اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سول بیوروکریسی کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور احتساب کے معیار کی پرکھ کیلئے متعارف کرائے گئے پرفارمنس واچ میکنزم کے نفاذ کے بعد سے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس)، پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) اور آفس مینجمنٹ گروپ (او ایم جی) ترقیوں کے کیسز ڈیفر ہونے کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ دی نیوز کے پاس دستیاب سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ محکمہ جاتی سلیکشن بورڈ (ڈی ایس بی) کے ذریعے 2020ء تا 2024ء کے دوران پی ایس پی، پی اے ایس اور او ایم جی میں مجموعی طور پر 2؍ ہزار 270؍ افسران کے کیسز پر ترقی کیلئے غور کیا گیا۔ ان میں سے صرف 481؍ افسران (21؍ فیصد) کو ترقی دی گئی جس سے ڈی ایس بی کے سخت معیار کی نشاندہی ہوتی ہے۔ اصلاحی اقدام کرتے ہوئے تقریباً 4؍ فیصد افسران کو نگرانی (پرفارمنس واچ) پر رکھا گیا جبکہ 33؍ افسران (ڈیڑھ فیصد) کارکردگی کے معاملے میں سنگین خامیوں کی وجہ سے سُپر سیڈ کیا گیا۔ سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ فیصلے انفرادی سروس ریکارڈ، رویے، دیانتداری اور سروس روُلز کی پابندی کی بنیاد پر کیے گئے تھے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ایک سینئر ذریعے کا کہنا تھا کہ ادارے کی سطح پر یہ تبدیلی بہتر گورننس کی وجہ سے کی گئی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پیشہ ورانہ لحاظ سے بہترین پیشہ ورانہ معیارات پر پورا اترنے والوں کو ہی اعلیٰ ذمہ داریاں تفویض کی جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ایس بی نے 2020ء تا 2024ء شاندار کارکردگی کے حامل افسران کو ترقی دینے کیلئے سخت اور میرٹ پر مبنی عمل کا آغاز کیا، اس اقدام کا مقصد نہ صرف مستقل بنیادوں پر شاندار کارکردگی دکھانے والوں کو انعام دیا جائے بلکہ اچھی گورننس کا کلیدی حصہ سمجھے جانے والے پوائنٹ یعنی احتساب کو بھی بالادست رکھا جائے۔ کہاجاتا ہے کہ میرٹ پر سخٹی سے عمل کرتے ہوئے ڈی ایس بی نے اس بات کو یقینی بنایا کہ صرف پیشہ ورانہ مہارت اور شاندار کارکردگی دکھانے والوں کو ہی ترقی دی جائے۔ اس کے ساتھ ہی سول سرونٹ پروموشن رولز کی بنیاد پر کنڈکٹ یا پرفارمنس کے مسائل والے افسران کی ترقی کے کیسز ڈیفر یا پھر سپر سیڈ کرکے انہیں جوابدہ بنایا جائے۔ ذریعے نے واضح کیا کہ اس اقدام سے سول سروس کا ادارہ جاتی سطح پر تانے بانے کو مضبوط بنایا گیا ہے۔ بتایا گیا کہ جو افسران مسلسل کارکردگی کے پیمانے پر پورا نہیں اتر رہے تھے انہیں پرفارمنس واچ (کارکردگی بہتر کرو اس سے قبل کہ سخت اقدام ہو)، سپر سیڈ (آخری حربہ) کیے جانے کا سامنا رہا۔ کہا جاتا ہے کہ سپر سیڈ کیے جانے کی نسبتاً کم شرح (ڈیڑھ فیصد) اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کارکردگی کی نگرانی (پرفارمنس واچ) کے ذریعے افسر کی کارکردگی بہتر بنانے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ احتساب کو ادارہ جاتی بنانے کیلئے سول سروس رولز میں گریڈ 18؍ تا گریڈ 21؍ کے افسران کیلئے ایک اہم ترمیم کی گئی کہ کوئی افسر جو موجودہ گریڈ یا عہدے سے دو مرتبہ سپرسیڈ ہو چکا ہے؛ اور ایسے سپر سیڈ کو ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے، تو ایسے افسر کو اگلے گریڈ میں ترقی دینے کیلئے کیس پر غور نہیں کیا جائے گا۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ یہ ترمیم پروموشن کیلئے مقرر کردہ فریم ورک کو مضبوط بناتی ہے اور بار بار سپر سیڈ کے معاملے کو باضابطہ بنایا گیا ہے، ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ ترقی کے مواقع صرف ایسے افسران کو ہی میسر آئیں جو بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوں، جس کا مقصد سول سروس میں ترقی اور گڈ گورننس کو ہم آہنگ کیا جا سکے۔ سپر سیڈ ایسے افسران کو کیا جاتا ہے جن کی پرفارمنس ایوالیوشن رپورٹس (پی ای آرز) اوسط یا اوسط سے بھی کم درجے کی ہوتی ہیں، جن پر مالیاتی بدعنوانی کے الزامات ہوتے ہیں، یا پھر عام عوام کے ساتھ ان کا رویہ اچھا نہیں ہوتا۔ ترقی کے کیسز ڈیفر ایسے افسران کو کیا جاتا ہے جو فعال سروس میں دلچسپی نہیں لیتے، ذاتی فائدے کیلئے سرکاری اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں، جن تک عوام کی رسائی نہیں ہوتی، کام کاج کی عادات خراب ہوتی ہیں، مالی لحاظ سے ان کی ساکھ اچھی نہیں ہوتی، احکامات کی تعمیل نہیں کرتے یا پھر پیشہ ورانہ اہلیت یا معیارات پر پورا نہیں اترتے۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ ان بورڈز کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران کو ترقی ملے جبکہ ان کے برعکس افسران کے کیسز کو ڈیفر یا پھر سپر سیڈ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل نے گڈ گورننس کو تقویت دینے، سول سروس کی قیادت کو قومی ترقی کی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے، اور تمام پیشہ ورانہ سطح پر پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 2023 میں ڈی پی سی فریم ورک میں تبدیلی کا آغاز کیا، اسے سول سرونٹ پروموشن رولز، 2019 کے ساتھ ہم آہنگ کیا۔ یہ تبدیلی سنیارٹی کی بنیاد پر ترقی سے ہٹ کر کارکردگی پر مبنی، میرٹ پر مبنی ماڈل کی طرف بڑھنے کی نشاندہی کرتی ہے جو پیشہ ورانہ اہلیت، عوامی خدمت میں اعلیٰ معیار کو ترجیح دیتا ہے۔ 2022ء سے پہلے، ڈی پی سی میکانزم میں منظم جوابدہی کا فقدان تھا۔ مثلاً 2019 میں اگرچہ 434 کے پینل سے 220 افسران کو ترقی ملی لیکن کسی بھی افسر کی کارکردگی کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی جس سے نظام کے نقائص کا اندازہ ہوتا ہے۔ 2023ء کے بعد ڈی پی سی کے عمل میں افسروں کی موزونیت کا اندازہ لگانے کیلئے سخت اقدامات شامل کیے گئے، خصوصاً کنڈکٹ، دیانتداری، اور پیشہ ورانہ معیارات پر زور دیا گیا ہے۔ ان ضروری اوصاف میں کمی والے افسران کی ترقی کے کیسز کو پرفارمنس واچ کی دفعات کے تحت ڈیفر کیا گیا۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اس اصول کو برقرار رکھنے کیلئے عمل میں لایا گیا کہ پروموشن کوئی استحقاق نہیں، بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو صرف ایسے لوگوں کو دی جا سکتی ہے جو فٹنس اور اخلاقی مطابقت کے واضح معیارات پر پورا اترتے ہیں۔

انصار عباسی

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شاندار کارکردگی ذریعے کا کہنا بنایا گیا ہے یقینی بنایا پیشہ ورانہ معیارات پر افسران کو ایسے افسر ڈی ایس بی اس بات کو سول سروس ترقی کے سپر سیڈ کے ساتھ پر پورا کے کیسز کو ترقی پر سیڈ

پڑھیں:

پہلگام واقعہ کے بھارت کے پاس کوئی ثبوت نہیں، امرجیت سنگھ

بھارتی انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ نے تصدیق کی ہے کہ پہلگام واقعہ کے بھارت کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔

لندن میں جیو نیوز کے نمائندے مرتضیٰ علی شاہ کو انٹرویو میں امرجیت سنگھ نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں ڈونلڈ ٹرمپ کا ظہرانہ آپ سب کو مبارک ہو۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سلسلہ نہیں رکنا چاہیے، پاکستانی قیادت کو اب نئی دلی جانا چاہیے۔

امرجیت سنگھ نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ ہی تعلقات بہتر بنانے میں پیشرفت کرتا ہے، اسی وجہ سے فیلڈ مارشل عاصم منیر امریکا میں ہیں، پاکستان کی مہمان نوازی کا دنیا میں کوئی مقابلہ نہیں۔

بھارتی انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ نے بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی کا واحد چیف ہوں جو رٹائرمنٹ کے بعد 4 بار پاکستان گیا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • ای او بی آئی پنشنرز کی پنشن میں 15فیصد اضافے کا نوٹی فکیش جاری نہ ہوسکا
  • پہلگام واقعہ کے بھارت کے پاس کوئی ثبوت نہیں، امرجیت سنگھ
  • برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کیلئے ملکی صنعتوں کی ترقی نا گزیر ہے،شہباز شریف
  • فیلڈ مارشل کو ٹرمپ کی ظہرانے کی دعوت کا علم نہیں ،علی امین گنڈاپور
  • معروف اداکارہ پرفارمنس کے دوران گرفتار
  • سرکاری افسران اپنے اثاثے ظاہر کریں گے، سول سروس ایکٹ میں ترمیم کا بل سینیٹ میں متفقہ طور پر منظور
  • فیلڈ مارشل اور امریکی صدر کی کھانے کی دعوت سے متعلق مجھے علم نہیں: علی امین گنڈاپور
  • سعودیہ کی برانڈ ویلیو 34فیصد بڑھ کر 1.1ارب ڈالرز تک پہنچ گئی
  • پنجاب حکومت کی کارکردگی صرف اشتہارات تک محدود ہے
  • لاہور ٹریفک پولیس کی تنظیم نو اور افسران کی تعیناتیوں پر اعتراضات