پرفارمنس واچ میکنزم کی وجہ سے بیوروکریسی میں ڈیفر کیسز میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سول بیوروکریسی کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور احتساب کے معیار کی پرکھ کیلئے متعارف کرائے گئے پرفارمنس واچ میکنزم کے نفاذ کے بعد سے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس)، پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) اور آفس مینجمنٹ گروپ (او ایم جی) ترقیوں کے کیسز ڈیفر ہونے کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ دی نیوز کے پاس دستیاب سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ محکمہ جاتی سلیکشن بورڈ (ڈی ایس بی) کے ذریعے 2020ء تا 2024ء کے دوران پی ایس پی، پی اے ایس اور او ایم جی میں مجموعی طور پر 2؍ ہزار 270؍ افسران کے کیسز پر ترقی کیلئے غور کیا گیا۔ ان میں سے صرف 481؍ افسران (21؍ فیصد) کو ترقی دی گئی جس سے ڈی ایس بی کے سخت معیار کی نشاندہی ہوتی ہے۔ اصلاحی اقدام کرتے ہوئے تقریباً 4؍ فیصد افسران کو نگرانی (پرفارمنس واچ) پر رکھا گیا جبکہ 33؍ افسران (ڈیڑھ فیصد) کارکردگی کے معاملے میں سنگین خامیوں کی وجہ سے سُپر سیڈ کیا گیا۔ سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ فیصلے انفرادی سروس ریکارڈ، رویے، دیانتداری اور سروس روُلز کی پابندی کی بنیاد پر کیے گئے تھے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ایک سینئر ذریعے کا کہنا تھا کہ ادارے کی سطح پر یہ تبدیلی بہتر گورننس کی وجہ سے کی گئی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پیشہ ورانہ لحاظ سے بہترین پیشہ ورانہ معیارات پر پورا اترنے والوں کو ہی اعلیٰ ذمہ داریاں تفویض کی جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ایس بی نے 2020ء تا 2024ء شاندار کارکردگی کے حامل افسران کو ترقی دینے کیلئے سخت اور میرٹ پر مبنی عمل کا آغاز کیا، اس اقدام کا مقصد نہ صرف مستقل بنیادوں پر شاندار کارکردگی دکھانے والوں کو انعام دیا جائے بلکہ اچھی گورننس کا کلیدی حصہ سمجھے جانے والے پوائنٹ یعنی احتساب کو بھی بالادست رکھا جائے۔ کہاجاتا ہے کہ میرٹ پر سخٹی سے عمل کرتے ہوئے ڈی ایس بی نے اس بات کو یقینی بنایا کہ صرف پیشہ ورانہ مہارت اور شاندار کارکردگی دکھانے والوں کو ہی ترقی دی جائے۔ اس کے ساتھ ہی سول سرونٹ پروموشن رولز کی بنیاد پر کنڈکٹ یا پرفارمنس کے مسائل والے افسران کی ترقی کے کیسز ڈیفر یا پھر سپر سیڈ کرکے انہیں جوابدہ بنایا جائے۔ ذریعے نے واضح کیا کہ اس اقدام سے سول سروس کا ادارہ جاتی سطح پر تانے بانے کو مضبوط بنایا گیا ہے۔ بتایا گیا کہ جو افسران مسلسل کارکردگی کے پیمانے پر پورا نہیں اتر رہے تھے انہیں پرفارمنس واچ (کارکردگی بہتر کرو اس سے قبل کہ سخت اقدام ہو)، سپر سیڈ (آخری حربہ) کیے جانے کا سامنا رہا۔ کہا جاتا ہے کہ سپر سیڈ کیے جانے کی نسبتاً کم شرح (ڈیڑھ فیصد) اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کارکردگی کی نگرانی (پرفارمنس واچ) کے ذریعے افسر کی کارکردگی بہتر بنانے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ احتساب کو ادارہ جاتی بنانے کیلئے سول سروس رولز میں گریڈ 18؍ تا گریڈ 21؍ کے افسران کیلئے ایک اہم ترمیم کی گئی کہ کوئی افسر جو موجودہ گریڈ یا عہدے سے دو مرتبہ سپرسیڈ ہو چکا ہے؛ اور ایسے سپر سیڈ کو ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے، تو ایسے افسر کو اگلے گریڈ میں ترقی دینے کیلئے کیس پر غور نہیں کیا جائے گا۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ یہ ترمیم پروموشن کیلئے مقرر کردہ فریم ورک کو مضبوط بناتی ہے اور بار بار سپر سیڈ کے معاملے کو باضابطہ بنایا گیا ہے، ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ ترقی کے مواقع صرف ایسے افسران کو ہی میسر آئیں جو بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوں، جس کا مقصد سول سروس میں ترقی اور گڈ گورننس کو ہم آہنگ کیا جا سکے۔ سپر سیڈ ایسے افسران کو کیا جاتا ہے جن کی پرفارمنس ایوالیوشن رپورٹس (پی ای آرز) اوسط یا اوسط سے بھی کم درجے کی ہوتی ہیں، جن پر مالیاتی بدعنوانی کے الزامات ہوتے ہیں، یا پھر عام عوام کے ساتھ ان کا رویہ اچھا نہیں ہوتا۔ ترقی کے کیسز ڈیفر ایسے افسران کو کیا جاتا ہے جو فعال سروس میں دلچسپی نہیں لیتے، ذاتی فائدے کیلئے سرکاری اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں، جن تک عوام کی رسائی نہیں ہوتی، کام کاج کی عادات خراب ہوتی ہیں، مالی لحاظ سے ان کی ساکھ اچھی نہیں ہوتی، احکامات کی تعمیل نہیں کرتے یا پھر پیشہ ورانہ اہلیت یا معیارات پر پورا نہیں اترتے۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ ان بورڈز کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران کو ترقی ملے جبکہ ان کے برعکس افسران کے کیسز کو ڈیفر یا پھر سپر سیڈ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل نے گڈ گورننس کو تقویت دینے، سول سروس کی قیادت کو قومی ترقی کی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے، اور تمام پیشہ ورانہ سطح پر پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 2023 میں ڈی پی سی فریم ورک میں تبدیلی کا آغاز کیا، اسے سول سرونٹ پروموشن رولز، 2019 کے ساتھ ہم آہنگ کیا۔ یہ تبدیلی سنیارٹی کی بنیاد پر ترقی سے ہٹ کر کارکردگی پر مبنی، میرٹ پر مبنی ماڈل کی طرف بڑھنے کی نشاندہی کرتی ہے جو پیشہ ورانہ اہلیت، عوامی خدمت میں اعلیٰ معیار کو ترجیح دیتا ہے۔ 2022ء سے پہلے، ڈی پی سی میکانزم میں منظم جوابدہی کا فقدان تھا۔ مثلاً 2019 میں اگرچہ 434 کے پینل سے 220 افسران کو ترقی ملی لیکن کسی بھی افسر کی کارکردگی کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی جس سے نظام کے نقائص کا اندازہ ہوتا ہے۔ 2023ء کے بعد ڈی پی سی کے عمل میں افسروں کی موزونیت کا اندازہ لگانے کیلئے سخت اقدامات شامل کیے گئے، خصوصاً کنڈکٹ، دیانتداری، اور پیشہ ورانہ معیارات پر زور دیا گیا ہے۔ ان ضروری اوصاف میں کمی والے افسران کی ترقی کے کیسز کو پرفارمنس واچ کی دفعات کے تحت ڈیفر کیا گیا۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اس اصول کو برقرار رکھنے کیلئے عمل میں لایا گیا کہ پروموشن کوئی استحقاق نہیں، بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو صرف ایسے لوگوں کو دی جا سکتی ہے جو فٹنس اور اخلاقی مطابقت کے واضح معیارات پر پورا اترتے ہیں۔
انصار عباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شاندار کارکردگی ذریعے کا کہنا بنایا گیا ہے یقینی بنایا پیشہ ورانہ معیارات پر افسران کو ایسے افسر ڈی ایس بی اس بات کو سول سروس ترقی کے سپر سیڈ کے ساتھ پر پورا کے کیسز کو ترقی پر سیڈ
پڑھیں:
پاکستان میں دہشتگردی کیلئے بھارتی سہولت کاری کے مستند شواہد سامنے آگئے
پاکستان میں دہشتگردی کیلئے بھارتی سہولت کاری کے مستند شواہد سامنے آگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 5 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پہلگام فالس فلیگ کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بھارتی سہولت کاری کے مستند شواہد سامنے آگئے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے بھارتی فوج اور ایجنسیاں پوری طرح متحرک ہیں، جہلم سے گرفتار دہشتگرد مجید کے موبائل فون اور ڈرون فرانزک کے بعد ناقابل تردید شواہد سامنے آئے۔دہشتگرد مجید بھارتی فوج کے آفیسرز اور ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھا، دہشتگرد آئی ای ڈیز نصب کرنے کے بدلے بھارتی فوج سے پیسہ وصول کر رہا تھا۔
دہشتگرد مجید اور بھارتی آرمی کے افسران کے درمیان واٹس ایپ گفتگو سے متعلق ہوشربا انکشافات بھی سامنے آئے جس میں چار بھارتی آرمی افسران کی نشاندہی ہوتی ہے۔ان بھارتی فوجی افسران میں میجر سندیپ ورما، صوبیدار سکھوندر، حوالدار امیت اور ایک سپاہی شامل ہے۔ اس گفتگو میں بھارتی ہینڈلر دہشتگرد مجید سے کہہ رہا ہے کہ پاکستان میں شہریوں کی لاشیں چاہئیں۔بھارتی ہینڈلرز دہشتگرد مجید کو بم بنانے کے طریقے پر مشتمل ویڈیوز بھیجتے ہیں۔
دہشتگرد مجید سے بات کرتے ہوئے بھارتی میجر سندیپ نے کہا کہ لاہور سے لیکر بلوچستان تک اس کا نیٹ ورک موجود ہے، ہم نہ ہی بچے ہیں اور نہ ہی پاکستان میں یہ ہماری پہلی دہشتگردی کی کارروائی ہے۔بھارتی میجر سندیپ نے کہا کہ ہم کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ ہمارا بندہ پکڑا جائے، میں آپ کو یکمشت ایک لاکھ بھی بھیج سکتا ہوں مگر آپ پاکستانی ایجنسیوں کی نظر میں آسکتے ہیں، آپ کو بھی باقاعدگی سے پیسے ملتے رہیں گے۔ٹریس ہونے والی کال میں بھارتی آرمی کا صوبیدار سکھویندر دہشتگرد مجید کو بتاتا ہے کہ اگر دھماکے کی خبر میڈیا میں آگئی اور جتنے بندے مار دیے، فی کس 10لاکھ روپے ملیں گے۔
آڈیو کالز میں آئی ای ڈیز کی وصولی ان کو نصب کرنے کے مقامات کی بھی نشاندہی کی جاتی رہی، یہ آئی ای ڈیز بذریعہ ڈرون دہشتگرد مجید کو فراہم کی جاتی تھیں۔سکھوندر نے 24ستمبر کو دہشتگرد مجید کو برنالہ بھمبر میں بارودی مواد کی نشاندہی کی، جو اس نے وصول کیا۔ دہشتگرد مجید نے ضلع باغ میں 13 اکتوبر کو فوجی گاڑی پر بم حملہ کیا جس میں فوج کے تین جوان زخمی ہوئے، 13 اکتوبر کے بم حملے کے لیے دہشتگرد مجید کو بھارتی ہینڈلر نے 1 لاکھ 80 ہزار روپے دیے۔
اسی طرح، 22 نومبر کو سکھوندر نے ہیڈ مرالہ کے قریب جگہ کی نشاندہی کی، دہشتگرد مجید نے تباہ شدہ ڈرون اور آئی ای ڈی حاصل کی۔ 30 نومبر کو دہشتگرد مجید نے جلالپور جٹاں میں آئی ای ڈی فوجی گاڑی پر لگائی جس سے 4 جوان زخمی ہوئے، دہشتگرد مجید نے ٹاسک مکمل ہونے پر 6 لاکھ 56 ہزار روپے حاصل کیے۔دہشتگرد مجید اور بھارتی فوجی آفیسرز کے درمیان آئی ای ڈیز کی وصولی کے لیے مٹھائی کے ڈبے کا لفظ استعمال کیا جاتا رہا۔سکھوندر نے 22 اپریل 2025 کو ندالہ کے قریب آئی ای ڈی پہنچائی جبکہ 23 اپریل کو سکھوندر نے دہشتگرد مجید کو بس اسٹینڈ پر بم حملے کا ٹاسک دیا۔ بھارتی فوجی افسران دہشتگرد مجید کو رش والے بس سٹینڈز پر دھماکے کا کہتے تاکہ نقصان زیادہ ہو۔
دفاعی ماہرین کے مطابق دہشتگرد مجید اور بھارتی فوجی ہینڈلرز کے درمیان یہ آڈیو گفتگو ثبوت ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی پھیلاتا ہے، بھارت دہشتگردی پھیلانے کیلئے دہشتگردوں کو بھاری فنڈنگ میں بھی فراہم کرتا ہے۔دفاعی ماہرین نے کہا کہ بلوچستان اور دیگر صوبوں میں دہشتگردوں کو کارروائیوں کے لیے تربیت تک بھارت ایجنسیاں دیتی ہیں، ان شواہد کے بعد یہ ضروری ہے کہ عالمی سطح پر بھارت کا نام فیٹف میں شامل کیا جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفتح جنگ میں گندگی، ناقص خوراک اور صفائی کے خلاف کریک ڈاؤن، بیکری سیل، جرمانے اور گرفتاریاں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز آرمی چیف کی قائدانہ صلاحیتوں کا معترف، مرد آہن قرار دے دیا نیب میں اعلیٰ سطحی تبادلے اور ترقی، چار افسران ڈائریکٹر جنرل تعینات جناح ہاؤس حملے میں غفلت برتنے پر فوج کے 3 اعلیٰ افسران کو بغیر پنشن و مراعات ریٹائر کیا گیا، اٹارنی جنرل پاکستان میں دہشتگردی کیلیے بھارتی سہولت کاری کے مستند شواہد سامنے آگئے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ نو مئی حملے میں ملوث مزید 20 ملزمان کو سزائیں سنا دی گئیںCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم