ثالثی کیلئے عالمی طاقتیں متحرک، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس، جنگ حل نہیں، اقوام متحدہ، صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف سے چینی، برطانوی، ایرانی نمائندوں کی ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اقوام متحدہ /اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاک بھارت ثالثی کیلئے عالمی طاقتیں متحرک ‘پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ ہنگامی اجلاس ختم ہوگیا جس میں 5 مستقل ارکان سمیت تمام 15 ممبرز نے شرکت کی۔
اجلاس میں پاک بھارت کشیدگی پر کونسل کے ارکان نے سیر حاصل بحث کی ‘ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقبل مندوب عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پہلگام واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بھارتی اقدام مسترد کرتے ہیں‘ تنازع کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ ہے‘ بھارتی اقدامات سے خطے کے امن اور سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو 70برس ہوگئے‘ پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کیلئے پرعزم ہے۔
نیویارک سے نمائندہ جنگ کے مطابق بند کمرہ اجلاس کی کارروائی پبلک نہیں کی جاتی‘ اس حوالے سے کسی باضابطہ بیان کی توقع نہیں کی جارہی۔
ادھر وزیراعظم شریف شریف اوراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں جنوبی ایشیا کی موجودہ سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری‘ وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ایران کے وزیر خارجہ سیدعباس عراقچی ‘چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ اور برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ کی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
وزیراعظم نے برطانیہ کو پہلگام واقعے کی تحقیقات میں شامل ہونے کی دعوت دیدی‘ برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ برطانیہ علاقائی امن و سلامتی کے لئے پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر کام کرے گا جبکہ ایرانی وزیر خارجہ نے کشیدگی کم کرنے کیلئے فریقین پر تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتیرس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کوئی غلطی نہ کریں‘ عسکری کارروائی کوئی حل نہیں ہے‘ وہ ایسے ہر اقدام میں تعاون کے لیے تیار ہیں جو کشیدگی میں کمی لائے۔
روس نے بھی پاکستان اور بھارت سے کشیدگی میں کمی لانے کا کہا ہے‘چینی سفیر جیانگ زیڈونگ نے دوطرفہ پائیدار اور آزمودہ دوستی کا اعادہ کیا اور کہا کہ دونوں ممالک “آہنی برادر” ہیں جبکہ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ بھارت کے جارحانہ اقدامات سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے نیویارک میں اپنے ہیڈ کوارٹر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پچھلے چند برسوں کے مقابلے میں اپنے عروج پر ہے۔
انتونیو گوتریس نے بھارت کو جنگ شروع کرنے سے خبردار کیا اور واضح کیا ہےکسی بھی ایسے فوجی تصادم سے گریز کیا جائے جو قابو سے باہر ہوسکتا ہو‘یہ وہ وقت ہےکہ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا جائے اور ایک قدم پیچھے ہٹا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پہلگام میں دہشت گردی کی پر زور مذمت کرتے ہیں‘ شہریوں کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے اور جو اس واقعے کے ذمہ دار ہیں انہیں معتبر اور قانونی ذرائع سے انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے لیے ان کا یہ پیغام ہے کہ یاد رکھیں فوجی حل کوئی حل نہیں، وہ امن کے قیام کے لیے اپنا دفتر دونوں ملکوں کی حکومتوں کو پیش کرتے ہیں، وہ ایسے ہر اقدام میں تعاون کے لیے تیار ہیں جو کشیدگی میں کمی لائے۔
دریں اثناء شہباز شریف سے پیر کو برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ کی ملاقات ہوئی۔ کوئی ثبوت فراہم کئے بغیر اس واقعہ سے پاکستان کو جوڑنے کی بھارت کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے واقعہ کی اعلیٰ سطح کی شفاف اور غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی اپنی پیشکش کا اعادہ کیا اور برطانیہ کو اس میں شمولیت کی دعوت دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک کی اقتصادی ترقی ہے اور پاکستان کبھی بھی ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائے گا جس سے علاقائی امن و سلامتی کو خطرہ ہو۔برطانیہ خطے میں امن کی کشیدہ صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ برطانیہ علاقائی امن و سلامتی کے لئے پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ علاوہ ازیں ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی شہباز شریف سے ملاقات کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے انتہائی ذمہ داری سے کام لیا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت نے جموں و کشمیر کے تنازعہ سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا شروع کر رکھا ہے جو کہ جنوبی ایشیاء میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت کے علاقائی امن اقوام متحدہ کہنا تھا کہ ہائی کمشنر سلامتی کو کے درمیان نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
قطر کی ثالثی کام کرگئی، افغان طالبان نے برطانوی جوڑے کو رہا کردیا
طالبان کی قید میں آٹھ ماہ گزارنے کے بعد ایک سینیئر برطانوی جوڑے اربی اور پیٹر رینولڈز کو بالآخر رہا کر دیا گیا ہے، جنہیں فروری میں افغان طالبان کے انٹیریئر منسٹری نے حراست میں لیا تھا۔ جوڑے کی رہائی قطر کی کامیاب ثالثی کے بعد عمل میں آئی، رہائی کے بعد جوڑے کو دوحہ منتقل کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں گرفتار برطانوی جوڑا کون ہے؟
طالبان وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق رواں سال فروری میں مجموعی طور پر 4 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں 2 برطانوی شہری، ایک چینی نژاد امریکی شہری اور ان کا مقامی مترجم شامل تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے “PA” کے مطابق، یہ جوڑا اپنے چینی-امریکی دوست “فائے ہال” اور ایک مقامی مترجم کے ہمراہ ایک تربیتی ادارے کے لیے کام کر رہا تھا جب انہیں گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں زیرحراست برطانوی جوڑے کی صحت بگڑ گئی، ٹرائل تاخیر کا شکار
بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ یہ دونوں برطانوی شہری وسطی افغان صوبے بامیان میں ایک غیر سرکاری تنظیم (NGO) کے لیے کام کر رہے تھے۔ طالبان کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ انہیں بغیر اجازت طیارہ استعمال کرنے پر گرفتار کیا گیا۔
قطر کی ثالثی اور سفارتی کردارذرائع کے مطابق، قطر نے برطانوی حکومت اور متاثرہ جوڑے کے خاندان کے تعاون سے طالبان حکام سے کئی مہینوں تک مذاکرات کیے تاکہ ان کی رہائی ممکن ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:والدین کی دوران حراست موت کا خدشہ، رہا کیا جائے، افغانستان میں قید معمر برطانوی جوڑے کے بچوں کی اپیل
قطری سفارت خانے نے دورانِ قید دونوں افراد کو اہم سہولیات فراہم کیں، جن میں ان کے ذاتی معالج تک رسائی، ادویات کی ترسیل، اور خاندان سے رابطے کی سہولت شامل ہے۔ قید کے دوران دونوں کو اکثر اوقات الگ الگ رکھا گیا۔
برطانوی دفتر خارجہ کی خاموشیبرطانیہ کی وزارتِ خارجہ نے رائٹرز کی جانب سے تبصرے کی درخواست پر کوئی فوری ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔
18 سالہ خدمات اور افغانستان میں قیام“سنڈے ٹائمز” کے مطابق، باربی اور پیٹر رینولڈز نے افغانستان میں اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں مختلف پراجیکٹس پر 18 سال تک کام کیا، اور 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بھی وہ ملک میں قیام پذیر رہے۔
یہ بھی پڑھیں:عالمی دباؤ کے بعد افغان طالبان نے برطانوی جوڑے کی گرفتاری کی وجہ ’غلط فہمی‘ قرار دیدی
قطر نے 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں گرفتار غیر ملکیوں کی رہائی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ صرف 2025 میں اب تک قطر نے کم از کم 3 امریکی شہریوں کی رہائی میں مدد کی ہے۔
سفارتی پس منظرطالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک نے کابل میں اپنے سفارت خانے بند کر دیے تھے اور سفارتی عملہ واپس بلا لیا تھا۔ اسی وجہ سے برطانوی شہریوں کو افغانستان کا سفر نہ کرنے کی سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں، کیونکہ وہاں غیر ملکیوں کو حراست میں لیے جانے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان برطانوی جوڑا گرفتار برطانیہ ثالثی دوحہ رہائی طالبان قطر گرفتاری