آرڈیننس کا مقصد ٹیکس وصولی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کا مقصد ٹیکس وصولی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا اہم اجلاس ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کا مقصد ٹیکس وصولی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے، فیڈرل ایکسائز ایکٹ کی شقوں میں ترامیم کا مقصد ٹیکس وصولی میں حائل رکاوٹیں دور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی ترامیم باقاعدگی سے ٹیکس دینے والے افراد اور کمپنیوں کے حقوق پر اثر انداز نہیں ہوں گی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایف بی آر افسران کےبلاوجہ ہراساں کرنے کی روک تھام اور ٹیکس ادائیگی نظام مزید سہل بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا مقصد ٹیکس وصولی میں حائل دور کرنا ہے
پڑھیں:
پہلگام واقعے پر الزامات مسترد، امن و استحکام کیلئے ایران سے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم شبہاز شریف
شہباز شریف نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے۔ فوٹو پی آئی ڈیوزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پہلگام واقعے پر ثبوت کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی کو مسترد کرتے ہیں، علاقائی امن و استحکام کیلئے ایران سے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف سے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ملاقات کی، جس میں شہباز شریف نے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی اشتعال انگیزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا پانی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا نا قابل قبول ہے۔
وزیر اطلاعات نے سیاسی قائدین کو حکومتی سفارتی اقدامات سے آگاہ کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران کے شہر بندر عباس میں المناک دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای اور صدر مسعود پزشکیان کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔
اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے واقعے کی اعلیٰ سطح پر شفاف، غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کا اعادہ کیا۔
خیال رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 سیاح کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھارتی حکومت نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانیوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کیلئے بند کردی تھی۔
پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کی پیشکش بھی کی گئی، جس کا بھارت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا، جبکہ چین، ترکیہ اور سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک نے پاکستان کے اس مؤقف کی حمایت کی ہے۔
چین کے بعد ترکیہ نے بھی بھارتی جارحانہ بیانات پر پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
دوسری جانب پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کو سفارتی سطح پر مسلسل ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بھارت کے جارحیت پر مبنی بیانیے کو تمام بڑے ممالک نے مسترد کر دیا، روسی وزیرِ خارجہ نے پاکستان اور بھارت کو تمام معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے، امریکا اور یورپی یونین بھی بھارت کو کہہ چکے کہ پاکستان کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل کرے۔
تمام سیاسی عمائدین نے یکجا ہو کر افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہونے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر پوری دنیا کے سامنے دوبارہ ابھر کر سامنے آیا ہے
سوئٹزر لینڈ نے بھی پاکستان کی پہلگام واقعے کی تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا، یورپی یونین اور اب روس کا معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ بھارت کی سفارتی تنہائی ظاہر کرتا ہے،
یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، فیصلے بالآخر مذاکرات کی میز پر ہی ہونے ہیں، بھارت نے اگر جارحیت کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔