سنگین جرائم میں ملوث ہونے پر پولیس کے 50 افسران واہلکار معطل
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
سنگین جرائم میں ملوث ہونے پر آئی جی سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے سندھ پولیس کے 50 افسران و اہلکاروں کو معطل کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بدعنوانی، جرائم پیشہ عناصر سے گٹھ جوڑ اور دیگر سنگین شکایات پر آئی جی سندھ نے سندھ پولیس کے 50 افسران واہلکاروں کومعطل کردیا، کراچی میں طاقتور ترین ایس ایچ او سرجانی غلام حسین پیرزادہ کو بھی معطل کیا گیا۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل کے ایس ایچ او وقار قیصر کو بھی معطلی کا پروانہ تھمایا گیا، آئی جی سندھ کی جانب سے باقاعدہ حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے۔سب سے زیادہ سکھر اور میرپور خاص رینج کے اہلکاروں کےخلاف ایکشن ہوا، معطل پولیس اہلکاروں کو بلیک کمپنی گارڈن روانہ کردیا گیا، معطل ہونے والوں میں کراچی کے 2 ایس ایچ اوز سمیت 7 اہلکار شامل ہیں۔
لاڑکانہ کے ایک ڈی ایس پی اور ایک ایس ایچ اوسمیت 6 اہلکار معطل ہونے والوں میں شامل ہیں، سکھر کے 3 ایس ایچ اوز سمیت 19 اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے۔میرپور خاص رینج کے 1 ڈی ایس پی، 3 ایس ایچ اوز سمیت 18 اہلکار بھی معطل ہونے والوں میں شامل ہیں، بلیک کمپنی بھیجے گئےتمام افسران و اہلکار گارڈن ہیڈکوارٹر رپورٹ کرینگے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اہلکاروں کو ایس ایچ
پڑھیں:
خواجہ شمس الاسلام قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ میں کارروائی جزوی معطل
کراچی میں سینیئروکیل خواجہ شمس الاسلام کے بہیمانہ قتل کے خلاف وکلا برادری نے سخت ردِ عمل دیتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ میں عدالتی کارروائی کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
وکلا کی بڑی تعداد نے عدالت عالیہ کے احاطے میں شدید نعرے بازی کی اور ججز سے عدالتی کارروائی معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔
احتجاجی وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ خواجہ شمس الاسلام کی شہادت وکلا برادری پر حملہ ہے اور عدلیہ کی خاموشی ناقابلِ قبول ہے، اس موقع پر مختلف کورٹ رومز میں وکلا نے پیش نہ ہو کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام قاتلانہ حملے میں جاں بحق، وزیر داخلہ کا نوٹس
تاہم سندھ ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے فوری طور پر عدالتی کارروائی معطل کرنے سے انکار کردیا، تاہم جسٹس ظفراحمد راجپوت نے وکلا کو یقین دہانی کروائی کہ وقفے کے بعد عدالتی کارروائی معطل کردی جائے گی۔
دوسری جانب آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس کے کے آغا اور جسٹس عدنان الکریم میمن نے بھی کارروائی معطل کرنے سے انکار کرتے ہوئے کورٹ رومز چھوڑدیے، جسٹس کے کے آغا نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ خواجہ شمس الاسلام قتل کیس میں ملزم کی نشاندہی ہوچکی ہے، جس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے، اس لیے اب احتجاج کا کوئی فائدہ نہیں۔
مزید پڑھیں: سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قاتل کی شناخت، سابق پولیس اہلکار کا بیٹا ملوث نکلا
دوسری احتجاجی وکلا نے مؤقف اپنایا کہ واقعے کی سنگینی کومدنظررکھتے ہوئےعدالتی سرگرمیاں فوری طورپر معطل کی جائیں اورواقعے کی شفاف تحقیقات یقینی بنائی جائیں۔
یہ صورتحال عدالت اور وکلا کے درمیان کشیدگی کا باعث بنی ہوئی ہے، جبکہ بارایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بائیکاٹ جسٹس ظفراحمد راجپوت چیف جسٹس خواجہ شمس الاسلام سندھ ہائیکورٹ عدالت عالیہ وکلا