کوئٹہ، متحدہ قبائل کا بھارتی اور اسرائیلی جارحیت کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
مظاہرین نے کہا کہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں نہتے فلطسینی عوام کا قتل عام رکوانے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قبائل فیڈریشن پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پاکستان کے دفاع، سالمیت اور خودمختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ بلوچستان کے عوام ملک کے دفاع کیلئے پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ فلسطین میں اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی اپنی انتہاء کو پہنچ چکی ہے۔ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں نہتے فلطسینی عوام کا قتل عام رکوانے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ پاکستان اور خاص کر بلوچستان کے عوام اسرائیلی اور بھارت کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔ یہ بات متحدہ قبائل فیڈریشن پاکستان کے سربراہ ملک امان اللہ خان کاکڑ، عجب خان کاکڑ اور دیگر نے پریس کلب کے مسانے بھارت اور اسرائیل مردہ باد ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس سے قبل متحدہ قبائل فیڈریشن پاکستان کے زیر اہتمام ریلوے اسٹیشن کے قریب سے ایک ریلی نکالی گئی، جو زرغون روڈ، جناح روڈ، شارع عدالت روڈ سے ہوتی ہوئی پریس کلب پہنچی۔ ریلی کے شرکاء نے پاکستانی پرچم اور بینرز اٹھارکھے تھے۔ جن پر اسرائیل اور بھارت کے خلاف نعرے درج تھے۔
ریلی کے شرکاء سے ملک امان اللہ خان کاکڑ اور عجب خان کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعہ کو بہانہ بناکر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے اور پاکستان پر حملہ کا منصوبہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان پہلگام میں کسی بھی طرح ملوث نہیں لیکن اسکے باوجود بھارت اشتعال انگیزی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خطے کے امن کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے، لیکن ہم بھارت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر اس نے پاکستان پر حملے کی حماقت کی تو اسے منہ کی کھانی پڑے گی۔ مقررین نے اسرائیلی کی جانب سے نہتے فلسطینی عوام پر ظلم اور بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کی بمباری سے اب تک لاکھوں افراد شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج کا طرز عمل بدترین ہو چکا ہے۔ فلسطینیوں کو خوراک، پانی، بجلی اور ادویات سے محروم کرکے اجتماعی سزا دی جا رہی ہے، جو کہ جنیوا کنونشن، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں فلسطینی عوام کی نسل کشی رکوانے میں اپنا کردارادا کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ پاکستان کے نے کہا کہ انہوں نے خان کاکڑ
پڑھیں:
الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر آر ایس ایف ملیشیا کے قبضے کے بعد شہر ’’مزید گہری جہنم‘‘ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ پانچ سو روزہ محاصرے کے بعد جب باغیوں نے شہر پر قبضہ کیا تو ہزاروں افراد پیدل ہی بھاگنے پر مجبور ہو گئے، جبکہ اجتماعی قتل، عصمت دری اور بھوک سے اموات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان چیخوں کو نہیں سن سکتے، مگر آج جب ہم یہاں بیٹھے ہیں، یہ ہولناکیاں جاری ہیں۔فلیچر کے مطابق آر ایس ایف نے سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) کے آخری بڑے گڑھ پر قبضے کے بعد گھر گھر تلاشی شروع کی اور فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں کو اجتماعی طور پر ہلاک کیا۔ سعودی زچگی اسپتال سمیت کئی طبی مراکز نشانہ بنے، جہاں اطلاعات کے مطابق تقریباً 500 مریض اور ان کے تیماردار مارے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ دسیوں ہزار خوف زدہ اور بھوکے شہری نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ جو نکلنے میں کامیاب ہوئے، ان میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ہے، مگر وہ بھی راستے میں لوٹ مار، تشدد اور جنسی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل مارٹھا پو بی نے کہا کہ الفاشر کا سقوط سوڈان اور پورے خطے کے لیے سلامتی کے منظرنامے میں ایک سنگین تبدیلی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے اثرات نہایت گہرے اور خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کردوفان کے علاقے میں بھی لڑائی تیز ہو چکی ہے جہاں آر ایس ایف نے گزشتہ ہفتے اسٹریٹجک قصبہ بارا پر قبضہ کیا، جبکہ دونوں فریقوں کی جانب سے کیے جانے والے ڈرون حملے اب بلیو نیل، جنوبی کردوفان، مغربی دارفور اور خرطوم تک پھیل چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے الفاشر اور بارا میں اجتماعی قتل، فوری سزائے موت اور نسلی انتقام کی دستاویزات تیار کی ہیں۔ بارا میں گزشتہ دنوں کم از کم 50 شہری ہلاک ہوئے جن میں سوڈانی ریڈ کریسنٹ کے پانچ رضاکار بھی شامل ہیں۔ ٹام فلیچر نے کہا کہ الفاشر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ 20 سال قبل دارفور میں پیش آنے والے مظالم کی یاد دلاتا ہے، مگر اس بار دنیا کی بے حسی زیادہ خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحران دراصل عالمی لاپرواہی اور بین الاقوامی قانون کی ناکامی کی علامت ہے۔