اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 مئی2025ء) مولانا فضل الرحمان کی بھی گزشتہ روز کی قومی سلامتی بریفنگ پر تنقید ، کہا بریفنگ غیرسنجیدہ تھی، جن سے رابطہ کیا وہ چلے گئے، ہم سے رابطہ کرتے تو چلے جاتے، نہ پارٹی کو علم نہ پارٹی قیادت کو علم اور بریفنگ ہو رہی ہے۔
یہ چیزیں حالات سے مطابقت نہیں رکھتیں، صرف فوجی اپروچ کافی نہیں، مضبوط سیاسی اپروچ ہونی چاہیے۔ سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم ، وزیر دفاع کا غائب ہونا بھی قابل افسوس قرار دے دیا۔(جاری ہے)
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے، ہندوستان اس وقت پاکستان کے لیے مسئلہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت بہت مضبوط ہے، ہماری دفاعی صلاحیت پر دنیا میں اعتماد کیا جاتا ہے، وطن عزیز کے دفاع کے لیے پوری قوم اکھٹی رہے گی، آج پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا گیا تو توقع تھی کوئی قرارداد آئے گی، وزیراعظم سے لے کر وزیر خارجہ یا وزیر دفاع ایوان میں موجود نہیں تھے۔ سربراہ جے یو آئی ف نے حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ بانسری کس کے سامنے بجائیں، حالات سے آگاہ کرنے والا کوئی نہیں انتہائی اہم ایشو پر غیر سنجیدگی دکھائی دی۔ مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان کی طرف ہماری فوج متوجہ ہوئی تو داخلی سکیورٹی کیا ہوگی اس پر پارلیمنٹ کو بتانا چاہیے تھا، ہم نے فیصلہ کیا کہ اس طرح ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتے، پوری کابینہ کا ایوان سے غائب رہنا قابل افسوس ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مولانا فضل الرحمان
پڑھیں:
مفرور ارکان پارلیمنٹ احتجاج کیلئے اڈیالہ جیل نہیں آئیں گے؛ اندر کی کہانی
سٹی42: پی ٹی آئی کی قیادت کی ہدایت پر ارکان اسمبلی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کے لئے جمع ہونا بظاہر ممکن دکھائی نہیں دیتا۔
پی ٹی آئی کے کئی ارکان پارلیمنٹ نو مئی کو ریاست کے اداروں پر حملوں کے مقدمات میں مجرم قرار پا چکے ہیں اور انہیں دس دس سال قید کی سزا ہو چکی ہے۔ یہ سب ارکان پارلیمنٹ اس وقت مفرور ہیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں تلاش کر رہے ہیں اور ان کے کسی جگہ سامنے آنے کا بھی انتظار کر رہے ہیں۔ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی یہ سزا یافتہ ارکان سامنے نہیں آئے۔
ٹی ٹونٹی سیریز ؛پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ڈبلن میں بھرپور پریکٹس
پی ٹی آئی کے ذرائع بتا رہے ہیں کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سنی اتحاد کونسل کا چیئرمین حامد رضا، پارلیمانی پارٹی کی سربراہ اور کئی سرکردہ ارکان کو پولیس ڈھونڈ رہی ہے، وہ پارلیمنٹ اور اڈیالہ جیل دونوں کے قریب بھٹکنے کی جرآت نہیں کر پائیں گے۔
تحریک انصاف کی جانب سے ہنگامے، احتجاج اور مزاحمت کے بلند بانگ نعروں کے درمیان قومی اسمبلی کا اجلاس آج (پیر) پارلیمنٹ ہاؤس میں شروع ہوا تو اس کے دعووں کے برعکس کوئی لیدر احتجاج کرنے کے لئے نہیں آیا۔پی ٹی آئی اپنی دیرینہ روایت کے برعکس آج قومی اسمبلی کے اجلاس کی پہلے دن کی کارروائی میں کوئی شورشرابہ تک نہیں کروا سکی۔
تحریک انصاف نے اسلام آباد میں احتجاج اور جلسہ منسوخ کردیا
یہ قومی اسمبلی کا 18 واں اجلاس تھا جس کے افتتاحی دن کے لیے قومی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل سید طاہر حسین نے 32 نکات پر مشتمل تفصیلی یجنڈا جاری کیا تھا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہونا تھا جو نہیں ہو سکا، اب آج پانچ اگست کو اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج بھی اس سیاسی اتحاد کی حمایت سے ہونا ہے لیکن راوپلنڈی کی انتظامیہ نے دفعہ 144 لگا کر پولیس کو نامطلوب ارکان پارلیمنٹ کے بھی اڈیالہ جیل تک آنے کا راستہ بند کر دیا ہے۔
راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی
پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کے لئے اپنے کارکنوں اور وکیلوں کو اڈایلہ جیل جانے کی کوئی ہدایت اب تک جاری نہیں کی، صرف ارکان پارلیمنٹ کو بلایا ہے۔ اڈیالہ جیل کی سکیورٹی کے لئے اس جیل کے دروازوں کی طرف جانے والے راستے پر دونوں اطراف سے چیک پوسٹیں بنی ہوئی ہیں، پولیس اہلکار کسی غیر متعلقہ شخص کو جیل کے دروازوں کے قریب نہیں جانے دیتے، جب پی ٹی آئی کے کسی احتجاج کا دن ہوتا ہے تو یہاں پولیس کے اہلکاروں کی تعداد بڑھ جاتی ہے جب کہ پی ٹی آئی کے کارکن ہمیشہ قلیل تعداد میں ہی نظر آتے ہیں۔
پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے سب مفروروں سمیت تمام ارکان پارلیمنت کو اڈیالہ جیل طلب کر لیا
پانچ اگست کے پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ جیل کی سکیورٹی اور امن عامہ کو یقینی بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کرین گے جن میں گرفتاریاں بھی شامل ہوں گی۔
Waseem Azmet