فضل الرحمان کی قومی یک جہتی بڑھانے کے لئے قومی اسمبلی سے واپسی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
سٹی42: جمعیتِ علماِ اسلام کے امیر، کہنہ مشق سیاستدان فضل الرحمان انڈیا کے ساتھ کشیدگی کے عروج کے دنوں مین قوم ییکجہتی کو فروغ دینے کے لئے قوم یاسمبلی سے واک آؤٹ کر گئے۔
مولانا نے میڈیا کے نمائندوں کو اپنے واک آؤٹ کی وجہ یہ بتائی کہ قومی اسمبلی کے اجلاس مین تھوڑے لوگ شریک ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے قومی یک جہتی کو بڑھانے کے لئے حکومتی کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں موجود نہ ہونے پر تنقید کی۔ مولانا نے اس سے پہلے قوم یاسمبلی کے اجلاس میں نکتہِ اعتراض پر بولتے ہوئے بتایا کہ قوم یاسمبلی کے اجلاس میں انہیں سنجیدگی نطر نہیں آ رہی۔
مولانا نے حکومت مین نقص نکالتے ہوئے کہا، سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومتی بنچوں پر نشستیں خالی ہیں۔ حکومت کو چاہیے تھا کہ ایوان کو سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دیتے۔
اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی
مولانا نے دعویٰ کیا کہ میں بڑے جوش سے پارلیمنٹ آیا تھا، ایسے حالات ہیں اور ایوان میں کوئی سنجیدگی نظر نہیں آئی۔ یہ کہتے ہوئے مولانا فضل الرحمان قومی اسمبلی کے اجلاس سے واپس چلے گئے۔ میڈیا کی بعض آؤٹ لیتس نے مولانا کے قوم یاسمبلی سے واپس جانے کے غیر سنجیدہ اقدام کو "واک آؤٹ" قرار دیا۔ اس نام نہاد واک آؤٹ کی رپورٹس کئی آؤٹ لیٹس پر پبلش ہونے کے بعد مولانا کی طرف سے اس کی کوئی وضاحت نہیں آئی کہ کیا یہ واقعی کوئی واک آؤٹ تھا۔ اگر یہ واک آؤٹ تھا تو مولانا جیسے گرگِ باراں دیدہ پارلیمنٹیرین کو حکومت لی کسی بات پر کسی اعتراض کے بگیر واک آؤٹ کرنے کی کیا ضرورت پیش آئی۔
یہ اپریل ہسٹری کا گرم ترین اپریل کیوں تھا
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے رسمی باتیں دہرائیں اور کہا، بھارتی جارحیت پاکستان کی سلامتی کے لیے مسئلہ ہے، قوم پاکستان کی دفاعی صلاحیت پر اعتماد کرتی ہے۔ آج اسمبلی میں توقع تھی کہ قرارداد آئےگی، موجودہ صورتحال پربحث ہوگی۔ نہ وزیراعظم نہ وزیرخارجہ نہ کوئی اہم وزیر ایوان میں موجود تھا، اسمبلی میں ہم بانسری کس کے سامنے بجائیں۔بھارت نے حملہ کردیا تو داخلی صورتحال کی کیا سٹریٹجی ہے، ہم پارلیمنٹ میں کارروائی کی غیرسنجیدگی کی وجہ سے باہر آگئے۔
سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اسمبلی کے اجلاس قوم یاسمبلی قومی اسمبلی فضل الرحمان مولانا نے واک ا ؤٹ
پڑھیں:
بلوچ کا قتل ہو یا پنجابی کا قابل مذمت ہے: مولانا ہدایت الرحمٰن
— فائل فوٹوحق دو تحریک بلوچستان کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن کا کہنا ہے کہ بلوچ کا قتل ہو یا پنجابی کا قابل مذمت ہے، ہمارا لانگ مارچ نفرت پھیلانے والوں کے لیے پیغام تھا۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دشمن ایک ہی ہے جسے پہچاننے کی ضرورت ہے، بلوچستان نہ ہوتا تو ڈیپ سی نہ ہوتا سی پیک نہ ہوتا۔
اُنہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نفرت اور غصہ حقوق نہ دینے کی وجہ سے ہے، گوادر پورٹ چلا رہے ہیں لیکن گوادر میں لوگوں کے پاس بجلی نہیں۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے مزید کہا کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات کیے ہمارے مطالبات مانے گئے ہیں، 6 ماہ نگرانی کریں گے ہمارے مطالبات پر کہاں تک عملدرآمد ہوتا ہے، ہمارے مسائل حل نہیں ہوئے تو ہم دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارے معدنیات پر ہمارا حق ہے، لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔