان کی پاکستان نے پاکستان کے
پڑھیں:
تندور مالکان کا روٹی کی نئی قیمتوں کیخلاف احتجاج، انتظامیہ سے کارروائی روکنے کا مطالبہ
مالکان نے کہا کہ نئی قیمتوں سے تندور والوں کا نقصان ہو رہا ہے، ضلعی انتظامیہ نئی قیمتوں پر نظرثانی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ روکا جائے اور گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر کے تندور مالکان نے ڈی سی کوئٹہ کی جانب سے روٹی کی طے شدہ قیمتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تندور مالکان کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے چھاپے اور مالکان کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔ آج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے تندور مالکان نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے آئے روز تندور پر چھاپے ماکر کام کرنے والے افراد کو گرفتار، تندوروں کو سیل کیا جاتا ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے ہمیں روٹی کا جو نیا ریٹ دیا گیا ہے، وہ کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔ ہمیں دیگر صوبوں کی طرح 260 گرام کی روٹی 30 روپے میں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پرائس کنٹرول کمیٹی بغیر کسی تجزیہ کے روٹی کی نئی قمیت مقرر کی ہے، جس سے تندور مالکان کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے تندور والوں کے ساتھ ظلم کی انتہاء کردی ہے۔ اب تک 100 سے زائد تندوروں کو سیل اور درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جس کی تندور مالکان مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں 100 سے زائد تندور مالکان نے نقصان کی وجہ سے تندور ازخود بند کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تندوروں کے خلاف جاری کارروائیاں فوری طور پر بند کی جائیں اور سیل تندوروں کو فوری طور پر کھولنے اور گرفتار افراد کو رہا کیا جائے اور ہمیں 260 گرام کی روٹی 30 روپے میں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔