فور اسٹار جرنیلوں کی تعداد میں 20 فیصد کمی، پینٹاگون کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے ایک یادداشت میں حکم دیا ہے کہ ملک کی مسلح افواج میں فور اسٹار جرنیلوں اور ایڈمرلز کی تعداد میں کم از کم 20 فیصد کمی کی جائے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت کی تازہ ترین عسکری اصلاحات کا حصہ ہے، جس کے تحت رواں برس پہلے ہی کئی سینیئر افسران کو برطرف کیا جا چکا ہے۔
یادداشت میں نیشنل گارڈ میں بھی جنرل افسران کی تعداد میں 20 فیصد کمی اور مجموعی طور پر جنرل و فلیگ افسران کی تعداد میں 10 فیصد کمی کی ہدایت دی گئی ہے۔ فی الحال مارچ 2025 تک، امریکی افواج میں 38 فور اسٹار افسران اور مجموعی طور پر 817 جنرل و ایڈمرلز موجود ہیں۔
یادداشت کے مطابق، ان اقدامات کا مقصد قیادت کے ڈھانچے کو بہتر، مربوط اور جدید بنانا ہے تاکہ غیر ضروری عہدوں کو ختم کرکے فوجی کارکردگی کو مؤثر بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ سے خوفزدہ امریکی، یورپ میں زندگی گزارنے کے خواہاں
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کے ذریعے ہم دنیا کی سب سے مہلک جنگی قوت کی حیثیت کو برقرار رکھیں گے، اور ہر چیلنج کے لیے اپنی تیاری، اختراع اور مؤثریت کو مزید بہتر بنائیں گے۔
یاد رہے کہ جنوری میں دوسری مدت صدارت کے آغاز کے بعد صدر ٹرمپ نے کئی اعلیٰ فوجی افسران کو برطرف کیا، جن میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل چارلس سی کیو براؤن بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ نیوی، کوسٹ گارڈ، نیشنل سیکیورٹی ایجنسی، ایئر فورس، نیٹو اور فوجی قانون کے محکمے سے منسلک افسران کو بھی ہٹایا جا چکا ہے۔
اگرچہ وزیر دفاع نے اس عمل کو صدر کا صوابدیدی اختیار قرار دیا ہے، لیکن ڈیموکریٹ اراکین کانگریس نے فوج کی غیر جانبداری کے ممکنہ سیاسی استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ صدر ٹرمپ فور اسٹار جرنیلوں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کی تعداد میں فور اسٹار وزیر دفاع فیصد کمی
پڑھیں:
ٹرمپ کی میز پر غزہ کی تقسیم کا بزنس پلان موجود ہے، اسرائیلی وزیر خزانہ کا بڑا انکشاف
امریکی صدر کے بعد اسرائیلی وزیر خزانہ نے بھی غزہ پر قبضے کے منصوبے کا اعتراف کر لیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کو منافع بخش رئیل اسٹیٹ میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور امریکا کے ساتھ اس حوالے سے مذاکرات بھی ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں نے جنگ پر بھاری اخراجات کیے ہیں، اس لیے غزہ کی زمین بیچ کر حاصل ہونے والا منافع بھی اسی تناسب سے تقسیم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ انفرا اسٹرکچر کی تباہی کسی بھی شہر کی تجدید کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے اور اب تعمیر نو کا عمل شروع ہونا چاہیے۔ اسموٹریچ نے مزید دعویٰ کیا کہ غزہ کی تقسیم کا بزنس منصوبہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میز پر موجود ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ غزہ سے انخلاء کے بعد اس علاقے میں امریکا کی زیر ملکیت ساحلی تفریح گاہ تعمیر کی جا سکتی ہے۔