WE News:
2025-09-18@14:39:50 GMT

سولر پینل کتنے درجہ حرارت پر زیادہ بجلی بناتا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT

سولر پینل کتنے درجہ حرارت پر زیادہ بجلی بناتا ہے؟

پاکستان سمیت دنیا بھر میں سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کرنے والے سولر پینلز کی تنصیب میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ موجودہ دور میں شمسی توانائی نے نہ صرف گھریلو اور تجارتی بجلی کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، بلکہ یہ صاف، ماحول دوست اور قابلِ تجدید توانائی کا ایک مؤثر ذریعہ بھی بن چکی ہے۔

تاہم جیسے جیسے سولر انرجی کا استعمال بڑھ رہا ہے، ویسے ویسے اس سے متعلق غلط فہمیاں بھی عام ہیں۔ انہی میں سے ایک عمومی سوچ یہ ہے کہ جتنی تیز دھوپ ہوگی، سولر پینل اتنی ہی زیادہ بجلی بنائیں گے، لیکن ماہرین شمسی توانائی اس خیال سے اختلاف رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سولر پینلز کی درآمد پر کسٹم ویلیو میں کمی: کیا قیمتیں بھی نیچے آئیں گی؟

ماہرین کے مطابق جب گرمی ایک حد سے تجاوز کر جائے تو ہر ایک ڈگری اضافے پر پینل کی کارکردگی کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ سولر پینل کتنی ڈگری سینٹی گریڈ پر درست کام کرتا ہے، اور اس کی وجہ کیا ہے؟ ہم نے اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔

’شدید گرمی میں بجلی کی پیداوار کم ہو جاتی ہے‘

شمسی توانائی کے ایکسپرٹ شرجیل احمد سلہری نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شدید گرمی میں سولر سیل کے اندر موجود الیکٹران ضرورت سے زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے وولٹیج میں کمی آتی ہے اور نتیجتاً بجلی کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔

ان کے مطابق گرمی کے موسم میں پینلز کو چھت پر اسٹینڈ کے ذریعے نصب کیا جائے تاکہ نیچے سے ہوا گزر سکے، پینل ہلکے رنگ اور رفلیکٹیو میٹریل سے بنے ہوں اور دیگر آلات جیسے انورٹر وغیرہ کو سائے میں رکھا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مونوکرسٹلائن پینل اگرچہ عام موسم میں زیادہ بجلی بناتے ہیں، لیکن شدید گرمی میں ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے، جب کہ پولی کرسٹلائن پینل گرمی میں بھی نسبتاً بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں۔

’سولر پینلز تیز دھوپ یا زیادہ گرمی میں بہتر کارکردگی نہیں دکھاتے‘

انجینیئر نور بادشاہ نے وی نیوز کو بتایا کہ سولر پینلز عام تاثر کے برعکس تیز دھوپ یا زیادہ گرمی میں بہتر کارکردگی نہیں دکھاتے، بلکہ یہ پینل 25 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب درجہ حرارت پر سب سے مؤثر انداز میں بجلی پیدا کرتے ہیں۔

ان کے مطابق جیسے ہی درجہ حرارت 25 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر جاتا ہے، ہر ایک اضافی ڈگری پر سولر پینل کی کارکردگی میں 0.

3 سے 0.5 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زیادہ گرمی کی صورت میں پینل کے اندر موجود الیکٹرانز ضرورت سے زیادہ متحرک ہو کر وولٹیج کو کم کر دیتے ہیں، جس سے بجلی کی پیداوار پر منفی اثر پڑتا ہے۔

ان کے مطابق گرم علاقوں میں پینل کو ہوا دار جگہ پر اسٹینڈ پر نصب کرنا، ہلکے رنگ اور رفلیکٹیو میٹریل استعمال کرنا اور دیگر آلات کو سائے میں رکھنا بہتر کارکردگی کے لیے ضروری اقدامات ہیں۔

انجینیئر حمزہ رفیع کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے گرم ممالک میں سولر پینلز لگاتے وقت صرف دھوپ کی مقدار نہیں، بلکہ درجہ حرارت کا بھی خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔

’زیادہ گرمی میں سولر پینلز کا درجہ حرارت بڑھنے سے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے‘

انہوں نے بتایا کہ زیادہ گرمی میں سولر پینلز کا درجہ حرارت بڑھنے سے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے، کیونکہ سولر سیلز کے اندر توانائی کی منتقلی کا توازن بگڑ جاتا ہے، جو بجلی کے بہاؤ کو کمزور کر دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف دھوپ کا ہونا کافی نہیں، بلکہ یہ بھی اہم ہے کہ پینل کی سطح مناسب حد تک ٹھنڈی رہے تاکہ کارکردگی برقرار رہے۔

ان کے مطابق جن علاقوں میں جہاں گرمی زیادہ اور فضا بند ہوتی ہے، وہاں پینلز کے نیچے وینٹیلیشن کا انتظام اور اردگرد کی سطحوں کو گرمی سے بچانے والے کوٹنگز سے ڈھانپنا کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے عوام کا بڑا مطالبہ مان لیا، سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں کمی کا اعلان

انہوں نے مزید کہاکہ پینل کی لائف اور مسلسل بہتر کارکردگی کے لیے یہ اقدامات ناگزیر ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بجلی کی پیدوار سورج کی روشنی سولر پینلز سولر پینلز کی تنصیب شمسی توانائی گرمی ماہرین کی رائے وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بجلی کی پیدوار سورج کی روشنی سولر پینلز سولر پینلز کی تنصیب شمسی توانائی ماہرین کی رائے وی نیوز زیادہ گرمی میں بہتر کارکردگی شمسی توانائی کی کارکردگی ان کے مطابق سولر پینلز سولر پینل میں سولر بتایا کہ بجلی کی ہوتی ہے پینل کی یہ بھی

پڑھیں:

پاکستان کے ارشد ندیم اپنی شاندار کارکردگی سے جیولن تھرو فائنل کے لیے کوالیفائی ہوگئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں پاکستان کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے جیولن تھرو ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔

ٹوکیو میں جاری مقابلوں میں ارشد ندیم کا آغاز کچھ اچھا نہ رہا، پہلی کوشش میں وہ صرف 76.99 میٹر جبکہ دوسری کوشش میں 74.17 میٹر کی تھرو کرسکے۔ تاہم تیسرے راؤنڈ میں انہوں نے شاندار کم بیک کرتے ہوئے 85.28 میٹر کی تھرو کی اور براہ راست فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔

جیولن تھرو کے قوانین کے مطابق فائنل میں پہنچنے کے لیے کم از کم 84.50 میٹر کی تھرو ضروری تھی۔ ارشد ندیم نے یہ ہدف تیسری باری میں حاصل کیا اور شائقین کو اپنی بھرپور فارم کی یاد دلا دی۔ اس شاندار پرفارمنس نے نہ صرف انہیں فائنل میں جگہ دلوائی بلکہ ان کے حوصلے کو بھی مزید بلند کر دیا ہے۔

اس ایونٹ میں گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز نے سب سے طویل 89.53 میٹر کی تھرو کی، جرمنی کے جولیئن ویبر نے 87.21 میٹر، کینیا کے جولیئس یگو نے 85.96 میٹر جبکہ پولینڈ کے ڈاوڈ ویگنر نے 85.67 میٹر کی تھرو کے ساتھ فائنل کے لیے براہ راست کوالیفائی کیا۔ بھارتی کھلاڑی نیرج چوپڑا 84.85 میٹر تھرو کے ساتھ ارشد ندیم سے ایک پوزیشن پیچھے رہے۔

مجموعی طور پر 12 کھلاڑیوں نے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔ جیولن تھرو ایونٹ کا فائنل جمعرات کی دوپہر کھیلا جائے گا جس میں ارشد ندیم سے قوم کو ایک اور شاندار کارکردگی کی امید ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فیفا رینکنگ: اسپین پھر سے دنیائے فٹبال کا حکمران بن گیا، پاکستان کی بھی ترقی
  • پاکستان کے ارشد ندیم اپنی شاندار کارکردگی سے جیولن تھرو فائنل کے لیے کوالیفائی ہوگئے
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کے لیے نئی منصوبہ بندی
  • اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
  • لاہور کے 6 سکولوں کو سکول آف ایمی نینس کا درجہ دینے کا فیصلہ
  • متحدہ عرب امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرلی گئی
  • کراچی میں آئندہ چند روز موسم کیسا رہے گا؟
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
  • کراچی میں دو روز کی گرمی کے بعد موسم یکسر تبدیل، مطلع ابرآلود