دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بی جے پی کی پالیسی سے جموں و کشمیر کی صورتحال بدتر ہو گئی، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ سال سے روزانہ گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔ جموں و کشمیر کی زمینی صورت حال پہلے سے بدتر ہو گئی ہے لیکن لوگ خوف کی وجہ سے خاموش ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا اس کا فیصلہ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور اس سے صورتحال سنگین ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے آج جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد پورے چھ سال گزر چکے ہیں جب جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت چھین لی گئی تھی اور دفعہ370 کو اس دعوے کے ساتھ منسوخ کیا گیا تھا کہ جموں و کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا، لیکن ہم نے دیکھا کہ یہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کی اندرونی صورت حال بہتر ہونے کے بجائے مزید بگڑ گئی ہے کیونکہ کریک ڈان، گرفتاریاں اور ظلم و جبر آج بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ سال سے روزانہ گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔ جموں و کشمیر کی زمینی صورت حال پہلے سے بدتر ہو گئی ہے لیکن لوگ خوف کی وجہ سے خاموش ہیں۔ محبوبہ مفتی نے بی جے پی کی علاقائی حکمت عملی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جارحانہ پالیسیوں سے امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا ہے۔ بدقسمتی سے بی جے پی نے ملک میں ایسا ماحول بنا دیا ہے کہ آج تمام گروپ کہہ رہے ہیں کہ آپ نے جنگ بندی پر کیوں اتفاق کیا؟ یہ بی جے پی کی جارحانہ پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بھارت کی مسلسل محاذ آرائی ملکی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے اور لوگ غربت اور بے روزگاری کا شکار ہو رہے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ پائیدار امن کے لئے نہ صرف عالمی سطح پر بلکہ پاکستان اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ بات چیت ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جموں و کشمیر کی انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی نے بی جے پی کی گئی ہے ہو گئی
پڑھیں:
کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
آغا سید روح اللہ نے کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے لیکن اسکے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سرینگر سے منتخب رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے سیب سے لدے ٹرکوں کی وادی کشمیر سے بہار نقل و حرکت پر بار بار عائد کی جانے والی پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ گزشتہ سال بھی ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا گیا تھا اور اس سال پھر وہی صورتحال دہرائی جا رہی ہے، جس سے کاشتکاروں اور تاجروں کو ناقابل تلافی معاشی نقصان سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ آغا سید روح اللہ نے زور دے کر کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ باغبانی سے منسلک وادی کی معیشت کا تقریباً 70 فیصد حصہ ہے، جو شعبہ سیاحت سے کہیں زیادہ اہم ہیں، لیکن اس کے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں اور شاہراہ کی بندشوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج سیب کا سیزن عروج پر ہے اور ٹرکوں کو روکنا محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے کاشتکاروں اور تاجروں کی معاشی بقا پر حملہ ہے۔ ممبر پارلیمنٹ نے حکام پر زور دیا کہ سیب کو بیرونی منڈیوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے کو مسلسل نظر انداز کیا گیا تو یہ کشمیر کی معیشت کے لئے مزید تباہ کن ثابت ہوگا۔