پاک چین دوستی کا شاہکار: اب ایک چارج پر کہیں زیادہ چلنے والی موٹرسائیکل پاکستان میں دستیاب
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی مانگ میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے، اور اسی وجہ سے مینوفیکچرر کوشش کررہے ہیں کہ جلد سے جلد الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کو ترقی دے کر اس شعبے سے نا صرف فائدہ لیا جائے بلکہ ملکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی حکومت کا طلبا کو الیکٹرک بائیکس ایوارڈ دینے کا اعلان
موٹرسائیکل کو غریب کی سواری کہا جاتا ہے، اور ہر شخص کی کوشش ہوتی ہے کہ کم از کم موٹرسائیکل خرید لی جائے تاکہ روز مرہ کے امور میں سفر کرنے میں آسانی ہو۔ پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد اب ہر شخص کی کوشش ہے کہ الیکٹرک موٹرسائیکل خریدی جائے۔
ملک میں بہت سے کمپنیاں الیکٹرک بائیک فراہم بھی کررہی ہیں۔ لیکن ان موٹرسائیکلوں کے حوالے سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک بار چارج کرنے کے بعد موٹرسائیکل گھر بھی پہنچ پائے گی یا نہیں۔
اب لگتا ہے یہ پریشانی بھی دور ہوگئی ہے کیوں کہ پاکستان اور چائنا کی مشترکہ ایک الیکٹرک بائیک کمپنی ریوو جو 6 ماڈلز میں الیکٹرک بائیکس اور سروسز فراہم کررہی ہے اس کمپنی کی سب سے کم قیمت الیکٹرک بائیک ایک لاکھ 45 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔
اس کمپنی کی موٹرسائیکل کی زیادہ سے زیادہ قیمت 3 لاکھ 95 ہزار روپے ہے، کم قیمت بائیک 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلے گی اور ایک چارج پر اس پر 60 کلومیٹر سفر کیا جا سکے گا اور 4 گھنٹے میں چارج ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں پاکستانی بائیکرز کے لیے اچھی خبر، ایک ہی چارج میں سینکڑوں کلومیٹر چلنے والی بائیک تیار
سب سے مہنگی موٹرسائیکل ایک چارج پر 110 کلومیٹر چلے گی اور اس پر فی گھنٹہ 75 کلومیٹر کی اسپیڈ سے سفر کیا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews الیکٹرک موٹرسائیکل بائیک پاک چائنا پاک چین دوستی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکٹرک موٹرسائیکل بائیک پاک چائنا پاک چین دوستی وی نیوز الیکٹرک بائیک
پڑھیں:
موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پُل
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پل
مہمان تجزیہ نگار: سید کاشف علی (اسلام آباد)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
موضوعات و سوالات
1 بلوچستان دونوں ممالک کے درمیان بے مثال روابط میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
2. امریکہ اور اسرائیل کا بلوچستان کو دونوں ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی سازش
3. سی پیک، چین ، گوادر اور چابهار کس طرح دونوں ممالک کے درمیان مستحکم روابط کا ذریعہ بن سکتے ہیں
4. زائرین کیلئے بلوچستان میں پرامن کوریڈور کی ضرورت
5. گیس پائپ لائن منصوبہ دوستی کی ضمانت
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا دورہ پاکستان موجودہ حالات میں بہت اہم ہے
بارہ روزہ جنگ کے بعد ایرانی صدر کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے
دورہ کے سفر کا آغاز لاہور اور علامہ اقبال کے مزار پہ سب سے پہلے آمد بھی اہمیت کی حامل ہے
دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں
پاکستان اور ایران کے تعلقات معمولی اتار چڑھاو کے باوجود ہمیشہ دوستانہ و برادرانہ رہے ہیں
اسرائیلی مسلط کردہ جنگ میں پاکستان نے کھُل کر ایران کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کی تھی
پاکستان اور ایران کے اقتصادی او ر معاشی مفادات بہت یکساں ہیں
بلوچستان اپنی اسٹریٹجک پوزیشن کی بنا پہ ایران پاکستان دونوں کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے
اس اسٹریٹیجک پوزیشن میں بڑی حد تک افغانستان بھی شامل ہے
اس خطے میں بہت سی اہم معدنیات پائی جاتی ہیں
اس لئے عالمی طاقتیں بلوچستان کے اس ریجن میں بہت دلچسپی رکھتی ہیں
اس طرح بلوچستان اور سیستان کی دو اہم پورٹس چاہ بہار اور گوادر عالمی تجارت کامستقبل ہیں
چین بھی اس سی پیک کے ذریعے اس خطے میں اپنے تجارتی مفادات رکھتا ہے
امریکہ اور اسرائیل اسی لئے اس خطے میں عدم استحکام کی کوششیں کرتے ہیں
امریکہ اسرائیل اور بھارت اسی لئے اس خطے میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہیں
جب کہ پاکستان اور ایران کی حکومتوں اور عوام کی خواہش اس خطے میں امن و سلامتی کی ہے
اسرائیل کی کوشش ہے کہ ایران کے اردگرد "رنگ آف فائر" قائم رکھے۔
اس مذموم مقصد کے لئے اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ اب ڈھکا چھُپا نہیں رہا
کالونیل پاورز کی للچائی ہوئی نظریں بھی اس خطے پہ مرکوز ہیں
اسرائیلی تھنک ٹینکس نے بلوچستان کی صورتِ حال پہ اسٹڈی کے لئے پراجیکٹ شروع کیا ہے
مستقبل میں صیہونی حکومت پاکستان اور ایران میں عدم استحکام کے ہر اوچھا حربہ آزمائے گی
پاکستان اور ایران کو اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کا مقابلہ کرنا ہے
پاک ایران زیارتی کوریڈور کو محفوظ بنا نا حکومتی ذمہ داری ہے
دہشت گردوں کی بیخ کُنی کرنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے
بلوچستان اور سیستان میں پرامن حالات پاکستان اور ایران کے عوام کی خوش حالی کا سبب بنیں گے