بیس کیمپ کا پورا نظام تحریک آزادی کشمیر کی مرہون منت ہے، چوہدری انوارالحق
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
تھوراڑ میں خیرالناس ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ یہاں کے لوگوں کے آباؤ اجداد نے جو تاریخ رقم کی اس کی حفاظت ہماری قومی ذمہ داری ہے، ہم اپنے کردار کو بہتر بنا کر ہی نظام کو درست کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ بیس کیمپ کا پورا نظام تحریک آزادی کشمیر کی مرہون منت ہے، وزیراعظم بنا تو آٹا لوٹنے کی خبریں آ رہی تھیں، آج ایسا نہیں ہو رہا کیوں؟ 20 اپریل کو 2 سال پورے ہوئے، اس عرصے میں ایک لمحہ ایسا نہیں آیا جب عدم اعتماد کی گونج نہ سنی ہو، نہ کوئی ٹی اے ڈی اے لیتا ہوں اور اور نہ ہی تنخواہ، جب تک اللہ تعالیٰ کی رضا شامل حال رہی کام کرتا رہوں گا، جس منصب پر ہوں اس کے ایک ایک لمحے کا حساب مالک الملک لے گا، میرٹ کے لیے قیمت دی ہے، سب جانتے ہیں کہ پہلے پبلک سروس کمیشن کیسے بنتا تھا؟ این ٹی ایس کو میرٹ پر لا کر 3000 ہزار بچے بچیاں میرٹ پر بھرتی کیے، تبدیلی بتدریج عمل ہے یہ فوری طور پر ممکن نہیں ہے، مولانا صاحب نے جن 2 سڑکوں کا کہا ہے ان دو سڑکوں کا اعلان کرتا ہوں، میں یہاں آپ لوگوں کی سماجی خدمات کا اعتراف کرنے آیا ہوں، مخلوق کی بھلائی کے لیے جتنا کام کیا جائے، کم ہوتا ہے، میں اسی کام کے لیے منتخب ہوا ہوں کہ آپ کا دکھ درد بانٹوں، اگر ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں محفوظ نہ ہوں، مذہبی اور سیاسی آزادیاں میسر نہ ہوں تو ہم نے پھر تعمیر و ترقی کا کیا کرنا ہے؟ اللّہ تعالیٰ کے دین کی خاطر اگر موت مل جائے تو اس سے بڑی نعمت کیا ہے؟ جب 71 روپے بجلی فی یونٹ تھی تو 70 فیصد چوری تھی اب 3 روپے یونٹ بجلی ہے تو 71 فیصد چوری ہے، ٹیکس نہیں دینا تو تعمیر و ترقی کا نظام کیسے چلے گا؟۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزادکشمیر نے تھوراڑ میں خیرالناس ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں ہو رہی ہیں جبکہ آزاد کشمیر کے عوام کو مکمل آزادیاں حاصل ہیں۔ یہاں کے لوگوں کے آباؤ اجداد نے جو تاریخ رقم کی اس کی حفاظت ہماری قومی ذمہ داری ہے، ہم اپنے کردار کو بہتر بنا کر ہی نظام کو درست کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے دو اہم سڑکوں کی تعمیر کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ایمانداری سے عوام پر ہی خرچ کیا جائے گا۔ٹیکس، ٹمبر اور سگریٹ مافیا کے خلاف سخت کارروائیاں کی گئیں، جن کے مثبت اثرات عوام کو پہنچ رہے ہیں، معزز دنیا میں پبلک کے ٹیکسیز کے پیسے پر تختی نہیں لگائی جا سکتی، تختی صرف آپ اپنے پیسوں سے لگا سکتے ہیں۔
تقریب کی صدارت امیر جمعیت علمائے اسلام آزاد کشمیر مولانا سعید یوسف خان نے کی۔ اس موقع پر وزیر زراعت سردار میر اکبر خان، وزیر صحت ڈاکٹر انصر ابدالی، وزیر خوراک چوہدری محمد اکبر ابراہیم، مشیر حکومت سردار احمد صغیر خان بھی موجود تھے.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے ٹرسٹ کے کے لیے
پڑھیں:
آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) نے اپنے ’’ویژن 2025‘‘ کے تحت آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے غیر معمولی اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔
ادارے نے نوجوانوں کو ڈیجیٹل دنیا میں بااختیار بنانے کے لیے نہ صرف 100 جدید آئی ٹی سیٹ اپس قائم کیے ہیں بلکہ مقامی معیشت اور روزگار کے نئے دروازے بھی کھول دیے ہیں۔
ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے دو برس کے مختصر ترین عرصے میں پایۂ تکمیل تک پہنچے، جن سے تقریباً 20 ملین ڈالر کے مساوی غیر ملکی زرمبادلہ حاصل ہوا۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ان آئی ٹی پارکس کے ذریعے خطے کے نوجوانوں کے لیے تربیت، روزگار اور خود انحصاری کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او نہ صرف مواصلاتی ڈھانچے میں جدت لا رہا ہے بلکہ ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
’’ویژن 2025‘‘ کے تحت ادارے نے 700 سے زائد افراد کو براہِ راست روزگار فراہم کیا، جب کہ 1500 سے زائد فری لانسرز کو جدید سہولتوں سے آراستہ کر کے انہیں عالمی مارکیٹ میں قدم رکھنے کے قابل بنایا۔
مظفرآباد میں خواتین کے لیے ملک کا پہلا ’’سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک‘‘ بھی اسی وژن کا حصہ ہے، جو خواتین کو آئی ٹی کے شعبے میں خود مختار بنانے کی جانب اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں خصوصی افراد کے لیے خودمختار رہائشی مراکز کا قیام بھی ایس سی او کی سماجی شمولیت کی پالیسی کا حصہ ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے ادارہ نہ صرف علاقے میں ڈیجیٹل تبدیلی کی راہ ہموار کر رہا ہے بلکہ خطے کو جدید معیشت کا حصہ بنانے کے عزم پر گامزن ہے۔
ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ٹیکنالوجی کے نئے دور کا آغاز ہیں، جہاں نوجوان نسل کو نہ صرف جدید مہارتیں دی جا رہی ہیں بلکہ انہیں عالمی سطح پر مسابقت کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔