شارجہ چلڈرن ریڈنگ فیسٹیول 2025 میں اردو فیسٹ، بیت بازی اور تقریری مقابلے کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
شارجہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 5 مئی 2025ء)شارجہ چلڈرن ریڈنگ فیسٹیول اور بزمِ اردو کے اشتراک سے ایکسپو سینٹر شارجہ میں اردو فیسٹ 2025 منایا گیا، جس میں انٹر اسکول بیت بازی اور تقریری مقابلے منعقد ہوئے۔ طلبہ نے اردو زبان سے محبت اور ادب سے لگاؤ کا بھرپور اظہار کیا۔
(جاری ہے)
تقریری مقابلے کے نتائج:
پہلا انعام: پاکستانی اسلامک پرائیویٹ اسکول، العین
دوسرا انعام: شیخ راشد المکتوم پاکستان اسکول، دبئی
تیسرا انعام: پاکستانی اسلامک پرائیویٹ اسکول، العین
بیت بازی کے نتائج:
پہلا انعام: انگلش لینگویج اسکول، دبئی
دوسرا انعام: پامیر پرائیویٹ اسکول، شارجہ
تیسرا انعام: پاکستانی اسلامک پرائیویٹ اسکول، العین
معروف شاعر سید تابش زیدی نے بیت بازی کی میزبانی کی اور اردو شاعری کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پرائیویٹ اسکول
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا اہم فیصلہ: ٹرائل کورٹس میں گواہوں کے بیانات اردو میں لکھنے کا حکم
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پریزائیڈنگ آفیسر سے انگلش ٹائپنگ کی غلطی ہوئی جس سے بیان میں تضاد پیدا ہوا۔ فیصلے میں عدالت نے کہا کہ قانون کی منشا یہی ہے کہ ماتحت عدالتوں میں اردو زبان کا استعمال کیا جائے اور بیانات گواہوں کی مادری زبان میں درج کیے جائیں، تاکہ شفاف اور درست عدالتی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم عدالتی فیصلے میں ٹرائل کورٹس کو ہدایت جاری کی ہے کہ گواہوں کے بیانات انگریزی کیساتھ ساتھ اردو میں بھی تحریر کیے جائیں، تاکہ انصاف کے تقاضے پوری طرح پورے کیے جا سکیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ ماتحت عدالتوں میں اردو زبان میں بیانات درج کرنے کا نوٹیفکیشن پہلے سے موجود ہے، مگر تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ عدالت نے یہ فیصلہ محمد عرفان کی سزائے موت کو عمرقید میں تبدیل کرنے سے متعلق کیس میں سنایا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محمد عرفان پر شہری عبدالناصر کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کا الزام ہے، تاہم مقدمے کے دوران اہم قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ گواہوں کے بیانات کا اردو ترجمہ عدالتی ریڈر نے ملزم کی عدم موجودگی میں کیا، جو قانونی خلاف ورزی ہے۔ مزید کہا گیا کہ پریزائیڈنگ آفیسر سے انگلش ٹائپنگ کی غلطی ہوئی جس سے بیان میں تضاد پیدا ہوا۔ فیصلے میں عدالت نے کہا کہ قانون کی منشا یہی ہے کہ ماتحت عدالتوں میں اردو زبان کا استعمال کیا جائے اور بیانات گواہوں کی مادری زبان میں درج کیے جائیں، تاکہ شفاف اور درست عدالتی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔ عدالت نے کیس میں موجود تضادات اور ترجمے کی خامیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے محمد عرفان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ ساتھ ہی رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ عدالتی فیصلے کی کاپی تمام ماتحت عدالتوں کے ججز کو فوری طور پر بھجوائی جائے تاکہ آئندہ ایسے نقائص سے بچا جا سکے۔