وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
آغا سید حسن موسوی نے کہا کہ شہداء کربلا سے حقیقی عقیدت کا مظاہرہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم دین و شریعت کی پاسداری کریں اور حدودِ الٰہی کا ہر حال میں لحاظ رکھیں۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات کا اہتمام
وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات کا اہتمام
وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات کا اہتمام
وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات کا اہتمام
وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات کا اہتمام
وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات کا اہتمام
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے زیرِ اہتمام ماہِ صفر المظفر کی مناسبت سے وادی کشمیر کے طول و عرض میں مجالسِ عزاء اور جلوسہائے عزاء کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی کے طور پر 7 صفر المظفر کو انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی قیادت میں بمنہ اور سوناواری میں روح پرور مجالسِ حسینی کا انعقاد کیا گیا۔ بمنہ میں عزاداروں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، جہاں انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرورِ زمان کے ساتھ امام عالیمقام (ع) کے مشن سے دنیا آگاہ ہو رہی ہے اور کربلا کی عظیم قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے لوگ اس دینِ حق سے وابستگی کو باعثِ افتخار سمجھتے ہیں۔ آغا سید حسن نے کہا کہ شہداء کربلا نے اسلام اور انسانیت کی بقاء کے لئے بے مثال قربانیاں پیش کیں، وہ شخصیات جنہوں نے ظلم و ستم برداشت کیا مگر باطل سے کوئی سمجھوتہ نہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نواسۂ رسول حضرت امام حسین (ع) نے اپنے پاکیزہ لہو سے دینِ اسلام اور شریعتِ محمدی کی حفاظت کا ایک روشن منشور قائم کیا۔ انہوں نے مجالس عزاء کو پیغامِ کربلا کو زندہ رکھنے کا مؤثر ذریعہ قرار دیا اور زور دیا کہ شہداء کربلا سے حقیقی عقیدت کا مظاہرہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم دین و شریعت کی پاسداری کریں اور حدودِ الٰہی کا ہر حال میں لحاظ رکھیں۔ مجلس کے اختتام پر بمنہ میں ایک باوقار جلوسِ علم شریف برآمد ہوا، جس میں مختلف علاقوں کے دائرہ حسینی نے بھرپور شرکت کی۔ جلوس کے دوران نوحہ خوانی اور ماتمداری کے ذریعے امام حسین (ع) اور اُن کے باوفا اصحاب کی عظیم قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کا اجلاس، جشنِ آزادی بھرپور انداز میں منانے کا فیصلہ
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ افواجِ پاکستان نے بھارت کے خلاف معرکۂ حق میں پوری قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے، اور ہم اس قومی جذبے کو یومِ آزادی کی تقریبات کے ذریعے مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں، تمام یونیورسٹیز اپنے اداروں اور کلاس رومز کو قومی وقار کے مطابق سجائیں، ثقافتی پروگرام، کھیلوں کے مقابلے، مباحثے اور ادبی تقریبات منعقد کریں۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبے بھر کی سرکاری و نجی جامعات کے وائس چانسلرز کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں جشنِ آزادی 2025ء کو قومی وقار کے مطابق شایانِ شان انداز سے منانے کے لیے مختلف تجاویز اور فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، سید ناصر حسین شاہ، سعید غنی، محمد بخش مہر، ذوالفقار شاہ، سیکریٹری وزیراعلیٰ ایم رحیم شیخ، چیئرمین ایچ ای سی سندھ پروفیسر طارق رفیع اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے، جبکہ 30 سرکاری اور 34 نجی جامعات کے وائس چانسلرز یا پرو وائس چانسلرز نے ذاتی طور پر یا ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ افواجِ پاکستان نے بھارت کے خلاف معرکۂ حق میں پوری قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے، اور ہم اس قومی جذبے کو یومِ آزادی کی تقریبات کے ذریعے مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جشنِ آزادی کے پروگرام یکم اگست سے شروع ہوں گے۔ انہوں نے تمام یونیورسٹیوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اداروں اور کلاس رومز کو قومی وقار کے مطابق سجائیں، ثقافتی پروگرام، کھیلوں کے مقابلے، مباحثے اور ادبی تقریبات منعقد کریں۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ جو ادارہ، یونیورسٹی یا دکاندار بہترین سجاوٹ اور تقریبات کا انعقاد کرے گا، سندھ حکومت اس کی حوصلہ افزائی کے لیے انعام دے گی۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے اجلاس کو مختلف صوبائی اور نجی اداروں کی طرف سے ترتیب دیے گئے پروگرامز سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے چیئرمین ایچ ای سی سندھ کو ہدایت کی کہ یونیورسٹیوں کے انفرادی اور بین الجامعاتی پروگراموں کا شیڈول ترتیب دیا جائے، تاکہ تقریبات میں جامعہ جاتی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا جا سکے۔ اجلاس میں تمام جامعات کی جانب سے اپنی تجاویز بھی پیش کی گئیں اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ جشنِ آزادی کو پوری شان و شوکت، قومی جذبے اور جوش و خروش کے ساتھ منایا جائے گا۔