آم کے باغات پر بیماریوں کا حملہ، پیداوار میں کمی کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
عمران سعیدی: علی پور میں پھلوں کے بادشاہ آم کی فصل اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے، آم کے باغات پر مختلف بیماریاں حملہ آور ہو چکی ہیں جس کے باعث پیداوار میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی آم کی فصل مینگو ہاپر، فنگس، تیلے اور تھرپس جیسی بیماریوں کی لپیٹ میں آ گئی ہے۔ ان بیماریوں کے سبب آم کے باغات کو شدید نقصان پہنچنے لگا ہے جس پر باغبان شدید پریشان نظر آ رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی
اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت ڈاکٹر وسیم عباس نقوی کا کہنا ہے کہ اگر آم کے باغات کی بروقت نگہداشت نہ کی گئی تو پیداوار میں نمایاں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق بیماریوں سے بچاؤ کے لیے سپرے اور دیگر حفاظتی اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔
دوسری جانب باغبانوں کا کہنا ہے کہ بیماریوں کے حملے کے بعد وہ محکمہ زراعت کی رہنمائی سے سپرے اور دیگر ضروری اقدامات کر رہے ہیں تاکہ آم کی فصل کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
یہ اپریل ہسٹری کا گرم ترین اپریل کیوں تھا
محکمہ زراعت کی ٹیمیں بھی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور آم کے باغات کو بیماریوں سے محفوظ بنانے کے لیے متحرک دکھائی دے رہی ہیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: آم کے باغات
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ : ملک میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ
لاہور(نیوز ڈیسک) ایران اسرائیل جنگ کے پیش نظر ملک میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ ہے، جس سے گھریلوسلنڈرکی قیمت 6 ہزار روپے سے تجاوز کرسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر نے ایران اسرائیل کشیدگی کے باعث ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ ظاہر کردیا۔
چیئرمین ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ملک میں ایل پی جی شارٹ فال شروع ہونے کا خدشہ ہے، جس سے گھریلوسلنڈرکی قیمت6 ہزار روپے سے تجاوز کر سکتی ہے۔
عرفان کھوکھر نے کہا کہ فی کلو ایل پی جی 500 روپے تک پہنچ سکتی ہے اور کمرشل سلنڈر23 ہزار روپے تک جا سکتا ہے۔
ان کا مزید بتانا تھا کہ یومیہ کھپت 6 ہزارمیٹرک ٹن ہے،موجودہ ذخیرہ ناکافی ہے، پورٹ قاسم پر ایل پی جی کا کل اسٹور 13ہزارمیٹرک ٹن ہے۔
چیئرمین ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ پاک ایران بارڈر سے 100 ہزار میٹرک ٹن ماہانہ درآمد بندہے، وزیراعظم اور وزیر پٹرولیم کو صورتحال سے متعلق درخواست ارسال کردی ہے۔
انہوں نے او جی ڈی سی ایل کی مقامی ایل پی جی پروڈکشن کو حکومتی کنٹرول میں لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا، الزام لگاتے ہوئے کہا اس وقت تقسیم کے چینلز پر “ایل پی جی مافیا” کا غلبہ ہے۔
مزیدپڑھیں:انتہائی خفیہ اور ایمرجنسی حالات میں استعمال ہونے والا ’ڈومز ڈے‘ طیارہ واشنگٹن پہنچا دیا گیا