پارا چنار اور کرم کی شاہراہوں کو کھول دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے کے بعد ٹل سے پارا چنار کی مرکزی شاہراہ کو آمد و رفت کیلیے کھول دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ضلعی اتنظامیہ اور سیکیورٹی اداروں نے ٹل سے پارا چنار مرکزی شاہراہ کو آمد و رفت کیلیے کھول دیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق بحالی کے پہلے دن مجموعی طور پر 480 سے زائد گاڑیوں اور 2200 سے زائد دونوں برادریوں کے مسافروں نے بلا خوف و خطر سفر کیا۔
سیکیورٹی اور سہولت کے پیش نظر 79 ایمبولینسز و ایمرجنسی گاڑیوں میں 850 افراد نے سفر کیا جب کہ 117 گاڈیوں کے زیعے 468 مسافر منزل تک پہنچے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل کے لیے 142 مال بردار گاڑیاں بھی چلائی گئیں، جس کے بعد ٹل، پاراچنار اور سدہ کے درمیان سامان فراہم کیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کے ماطبق اپر کرم میں بھی نقل و حرکت مکمل طور پر بحال کر دی گئی ہے۔ جہاں 151 گاڑیوں کے ذریعے 1130 سے زائد افراد نے سفر کیا۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات عوام کے تحفظ، بین المسلکی ہم آہنگی اور معمولات زندگی کی بحالی کے لیے کئے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ضلعی انتظامیہ
پڑھیں:
انتظامیہ کو نظر بندیوں، پابندیوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، میر واعظ
ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ انہیں گزشتہ دو جمعے مسلسل گھر میں نظربند رکھنے کے بعد آج مسجد جانے کی اجازت دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے انتظامیہ کی طرف سے اپنی بار بار نظر بندی اور نماز جمعہ سے روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیری مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں صریح مداخلت قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ انہیں گزشتہ دو جمعے مسلسل گھر میں نظربند رکھنے کے بعد آج مسجد جانے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے انہیں بار بار گھر میں نظر بند کرنا انتہائی افسوسناک ہے، اس طر ح کے حربوں سے انتظامیہ کو کچھ حاصل نہیں ہو گا اور نہ ہی وہ اس طرح کی کارروائیوں سے تاریخی حقائق تبدیل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سے انتظامیہ سے مطالبہ کرتا آیا ہوں کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے باز رہے اور لوگوں کو اپنے بنیادی حقوق کے استعمال کی آزادی دے جن میں مذہبی فرائض کی ادائیگی بھی شامل ہیں۔ میر واعظ نے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب ہم یہاں پرامن طور جمع ہیں، ہمارے دل غزہ میں اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کےل ئے شدید غمزدہ ہیں جو اس وقت ایک سنگین انسانی المیے، غذائی قلت اور قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معصوم شہری خاص طور پر بچے کھانے اور پناہ کی تلاش میں بھی وحشیانہ اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں۔ میر واعظ نے کہا کہ ہم اس درندگی کی سخت مذمت کرتے ہیں، اس پر عالمی برادری کی خاموشی ِ افسوسناک ہے، دنیا کا بچوں اور معصوم شہریوں کے قتلِ عام کو نہ روکنا انسانیت کے ضمیر پر ہمیشہ ایک دھبہ رہے گا۔